جہالت اور انکار

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
اعجاز قرآن کا ایک نیا جلوہاندھے اوربہرے

جیسا کہ مندر جہ بالا آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اصولی طور پر زیادہ تر حق کی مخالفتوں ، دشمنیوں اور حق کے خلاف جنگ کا سر چشمہ جہا لت اور نادانی ہے ۔ اس لئے کہتے ہیں کہ جہالت کا انجام کفر ہے ۔
پہلا فریضہ جو ہر حق طلب انسان کے ذمہ ہے یہ ہے کہ جسے وہ جانتا اس کے بارے میں سکوت اور خاموشی اختیار کرے ، انتظار کرے اور تحقیق و سجتجو کے لئے اٹھ کھڑا ہو، جس مطلب کو نہیں جانتا اس کے تمام پہلووٴ کا مطالعہ کرے تحقیق کرے ۔ جب تک اس کی نفی پر کوئی قطعی دلیل نہ مل جائے اس کی نفی نہ کرے جیسا کہ بغیر قطعی دلیل کے اثبات بھی نہ کرے ۔
مر حوم طبری نے مجمع البیان میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس سلسلے میں ایک نہایت عمدہ حدیث نقل کی ہے ۔ آپ نے فرمایا :
اللہ نے قرآں کی دو آیات میں اس امت کو دو اہم درس دئیے ہیں ۔ پہلا یہ کہ جسے جانتے ہو اس کے سوا کوئی بات نہ کہو اور دوسرا یہ کہ جسے جانتے نہیں ہو اس کا انکار نہ کرو۔
اس کے بعد آپ (ع) نے یہ دو آیات تلاوت کیں :
الم لیوٴخذ علیھم میثاق الکتاب ان لا یقولوا علی اللہ الا الحق ۔
کیا خدا نے ان سے آسمانی کتاب کا عہد وپیمان نہیں لیا کہ خدا کے بارے میں حق کے سواکچھ نہ کہیں ۔
بل کذبوا بما لم یحیطوا بعلمہ۔
مشرکین نے ایسی چیزوں کا انکار کیا کہ جن آگاہی نہیں رکھتے تھے جب کہ جہالت کسی چیز کے انکار کے لئے دلیل نہیں ہے ۔

 

۴۱۔ وَإِنْ کَذَّبُوکَ فَقُلْ لِی عَمَلِی وَلَکُمْ عَمَلُکُمْ اٴَنْتُمْ بَرِیئُونَ مِمَّا اٴَعْمَلُ وَاٴَنَا بَرِیءٌ مِمَّا تَعْمَلُونَ۔
۴۲۔ وَمِنْہُمْ مَنْ یَسْتَمِعُونَ إِلَیْکَ اٴَفَاٴَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ کَانُوا لاَیَعْقِلُونَ ۔
۴۳۔ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْظُرُ إِلَیْکَ اٴَفَاٴَنْتَ تَھْدِی الْعُمْیَ وَلَوْ کَانُوا لاَیُبْصِرُونَ۔
۴۴۔ إِنَّ اللهَ لاَیَظْلِمُ النَّاسَ شَیْئًا وَلَکِنَّ النَّاسَ اٴَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُونَ۔
 


ترجمہ

۴۱۔ انھوں نے تیری تکذیب کی ہے تو کہہ دے کہ میرا عمل میرے لئے اور تمہارا عمل تمارے لئے ۔ جو کچھ میں انجام دیتا ہوں تم اس سے بیزار ہو اور میں اس سے بیزار ہو ں جو تم کرتے ہو۔
۴۲۔ اور ان میں سے ایک گروہ تیری طرف کان دھرتا ہے ( لیکن گویا وہ بالکل نہیں سنتا اور بہرہ ہے ) کیا تو اپنی بات بہروں کے کانوں تک پہنچا سکتا ہے ،اگر وہ نہ سمجھیں ۔
۴۳ ۔اور ان میں ایک گروہ تیری طرف دیکھتا ہے ( لیکن گویا وہ بالکل نہیں دیکھتا ) کیا تو نابینوں کو ہدایت کرسکتا ہے ۔
۴۴۔خدا انسانوں پربالکل ظلم نہیں کرتا لیکن انسان ہیں کہ جو اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں ۔
 

اعجاز قرآن کا ایک نیا جلوہاندھے اوربہرے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma