عدم تحریف ِقرآن

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
قرآن کی حفاظت عدم تحریف ِ قرآن کے دلائل

عدم تحریف ِقرآن
تمام شیعہ سنی علماء مشہور و معروف یہ ہے کہ قرآن میں کسی قسم کی تحریف نہیں ہوئی اور جو قرآن آج ہمارے ہاتھ میں ہے ، بالکل وہی قرآن ہے جو پیغمبر اکرم پر نازل ہوا، یہاں تک کہ اس میں کوئی لفظ اور کوئی حرف بھی کم یا زیادہ نہیں ہوا ۔
قدماء اور متاٴخرین میں سے وہ عظیم شیعہ علماء کہ جنہوں نے اس حقیقت کی تصریح کی ہے ان میں سے کوئی حسب ذیل علماء کے نام لئے جاسکتے ہیں :
مرحوم شیخ طوسی  جو شیخ الطائفہ کے نام سے مشہور ہیں انہوں نے اپنی مشہورکتاب ”تفسیر بیان “ کے آغاز میں اس سلسلے میں روشن واضھ اور قطعی بحث کی ہے ۔
۲۔ سید مرتضیٰ  جو چوتھی صدی ہجری کے اعاظم علما ء امامیہ میں سے ہیں ۔
۳۔ رئیس المحدثین مرحوم صدوق محمد بن علی بن بابویہ  وہ عقائد امامیہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :۔” ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ قرآن میں کسی قسم کی کوئی تحریف نہیں ہوئی “۔
۴۔ عظیم مفسر مرحوم طبرسی سے بھی اپنی تفسیر کے مقدمہ میں اس سلسلے میں ایک واضح بحث کی ہے ۔
۵۔ مرحوم کاشف الغطاء جو بزرگ علماء متاٴخرین میں سے ہیں ۔
۶۔ مرحوم محقق یزدی نے کتاب عررہ الوثقیٰ میں جمہور مجتہدین شیعہ سے عدم تحریف قرآن نقل کیا ہے ۔
۷۔ بہت سے دوسرے بزرگواروں مثلاً شیخ مفید ، شیخ بہائی ، قاضی نور اللہ اور دیگر شیعہ محققین نے یہی عقیدہ نقل کیا ہے ۔ اہل سنت کے بزرگ اور محققین بھی زیادہ تر یہی عقیدہ رکھتے ہیں ۔
اگر چہ بعض شیعہ اور سنی محدثین کہ جن کی اطلا عات قرآن کے کے بارے میں ناقص تھیں انھوں نے قرآن میں وقوعِ تحریف کا ذکر کیا ہے لیکن دونوں مذاہب کے بزرگ علماء کی وضاحت سے یہ عقیدہ باطل قرار پاکر فراموش ہو چکا ہے ۔
یہاں تک کہ مرحوم سید مرتضیٰ ”المسائل الطرابلسیات“ کے جواب میں کہتے ہیں :
”صحت نقل قرآن دنیا کے مشہور شہروں ، تاریخ کے عظیم واقعات اور مشہور معروف کتب کے بارے میں ہماری اطلا عات کی طرح واضح اور روشن ہے ۔
کیا کوئی شخص مکہ اور مدینہ یا لندن اور پیرس جیسے شہروں کے ہونے میںکوئی شک و شبہ کرسکتا ہے اگر چہ اس نے کبھی بھی ان شہروں کی طرف سفر نہ کیا ہو ۔
کیا کوئی شخص ایران پر مغلوں کے حملے ، فرانس کے عظیم انقلاب یا پہلی اور دوسری عالمی جنگ کا منکر ہو سکتا ہے ۔
ایسا کیوں نہیں ہوسکتا  اس لئے یہ تمام چیزیں تواتر کے ساتھ ہم تک پہنچی ہیں ۔
قرآن کی آیات بھی اسی طرح ہیں  اس تشریح کے ساتھ کہ جو ہم بعد میں بیان کریں گے ۔
اگر بعض افراد نے اپنے مفادات کی غرض سے شیعہ سنی میں تفرقہ ڈالنے کے لئے شیعوں کی طرف تحریف کے اعتقاد کی نسبت دی ہے تو ان کے دعوی کے بطلان کی دلیل علماء شیعہ کی بڑی اور عظیم کتب ہیں ۔
یہ بات عجب نہیں کہ فخر رازی جیسا شخص کہ جو شیعوں سے مربوط مسائل میں خاص حساسیت اور تعصب رکھتا ہے محل بحث آیت کے ذیل میں کہتا ہے کہ یہ آیت ” إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُونَ“مذہب شیعہ کے بطلان کی دلیل ہے کیونکہ وہ قرآن میں تغیر اور کمی بیشی کے قائل ہوتے ہیں ۔
ہم صراحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ اگر اس کی مراد بزرگان اور محققین شیعہ ہیں تو ان میں سے کوئی بھی اس قسم کاعقیدہ نہیں رکھتا تھا اور نہ رکھتا ہے اور اگر ا س کی مراد یہ ہے کہ اس سلسلے میں میں شیعوں کے درمیان ایک ضعیف قوم موجود ہے تو اس کی نظیر اہل ِ سنت میں بھی موجود ہے کہ جس کی نہ وہ اعتناء کرتے ہیں نہ ہم۔
معروف محقق کاشف الغطاء اپنی کتاب ”کشف الغطاء“ میں کہتے ہیں :۔
لاریب انہ ”ای القراٰن محفوظ من النقصان بحفظ الملک الدیان کما دل علیہ صریح القراٰن وجماع العلماء فی کل زمان ولاعبرة بنادر ۔
اس میں شک نہیں کہ قرآن کی حفاظت کے سائے میں ہر قسم کی کمی اور تحریف سے محفوظ رہا ہے جیسا کہ صریح قرآن اس پر دلالت کرتا ہے او رہر زمانے کے علماء کا اس پر اجماع رہا ہے اور شاذ و نادر افراد کی مخالفت کی کوئی حیثیت نہیں ہے ( تفسیر آلاء الرحمن ص۳۵)
تاریک اسلام نے اس قسم کی ناروا نسبتیں کہ جن کا سر چشمہ تعصب کے سوا کچھ نہیں ، بہت دیکھی ہیں ہم جانتے ہیں کہ ان میں سے بعض دشمنون کی طرف سے پیدا کردہ غلط فہمیاں تھیں کہ جو اس قسم کے مسائل کھڑے کرتے تھے کہ مسلمانوں کی صفوں اتحاد و حدت ہر گز بر قرار نہ رہے ۔
معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ مشہور حجازی موٴلف عبد اللہ القصیمی اپنی کتاب الصراع میں شیعوں کی مذمت کرتے ہوئے کہتا ہے :۔
شیعہ ہمیشہ سے مساجد کے دشمن تھے یہی وجہ ہے کہ جو شیعوں کے شہروں میں جائے ، شمال سے جنوب تک ، اور مشرق سے مغرب تک اسے بہت کم مساجد دکھائی دیں گی ۔ 2
خوب غور کریں کہ ہم ان تمام مساجد کو شمار کرتے تھک جاتے ہیں کہ جو شاہراہوں ، بازاروں ، کوچوں بلکہ شیعہ محلوں میں موجود ہیں ۔ بعض مقامات پر تو ایک ہی علاقے میں اتنی مسجدیں ہیں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ بس کر، آوٴ کوئی او رکام بھی کرو ۔
لیکن اس کے باوجود ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک مشہور موٴلف اس صراحت سے ایسی بات کرتا ہے جو ہم جیسے لوگوں کے نزدیک تو محض مضحکہ خیز ہے کہ جو ان مناطق اور شیعہ علاقوں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ ان حالات میں اگر فخر رازی کوئی ایسی نسبت دیتا ہے تو زیادہ تعجب نہیں کرنا چاہیئے۔

قرآن کی حفاظت عدم تحریف ِ قرآن کے دلائل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma