متقدمین او ر متاخرین کون ہیں ؟
”لقد علمنا المستقدمین منکم و ل؛قد علمنا المستاخرین “ اس آیت کے بارے میں مفسرین نے بہت سے احتمالات کا ذکر کیا ہے ۔
مرحوم طبرسی نے مجمع لابیان میں چھ تفسیریں بیان کی ہیں ۔
قرطبی نے آٹھ احتمال ذکر کئے ہیں
ابو الفتح رازی نے تقریباً دس احتمال پیش کئے ہیں ۔
لیکن ان سب کا گہرا مطالعہ اور تحقیق کی جائے تو ظاہر ہو تا ہے کہ ان سب کوایک ہیں تفسیر میں جمع کیا جاسکتا ہے ۔ کیونکہ :۔
لفظ” متقدمین“ اور” متاخرین “وسیع معنی رکھتے ہیں ، ان میں زمانے کے لحاظ سے پہلے اور بعد میں آنے والے اعمال خیر میں آگے بڑھ جانے والے ،جہاد اور دشمنانِ حق سے مبارزہ کرنے والے یہاں تک کہ نماز ِ جماعت کی صفوں میں آگے اورپیچھے رہنے والے اور اسی قسم کے دیگر لوگ شامل ہیں ۔
اس جامع معنی کی طرف توجہ رکھتے ہوئے وہ تمام احتمالات جمع کرکے قبول کئے جاسکتے ہیں اور اس آیت میں تقدم و تاخر کے بارے میں ذکر کئے گئے ہیں
ایک حدیث میں ہے کہ پیغمبر اکرم نمازنے جماعت کی پہلی صف میں شرکت کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔
آپ نے فرمایا :۔ خدا اور اس کے فرشتے ان صفوں میں پیش قدمی کرنے والوں پر درود بھیجتے ہیں “
اس تاکید کے بعد لوگوں نے پہلی صف میں شرکت کے لئے بہت ہجوم کیا ۔ ایک قبیلہ ” بنی عذرہ “تھا ان لوگوں کے گھر مسجد سے دور تھے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے گھر بیچ ک مسجد نبوی کے قریب ہی گھر خرید لیتے ہیں تاکہ صف اول میں پہنچ سکیں ۔
اس پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی اور انہیں بتایا گیا کہ خدا تمہاری نیتوں کو جانتا ہے اور یہاں تک کہ تم اگر آخری صف میں بھی کھڑے ہوئے تو بھی تمہاری نیت چونکہ صف میں کھڑا ہونے کی ہے تمہیں اپنی نیت کی جزا ملے گی ۔۱