۱۔ وہ فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کیوں کہتے تھے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
جہاں بیٹی کو باعث ِرسوائی سمجھاجاتا تھا ۲۔بیٹیوں کو زندہ در گور کیوں کیا جاتا تھا ؟


۱۔ وہ فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کیوں کہتے تھے ؟قرآن کی متعدد آیات کے مطابق عرب کے مشرکین فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں خیال کرتے تھے یا خدا کی طرف منسوب کیے بغیر انھیں عورتوں کی صنف میں سے سمجھتے تھے ۔
سورہ زخرف کی آیہ ۱۹ میں ہے :
وجعلوا الملائکة الذین ھم عباد الرحٰمن انا ثاً۔
فرشتے کہ جو رحمن کے بندے ہیں انھیں وہ عورتیں قرار دیتے تھے۔
سورہ بنی اسرائیل کی آیہ ۴۰ میں ہے :
افاصفا کم ربکم بالبنین واتخذمن الملائکة اناثاً
کیا تمہیں خدا نے بیٹے دئے ہیں اور خود فرشتوں میں سے بیٹیاں بنا رکھی ہیں۔
ہو سکتاہے یہ خیال گزشتہ اقوام کی خرافات میں سے زمانہ جاہلیت کے عربوں تک پہنچا ہو یہ بھی ممکن ہے کہ فرشتے چونکہ نظروں سے پو شیدہ ہیں اور پردے مین رہنے کی صفت عورتوں میں پائی جاتی ہے اس لئے وہ انھیں موٴنث سمجھتے ہوں یہی وجہ ہے کہ بعض کے بقول عرب سورج کو موٴنث مجازی اور چاند کو مذکر مجازی کہتے تھے کیونکہ سورج کا قرص اپنے خیرہ کن نور میں چھپا ہوتا ہے اور اس کی طرف نگاہ کرنا آسان نہیں ہے جبکہ چاند کو ٹکیہ پوری طرح نمایاں ہے ۔
یہ بھی احتمال ہے کہ فرشتوں کے وجود کی لطافت اس توہم کا سبب بنی ہو کیونکہ عورت مرد کی نسبت زیادہ لطیف ہے ۔
بہر حال یہ ایک پرانا ، غلط اور فضول سا تصور ہے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس خیال باطل کی تلچھٹ ابھی تک بعض لوگوں کی فکر میں موجو د ہے یہاں تک کہ مختلف زبانوں کے ادب میں بھی یہ بات دکھائی دیتی ہے کہ کسی خوبصورت عورت کی تعریف کے لئے اسے فرشتہ کہتے ہیں اسی طرح فرشتوں کی تصویر بناتے ہیں تو اسے عورتوں کی شکل دیتے ہیں حالانکہ اصولی طور پر فرشتے مادی جسم ہی نہیں رکھتے کہ ان کے بارے میں مذکر و مونث کی بحث میں پڑا جائے ۔

جہاں بیٹی کو باعث ِرسوائی سمجھاجاتا تھا ۲۔بیٹیوں کو زندہ در گور کیوں کیا جاتا تھا ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma