گنہ گاروں کے لئے معاشرتی دبا وٴ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
ایک سوال اور اس کا جواب چند اہم نکات

یہ آیات بھی جنگ تبوک سے متعلق اور اس عظیم اسلامی واقعے کے بارے میں مختلف مطالب پر مشتمل ہیں ۔
پہلی آیت میں پرور دگار کی اس لامتناہی رحمت کی طرف اشارہ ہے جو ایسے حساس لمحات میں پیغمبر اور مہاجرین و انصار کے شامل حال ہوئی ۔ ارشاد ہوتا ہے : خدا کی رحمت پیغمبر اور ان کے مہاجرین و انصار کے شامل حال ہوئی جو شدت اور بحران کے موقع پر آنحضرت کی پیروی کرتے ہیں (لَقَدْ تَابَ اللهُ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُھاجِرِینَ وَالْاٴَنصَارِ الَّذِینَ اتَّبَعُوہُ فِی سَاعَةِ الْعُسْرَةِ ) ۔
اس کے بعد مزید فرمایا گیا ہے : یہ رحمت الہٰی اس وقت شامل حال ہوئی جب شدت حوادث اور پریشانیوں کے دباوٴ کی وجہ سے قریب تھا کہ مسلمانوں کا ایک گروہ راہ حق سے پھر جائے ( اور تبوک سے واپسی کاارادہ کرلے ) (مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیغُ قُلُوبُ فَرِیقٍ مِنْھم ) ۔
دوبارہ تاکید کی گئی ہے : اس صورت ِ حالکے بعد اللہ نے اپنی رحمت ان کے شامل حال کر دی اور ان کی توبہ قبول کرلی کیونکہ وہ مومنین پر مہر بان اور رحیم ہے ( ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ إِنَّہُ بِھِمْ رَئُوفٌ رَحِیمٌ ) ۔اس کے بعدنہ صرف اس عظیم گروہ پراپنی رحمت نازل کی کہ جو جہاد میں شریک ہوا بلکہ ان تین افراد پر بھی اپنا لطف و کرم کیا جو جنگ میں شریک نہ ہوئے تھے اس لئے مجاہدین انھیں پیچھے چھوڑ گئے تھے ( وَعَلَی الثَّلَاثَةِ الَّذِینَ خُلِّفُوا ) ۔لیکن یہ لطف الہٰی انھیں آسانی سے میسر نہیں آیا بلکہ ایسا اس وقت ہوا جب یہ تین افراد ( کعب بن مالک ، مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ جن کے بارے میں شانِ نزول میں بتا یا جاچکا ہے ) شدید معاشرتی دباوٴ میں رہ چکے تھے اور تمام لوگوں نے ان کا بائیکات کردیا تھا ” یہاں تک کہ زمین اپنی وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہو گئی تھی “( حَتَّی إِذَا ضَاقَتْ عَلَیْھِمْ الْاٴَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ) ۔اور ان کے سینے اس طرح سے غم اندوہ سے معمور تھے کہ گویا ” انھیں اپنے وجود میں بھی جگہ نہ ملتی تھی “ اور عالم یہ تھا کہ انھوں نے ایک دوسرے سے بھی رابطہ منقطع کرلیا تھا (وَضَاقَتْ عَلَیھِمْ اٴَنفُسُھُم)اس طرح ان پر تمام راستے بند ہو گئے تھے ”اور انھوں نے یقین کرلیا تھا کہ اس کی طرف باز گشت کے علاوہ غضبِ خدا سے بچنے کے لئے کوئی اور پناہ گاہ نہیں ہے “ ( وَظَنُّوا اٴَنْ لاَمَلْجَاٴَ مِنْ اللهِ إِلاَّ إِلَیْہِ ) ۔
دوبارہ رحمت ِ خدا انک ے شامل حال ہوئی “۔ اور اس رحمت نے ان کے لئے حقیقی اور مخلصانہ توبہ اور باز گشت ان کے لئے آسان کردی ( ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوبُوا ) ۔ کیونکہ خدا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے ۔( إِنَّ اللهَ ھُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ ) ۔

 

ایک سوال اور اس کا جواب چند اہم نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma