۶۔قرآن اور خلقت انسان

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
۵۔جن کیا ہے ؟ تکامل انواع کے حامیوں کے دلائل

۶۔قرآن اور خلقت انسان :
جیسا کہ ہم نے زیر بحث آیات میں دیکھا ہے کہ قرآن میں انسان کے بارے میں بڑی جچی تلی بحث ہے اور اس موضوع سے قرآن تقریبا ً سر بستہ اور اجمالی طور پر گذ رگیا کیونکہ اصلی مقصد تربیتی مسائل تھے ۔ قرآن کے چند اور مواقع پر اس بحث کی نظیر موجود ہے مثلاً سورہ سجدہ ، مومنون اور جن میں ۔ البتہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن کوئی علوم طبیعی کتاب نہیں ہے بلکہ انسان سازی کی کتاب ہے لہٰذا ہمیں یہ توقع نہیں رکھنی چاہئیے کہ اس میں ان علوم کے جزئیات مثلا ً تکامل سے مر بوط مسائک ، تشریح جنین شناسی ، نباتات شناسی وغیرہ بیان ہوں ۔ لیکن یہ بات اس سے مانع نہیں کہ تر بیتی مباحث کی مناسبت سے ان علوم کی بعض جزئیات کی طرف قرآن میں مختصرسا اشارہ ہو جائے ۔ بہر حال اس مختصر سی تمہید کے بعد یہاں دو امور پر بحث کرنا ضروری معلوم ہوتاہے ۔
۱۔ تکامل انواع سائنسی لحاظ سے ۔
۲۔ تکامل انواع قرآن کی نظر سے ۔
پہلے اس موضوع پر آیات و روایات سے قطع نظر کرتے ہوئے صرف علوم طبیعی کے خصوصی معیاروں کو سامنے رکھ بحث کرتے ہیں ۔
ہم جانتے ہیں کہ علوم طبیعی کے علماء کے درمیان زندہ موجودات چاہے ،نباتات ہوں یا حیوانات ، ان کے بارے میں دو مفروضے موجود ہیں ۔
الف: تکامل انواع کا مفروضہ یا (Transformism )اس مفروضے کے مطابق زندہ موجودات کی انواع ابتداء میں موجودہ شکل میں نہ تھیں بلکہ موجودات کا آغاز ایک ایک سلول سے ہوا ہے ۔ یہ سلول ( Cellule)سمندروںکے پانی اور دریاوٴں کی تہہ کے چکنے سیاہ کیچڑ کے درمیان حرکت سے پیدا ہوئے یعنی بے جان موجودات تھے کہ جو خاص حالات میں تھے ان سے پہلے پہلی زندہ سلول ( Cellule)پیدا ہوئے ۔
ان انتہائی زندہ موجودات نے تدریجاً تکامل و ارتقاء شروع کیا اور ایک نوع سے دوسری نوع میں بدلتے ہوئے دریاوٴں سے صحراوٴں کی طرف اور وہاں سے ہوا اور فضا کی طرف منتقل ہو ئے ۔ اس طرح انواع و اقسام کے نباتات اور آبی و زمینی جانور اور پرندے وجود میں آئے ان تکامل اور ارتقاء کی کامل ترین صورت یہی آج کا انسان ہے جو بندر سے مشابہ موجود سے اور بھی انسان نما بندرسے ظاہر ہوا ۔
ب:ثبوت انواع کا مفروضہ یا (fixism) اس مفروضے کے مطابق جانداروں کی ہر نوع ابتداء ہی سے اسی موجود شکل میں ظاہر ہوئی اور کوئی نوع دوسری نوع میں تبدیل نہیں ہوئی اور فطرتاً انسان بھی مستقل خلقت کا حامل تھا کہ جو ابتداء سے اسی مشکل و صورت میں پیدا ہوا ۔
دونوں گروہوں کے سائنسدانوں نے اپنا نظر یہ ثابت کرنے کے لئے بہت سے مطالب لکھے ہیں اور عملی محافل میں اس مسئلے پر بہت سے نزاع اور جھگڑے ہوئے ہیں ان جھگڑو ں میں شدت اس وقت پیدا ہوئی جب لامارک ( مشہور جانورشناس فرانسی سائنسداں جو اٹھارویں صدی کے اواخر اور انیسویں صدی کے اوائل میں ہوا ۔ اور اس کے بعد ڈارون ( جانور شناس انگریز سائنسداں جو انیسویں صدی میں ہوا )نے تکامل انواع کے سلسلے میں اپنے نظر یات نئے دلائل کے ساتھ پیش کئے۔
البتہ آج کی علوم طبیعی کی محافل میں شک نہیں کہ اکثریت تکامل ِ انواع کے مفروضے کے حامی سائنس دانوں کی ہے۔

۵۔جن کیا ہے ؟ تکامل انواع کے حامیوں کے دلائل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma