خدا کے لئے شبیہ کا عقیدہ نہ رکھو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
سوره نحل/ آیه 73 - 74 سوره نحل/ آیه 75 -77


خدا کے لئے شبیہ کا عقیدہ نہ رکھو :


گذشتہ آیات میں توحید کے بارے میں گفتگو تھی اب زیر بحث آیات میں مسئلہ شرک کے بارے میں بات کی گئی ہے سر زنش و ملامت کے لہجے میں فرمایا گیا ہے : وہ خدا کو چھوڑ کر ایسے موجودات کی پرستش کرتے ہیں کہ جو آسمان و زمین میں سے ان کی روزی کے مالک نہیں ہیں اور اس سلسلے میں ان کا ذرہ بھر بھی کوئی اثر نہیں (وَیَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللهِ مَا لاَیَمْلِکُ لَھُمْ رِزْقًا مِنْ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ شَیْئًا ) ۔
نہ صرف یہ کہ اس سلسلے میں وہ کسی چیز کے مالک نہیں بلکہ خلق و ایجاد اور ان پر دست رسی کی طاقت نہیں رکھتے (وَلاَیَسْتَطِیعُونَ ) ۔
یہ اس طرف اشارہ ہے کہ مشرکین اس لئے بتوں کی پوجا پاٹ کرتے تھے کہ ان کا خیال تھا کہ یہ ان کی زندگی اور نفع و نقصان میں کوئی اہم کردار ادا کرتے ہیں حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ رزق کا مسئلہ انسانی زندگی کے اہم ترین مسائل میں سے ہے چاہے وہ آسمان سے بارش کے حیات بخش قطروں اور سورج سے زندگی بخش شعاعوں کی صورت میں )ہو یا وہ زمین سے نکلنے والا ہو اس میں سے کچھ بھی بتوں کے اختیار میں نہیں وہ تو بے اہمیت اور بے قیمت موجودات ہیں کہ جن کا اپنا کوئی ارادہ نہیں ہوتا یہ تو صرف خرافات اور جہالت پر مبنی تعصبات ہیں کہ جھنہوں نے انھیں اہمیت دے رکھی ہے ۔
در حقیقت ”لایستطیعون “”لایملکون“ ( وہ کسی چیز کے مالک نہیں ) کی دلیل ہے اس لئے کہ وہ ان کی خلقت یا حفاظت کی ذرہ بھر قدرت بھی نہیں رکھتے۔
اگلی آیت میں نتیجہ اخذ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : اب جبکہ ایسا ہے تو پھر خدا کی کسی مثل ، شبیہ اور نظیرکے قائل نہ بنو( فَلاَتَضْرِبُوا لِلَّہِ الْاٴَمْثَالَ) ۔کیونکہ خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے( إِنَّ اللهَ یَعْلَمُ وَاٴَنْتُمْ لاَتَعْلَمُونَ ) ۔
بعض مفسرین کاکہنا ہے کہ ”فَلاَتَضْرِبُوا لِلَّہِ الْاٴَمْثَال“زمانہ جاہلیت کے مشرکین کی ایک منطق کی طرف اشارہ ہے ( ہمارے زمانے کے بعض مشرکین بھی یہ بات کرتے ہیں ) وہ کہتے تھے کہ اگرہم بتوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں تو ا س کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس لائق نہیں کہ خدا کی پرستش کریں لہٰذا ہمیں بتوں کی طرف رجوع کرنا چاہئیے کہ جو ا س کے مقرب بارگاہ ہیں ۔ خدا ایک عظیم شہنشاہ کی طرح ہے کہ جو وزراء اور خواص ہی اس سے رابطہ کرسکتے ہیں اور عام لوگ جن کی اس بادشاہ تک رسائی نہیں وہ باد شاہ کے قریبی خواص اور مقربین کے پیچھے ہی لگیں گے۔
اس قسم کی قبیح اور غلط منطق بہت خطر ناک ہے بعض اوقات بڑے انحرافی انداز میں اسے خوب صورت بناکر پیش کیا جاتا ہے قرآن ان کے جواب میں کہتا ہے :
خدا کے لئے مثالیں بیان نہ کرو۔
یعنی ایسی مثال اس کے لئے پیش نہ کروجو محدود افکار اور ممکن موجودات کے حوالے سے ہو اور نقائص سے مامور ہو کیونکہ ایسی مثال اس سے مناسبت نہیں رکھتی تو اگر اس امر کی طرف توجہ رکھتے کہ تمام موجودات اللہ کے احاطہ وجودی میں ہیں اور اس کے غیر متناعی لطف و رحمت کے سایے میں ہیں اور وہ خود تم سے تمہاری نسبت زیادہ نزدیک ہے تو کبھی بھی وسائط و وسائل کی طرف متوجہ نہ ہوتے ۔
وہ خدا جو براہ راست اپنے سے راز و نیاز اور گفتگو کی دعوت دیتا ہے اور جس نے اپنے گھر کے دروازے شب و روز تمہارے لئے کھول رکھے ہیں اسے کسی جابر و متکبر باد شاہ سے تشبیہ نہیں دیناچاہئیے کیونکہ یہ باد شاہ تو محل نشیں رہتے ہیں اور گنتی کے چند افراد کے سوا کوئی ان کے محل میں نہیں جاسکتا (فَلاَتَضْرِبُوا لِلَّہِ الْاٴَمْثَال)
صفات خدا کی بحثوں میں ہم اس نکتے کی طرف خصوصی طور پر متوجہ ہوتے ہیںکہ صفات الہٰی کی شناخت کی راہ میں تشبیہ کا مسئلہ نہایت خطرناک ہے یعنی اس کی صفات کو بندوں پر قیاس کرنا اور ان سے مشابہ قراردینا کیونکہ خدا ہر لحاظ سے ایک لامتناہی وجود ہے اور دوسرے لحاظ سے محدود وجود ہیں لہٰذا ہر قسم کی تشبیہ و تمثیل ہمیں اس کی ذات سے دور لے جائے گی۔
یہاں تک کہ جہاں ہم مجبور ہو جاتے ہیں کہ اس کی ذات مقدس کو نور یا اس قسم کی چیز کے ساتھ تشبیہ دیں وہاں بھی ہمیں متوجہ رہنا چاہئیے کہ ایسی تشبیہات بہر حال ناقص اور نا رسا ہیں اور صرف کسی ایک پہلو سے قابل قبول ہیں نہ کہ ہر پہلو سے (غور کیجئے گا) ۔
جبکہ بہت سے لوگ اس حقیقت کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور زیادہ تر تشبیہ و قیاس کی گمراہ کن وادیوں میں گھر جاتے ہیں ، اور حقیقت ِ توحید سے بہت دور جا پڑتے ہیں لہٰذا قرآن بار بار بیدار کرتا ہے اور تنبیہ کرتاہے کبھی کہتا ہے :
ولم یکن لہ کفواً احد
کوئی چیز اس کے ہم پلہ اور اس کی مثل نہیں ۔ (اخلاص ۔۴)
کبھی کہتاہے :
لیس کمثلہ شیء
کوئی شے اس کی مانند و مثل نہیں ہے ۔ ( شورایٰ ۔۱۱)
کبھی فرماتا ہے :
فلا تضربوا للہ الامثال
یہ در اصل اسی حقیقت کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنے کے لئے ہے اور شاید ” ان اللہ یعلم و انتم لاتعلمون “ ( خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے) اسی مسئلے کی طرف اشارہ کررہا ہو کہ عام لوگ صفات ِ الہٰی کے اسرار سے بے خبر ہیں ۔

سوره نحل/ آیه 73 - 74 سوره نحل/ آیه 75 -77
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma