مستکبر کون ہیں ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
جن معبودوں کو وہ پکار تے ہیں وه مرده ہیں اور شعور نهیں رکهتےسوره نحل/ آیه 24 - 29

مستکبر کون ہیں ؟
قرآن مجید کی چند آیات میں ”استکبار “ کفار کی ایک خاص صفت کے عنوان سے استعمال ہوا ہے ان سب آیاتسے معلوم ہوتا ہے کہاس سے مراد ”تکبر “ کرتے ہوئے حق کو قبول نہ کرنا ہے ۔ سورہٴ نوح کی آیہ ۷میں ہے :
وانی کلما دعوتھم لتغفر لھم جعلوا اصابعھم فی اذانھم و استغثوا ثیابھم و اصبّروا و استکبروا استکباراً
میں اپنے میں سے اس بے ایمان گروہ جو دعوت دیتا ہوں تاکہ تیری عفو و بخشش ان کے شامل حال ہو تو اس دعوت پر وہ کانو ں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں اور اپنے آپ کو اپنے لباس کے نیچے چھپالتے ہیں اور گمراہی پر اصرار کرتے ہیں اور حق کے سامنے استکبار کرتے ہیں ۔
نیز سورہ منافقین کی آیہ ۵ میں ہے :
واذا قیل لھم تعالوا یستغفر لکم رسول اللہ لوّوا راء وسھم ورایتھم یصدون وھم مستکبرون ۔
اور جب ان سے کہو کہ آوٴ تاکہ اللہ کا رسول تمہارے لئے بخشش و مغفرت طلب کرے تو وہ نافرمانی کرتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ وہ لوگوں کو راہ حق سے روکتے ہیں اور استکبار کرتے ہیں ۔
اور سورہ ٴ جاثیہ کی آیت ۸ میں اسی گروہ کے بارے میں ہے :
یسمع اٰیات اللہ تتلیٰ علیہ ثم یصرمستکبراً کان ہم یسمعھا
اللہ کی آیات انھیں سنائی جاتی ہیں وہ سنتے ہیں لیکن اس کے باوجود کفر پر اس طرح سے اصرار کرتے ہیں گویا انھوں نے یہ آیت سی ہی نہیں ۔
در حقیقت بد ترین استکبار یہی ہے کہ حق کو قبول کرنے کی بجائے تکبر کیا جائے کیونکہ ہدایت کے تمام راستے انسان کے سامنے بند کردیتا ہے اور وہ ساری عمر بد بختی ، گناہ اور بے ایمانی میں بھٹکتا رہتا ہے ۔
نہج البلاغہ کے خطبہ قاصعہ میں حضرت علی علیہ السلام نے صراحت سے شیطان کو ” سلف المستکبرین “( تکبر کرنے والوں کا سر براہ )قرار دیا ہے کیونکہ اسنے پہلا قدم ہی اٹھا یا کہ حق کی مخالفت کی اور اس حقیقت کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کردیا کہ آدم اس سے زیادہ کامل ہیں اسی طرح وہ تمام افراد جو حق کو قبول کرنے سے منہ پھیر لیتے ہیں مالی طور پر تہی دست ہو یا دولتمند وہ مستکبر ہیں لیکن اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اکثر اوقات زیادہ مالی طاقت ہی کے سبب انسان حق کو قبول کرنے سے رو گردانی کرتا ہے ۔
روضة الکافی میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے ، آپ نے فرمایا:
و من ذھب یری ان لہ علی الاٰخرة فضلا فھو من المستکبرین ، فقلت انما یری ان لہ علیہ فضلا بالعافیة اذا راٰہ مرتکباً للمعاصی ؟ھیھات ھیھات ! فعلہ ان یکون قد غفرلہ مااتی، و انت موقوف تحاسب، اما تلوت قصة سحرة موسیٰ (ع)
جو شخص دوسرے پر بر تری اور امتیاز کا قائل ہووہ مستکبر ین میں سے ہے ۔
راوی کہتا ہے : میں نے امام سے پوچھا کیا اس میں کوئی حرج ہے کہ انسان کسی کو گناہ میں مشغول دیکھے اور خود اس نے چونکہ گناہ کا ارتکاب نہیں کیا لہٰذا اس پر اپنی بر تری اور امتیاز سمجھے؟
امام نے فرمایا :
تونے اشتباہ اور غلطی کی ہے ہوسکتا ہے کہ خدا بعد ازاں اس کا گناہ بخش دے اور تجھے حساب کے لئے کھڑا رکھے ۔ کیا تونے قرآن میں زمانہِ موسیٰ کے جادو گروں کا قصہ نہیں پڑھا ( کہ وہ فرعون کے انعام و اکرام کی خاطر اور اس کے دربار میں تقرب حاصل کرنے کے لئے ، اللہ کے ایک اولوالعزم پیغمبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے لئے تیار ہو گئے ۔ لیکن جو نہی انھوں نے حق کا چہر ہ دیکھا فوراً اپنا راستہ بدل لیا یہاں تک کہ فرعون کی طر ف سے قتل کی دھمکیاں سن کر بھی وہ ڈتے رہے اور خدا تعالیٰ نے انھیں اپنی عفو و بخشش اور رحمت و مہر بانی سے نوازا)1۔

 


۱۔ تفسیر نور الثقلین جلد ۳ ص ۴۸۔

 

جن معبودوں کو وہ پکار تے ہیں وه مرده ہیں اور شعور نهیں رکهتےسوره نحل/ آیه 24 - 29
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma