۱۔ ”قطع من اللیل “ سے کیا مراد ہے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
قوم لوط کے گنہ گاروں کا انجام ۲۔”وامضواحیث توٴمرون“کی تفسیر


۱۔ ”قطع من اللیل “ سے کیا مراد ہے ؟: ”قطع“رات کی تاریکی کے معنی میں ہے ۔
مرحوم طبرسی مجمع البیان میں کہتے ہیں :
گویا ”قطع“قطعة“ کی جمع ہے لہٰذا مذکورہ بالا آیت میں اس سے مراد رات کا زیادہ حصہ ہے ۔
لیکن مفردات میں راغب کے بقول معلو م ہوتا ہے کہ ” قطع“ ” قطعة“ معنی میں ہے او ر مفرد ہے ۔
البتہ بہت سے مفسرین کے بقول یہ لفظ رات کے آخری حصہ اور وقت سحر کے معنی میں ہے ، شاید یہ تفسیر قرآن کی بعض دوسری آیات کی بناء پرہے کہ جو صراحت سے آلِ لوط کے بارے میں کہتی ہیں ۔
نجینا ھم بسحر
ہم نے انھیں وقت سحر نجات دی (قمر۳۴)
یعنی اس وقت کہ جب شہوت پرست آلودہ دامن لوگ خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے تھے ، شراب ، غرور اور شہتی کی مستی ان کے وجود میں چھائی ہوئی تھی اور آل لوط کے شہر سے نکلنے کے لئے فضا بالکل ساز گار تھی پس وہ نکل کھڑے ہوئے ۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ انھی تباہ کرنے والی سزا اور عذاب کی ابتداء بھی دم ِصبح طلوع آفتاب کے وقت ہوئی شاید یہ وقت اس لئے منتخب کیا گیا کہ جب حضرت لوط (علیہ السلام) کے گھر پر یورش کرنے والے سب اندھے ہوگئے اور گھروں کے لوٹ گئے تو ممکن تھا وہ کچھ نہ کچھ سوچ میں پڑ جائیں ،لہٰذا رات انھیں مہلت کے طور پر دی گئی کہ شاید وہ تو بہ کرلیں اور تلافی کا راستہ اختیار کریں ۔
بعض روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جب گھرو ں کو لوٹ گئے تو ان میں سے بعض نے قسم کھائی کہ ہم صبح خاندان ِلوط (علیہ السلام)کے کسی فرد کو زندہ نہیں چھوڑیں گئے ، لیکن اس سے پہلے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی اقدام کرتے ، عذاب ِ الٰہی نے انھیں کاٹ کردکھ دیا ۔( نور الثقلین جلد ۲ صفحہ ۳۸۵)

قوم لوط کے گنہ گاروں کا انجام ۲۔”وامضواحیث توٴمرون“کی تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma