شان ِ نزول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
کافروں اور منافقوں سے جنگ خطر ناک سازش

اس آیت کی شان ، نزول کے بارے میں مختلف روایتیں نقل ہوئی ہیں جو سب کی سب یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بعض منافقوں سے اسلام اور پیغمبر کے بارے میں تکلیف دہ باتیں کی تھیں اور اپنے راز فاش ہونے کے بعد انھوں نے جھوٹی قسم کھائی تھی کہ ہم نے کچھ نہیں کہا۔ غرض انھوں نے اسلام کے خلاف جو سکیم بنائی تھی وہ ناکام ہوگئی ۔ ان کی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ منافقوں میںسے جلاس نامی ایک شخص نے جنگ ِ تبوک کے موقع پر نبی اکرم کے بعض خطبے سن کر ان کا سختی سے انکار کردیا تھا اور آپ کو جھٹلا یا تھا ۔
مدینہ میں آنے کے بعد ایک شخص عامربن قیس جس نے یہ باتیں سنی تھیں ، پیغمبر کی خدمت میں حاضر ہوا او راجلاس کی باتیں بیان کیں ، لیکن جب وہ خود مدینہ میں آیاتو اس نے اس کے بارے میں صاف انکار کردیا۔ اس پر حضرت رسالتمآب نے دونوں کو حکم دیا کہ وہ مسجد میں منبر کے پاس کھڑے ہوکر قسم کھائیں کہ وہ جھوٹ نہیں بول رہے ۔ دونوں نے قسم کھائی ۔ مگر عامر نے عرض کیا کہ اے خدا ! اپنے پیغمبر پر آیت نازل فرما!اور جو شخص سچا ہے اس کی سچائی کو ظاہر کردے اور اس پر پیغمبر او رمومنین نے آمین کہی جبرئیل نازل ہوئے اور مندرجہ بالاآیت پیغمبر کی خدمت میں لائے جس وقت ” فان یتوبوا یک خیرا ً لھم “( اگر وہ توبہ کرلیں تو ان کے لئے بہتر ہے ) کا جملہ آیاتو ” جلاس “ نے کہا: اے خداکے رسول ! پروردگار نے مجھ سے چاہی ہے اور میں گناہ پر پچھتا رہا ہوں اور توبہ کرتا ہوں ۔ حضور نے اس کی توبہ قبول کرلی۔
نیز جیسا کہ ہم پہلے اشارہ کرچکے ہیں مفسرین نے نقل کیا ہے کہ منافقوں کے ایک گروہ کو پکاارادہ کیا ہو اتھا کہ جنگ تبوک سے واپسی پر راستے میں ایک درّے سے گذرتے ہوئے پیغمبر کی اونٹنی کو بد کائیں گے تاکی پیغمبر اکرم پہاڑ کے اوپر سے درّے میں گر جائیں ، لیکن آنحضرت وحی کے ذریعے اس واقعہ سے آگاہ ہو گئے اور ان کی سازش کو نقش بر آب کرکے رکھ دیا ۔ ناقہ کی مہار عمار کے ہاتھ میں دی اور ” حذیفہ “ پیچھے سے ناقہ کو ہانک رہے تھے تاکہ سواری پورے طور قابو میں رہے ۔ یہاں تک کہ آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ دوسرے راستے سے آئیں تا کہ منافق نہ لوگوں کے ہجوم میں چھپ سکیں او رنہ اپنی سازش پر عمل کر سکیں ۔ جس وقت آپ نے اس رات کی تاریکی میں کچھ لوگوں کی اپنے پیچھے درّے سے آنے کی آواز سنی تو آپ اپنے بعض ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ فوراً ان منافقوں کو پلٹا دیں و ہ تقریبا ً بارہ یا پندرہ افراد تھے اور ان میں سے بعض نے اپنے منہ چھپا رکھے تھے ۔ جن انھوں نے کہ ہم اپنے منصوبہ کو عملی جامعہ نہیں پہنا سکے تو وہ چھپ گئے لیکن پیغمبر نے انھیں پہچان لیا اور ایک ایک کرکے سب کے نام اپنے صحابہ کرام کو گنوائے ۔ ۱
لیکن جیسا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ آیت منافقوں کے کار ناموں کی طرف اشارہ کررہی ہے ایک ان کی نامناسب گفتگو اور دوسرا ان کی ناکام سازش اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دونوں شانِ نزل ایک ساتھ صحیح ہیں ۔

 


۱۔ اقتباس از تفسیر مجمع البیان ، تفسیر المنار، تفسیر روح المعانی اور دیگر تفاسیر ۔

 

کافروں اور منافقوں سے جنگ خطر ناک سازش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma