سچوں کا ساتھ دو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
چند اہم نکات کیا صادقین سے مراد صرف معصومین ہیں ؟

گذشتہ آیات میں متخلفین اور جنگ سے منہ موڑ نے والوں کے بارے میں گفتگو تھی ۔ متخلفین وہ لوگ تھے جنھوں نے خدا اور رسول سے کئے ہوئے عہد کو توڑ ڈالا وہ لوگ جو عملی طو رپر خدا اور قیامت پر اپنے اظہار ایمان کی تکذیب کرچکے تھے اور ہم نے دیکھا کہ مسلمانوں نے قطع روابط کرکے انھیں کس طرح سے تنبیہ کی ۔
زیر بحث آیت میں ان کے مد مقابل دوسرے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اپنا رابطہ سچے لوگوں کے ساتھ اور ان کے ساتھ جو اپنے عہد پر قائم ہیں ، مستحکم رکھو۔
پہلے فرمایا گیا ہے : اے ایمان والو! حکم خدا کی مخالفت سے بچوں( یَااٴَیّھَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ) ۔اور اس بناء پر کہ اہل ایمان تقویٰ کی پر پیچ وخم راہ کو غلطی اور انحراف کے بغیر طے کر سکیں ، مزید فرمایا گیا ہے سچوں کا ساتھ دو ( وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ ) ۔
اس بارے میں” صادقین “کون ہیں ، مفسرین نے مختلف احتمالات ذکر کئے ہیں لیکن اگر ہم راستے کو مختصر کرنا چاہیں تو ہمیں خود قرآن کو طرف رجوع کرنا چاہیئے جس نے متعدد آیات میں ”صادقین “ کی تفسیر کی ہے ۔
سورہ ٴ بقرہ میں ہے :۔
لیس البر ان تولّوا وجوھکم قبل المشرق و المغرب ولٰکن البر من اٰمن باللہ و الیوم الاٰخر و الملآئکة و الکتاب النبیین و اٰتیال مال علیٰ حبہ ذوی القربیٰ و الیتٰمیٰ و المسٰاکین و ابن السبیل و السآئلین و فی الرقاب و اقام الصلٰواة و اٰتی الزکوٰة و الموفون بعھدھم اذا عٰھدوا و الصا برین فی الباٴسآء و الضرٓاء حین الباٴس اولٰٓئک الذین صدقوا و اولٰٓئک ھم المتقون۔(بقرہ۔ ۱۷۷)
اس آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ قبلہ کی تبدیلی کے مسئلے میں مسلمانوںکو زیادہ باتیں کرنے سے منع کیا گیا ہے اور پھر اس کے بعد نیکی کی حقیقت کی اس طرح وضاحت کی گئی ہے ۔
خدا روز قیامت ، ملائکہ ، آسمانی کتب اور انبیاء پر ایمان لانا۔
اس کے بعد فرمایا :
راہ خدا میں حاجت مندوں اور محروم لو گوں پر خرچ کرنا ، نماز قائم کرنا ، زکوٰة ادا کرنا ، عہد و پیمان پو را کرنا او رجہاد کے وقت مشکلات کے سامنے صبر و استقامت دکھانا ۔ ان سب چیزوں کے ذکر کے بعد فرمایا گیا ہے :
جو لوگ ان صفات کے حامل ہوں وہ صاد ق اور پرہیزگار ہیں ۔
اسی طرح صادق وہ ہے جو تمام مقدسات پر ایمان رکھتا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ ہر میدان میں عمل بھی کرتا ہو۔
سورہٴ حجرات آیہ ۱۵ میں ہے :
انما المومنون الذین اٰمنوا باللہ و رسولہ ثم لم یرتابوا وجاھدوا باموالھم و انفسھم فی سبیل اللہ اولٰئک ھم الصادقون ۔
یعنی .( اس مال میں ) ان مفلس مہاجروں کا ( حصہ ) ہے جو اپنے گھروں سے او رمالوں سے دور کردئیے گئے ( اور جو ) خدا کے فضل اور خوشنودی کے طلب گار ہیں اور خدا کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں ۔ یہی لوگ سچے ہیں ۔
اس آیت میں وہ محروم مومنین کہ جنھوں نے تمام مشکلات کے باوجود پا مردی ار استقامت دکھائی اور اپنے گھر بار اور مال و منال سے زبر دستی الگ کردئے گئے اور جن کا ہدف رضائے الہٰٰی اور نصرت ، پیغمبر کے علاوہ اور کچھ نہ تھا ۔ انھیں ” صا دقین “ قرار دیا گیا ہے ۔
ان تمام آیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نتیجہ نکالتے ہیں کہ صادقین وہ ہیں جو پر وردگار پر ایمان لانے کے نتیجے میں اپنے اوپر عائد ہونے والی ذمہ دار یوں کو اچھی طرح سے انجام دیتے ہیں نہ شک و تردد کا شکار ہوتے ہیں ، نہ پاوٴں پیچھے ہٹاتے ہیں، نہ ہی ہجوم ِ مشکلات سے گھبراتے ہیں بلکہ مختلف طرح سے فداکاری کے کے اپنے ایمان کی سچائی کا ثبوت دیتے ہیں ۔
اس میں شک نہیں کہ ان صفات کے کئی مداج اور مراتب ہیں ۔ ممکن ہے بعض لوگ سب سے بالا درجے پر فائز ہوں جنھیں ہم ” معصوم “ کہتے ہیں اور بعض نچلے مراحل میں ہوں ۔

 

چند اہم نکات کیا صادقین سے مراد صرف معصومین ہیں ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma