قرآن کی حفاظت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
سوره حجر / آیه 9 عدم تحریف ِقرآن

قرآن کی حفاظت


کفار نے بہت بہانہ سازیاں کیں ۔ یہاں تک کہ پیغمبر اور قرآن کے بارے میں استہزا کیا ۔ گذشتہ آیات میں اس کا ذکر موجود ہے اس کے بعد زیر بحث آیت میں ایک عظیم اور نہایت اہم حقیقت بیان کی گئی ہے ۔ یہ بیان حقیقت ایک طرف تو پیغمبر اکرم کی دلجوئی کے لئے ہے اور ہم یقینی طور پر اس کی حفاظت کریں گے (إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُونَ) ۔
ایسا نہیں کہ یہ قرآن کسی یاور و مددگار کے بغیر ہے اور وہ اس کے آفتابِ وجود کو کیچڑ سے چھپادیں گے یا اس کے نور کو پھونکوں سے بجھا دیں گے  یہ تو وہ چراغ ہے جسے حق تعالیٰ نے روشن کیا ہے اور یہ وہ آفتاب ہے جس کے لئے غروب ہونا نہیں ہے ۔
یہ چند ایک افراد اورناتواں گروہ تو معمولی سی چیز ہے اگر دنیا بھر کے جابر ، اہل اقتدار، سیا ستداں ، ظالم، منحرف، اہل فکراور جنگ آزما جمع ہو جائیں او ر اس کے نو رکو بجھا نا چاہیں تو وہ بھی ایسانہیں کرسکیں گے ۔ کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خدا نے اپنے اوپرلے رکھا ہے ۔
یہ کہ قرآن کی حفاظت سے مراد کن امور کی حفاظت ہے  اس سلسلے میں مفسریں کے مختلف اقوال ہیں :
۱۔ بعض نے کہا ہے کہ تحریف و تغیر اور کمی بیشی سے حفاظت مراد ہے ۔
۲۔ بعض نے کہا ہے کہ آخر دنیا تک فطا و نابودی سے حفاظت مراد ہے ۔
۳۔ بعض دیگر نے کہاہے کہ قرآن کے خلاف گمراہ کرنے والی منطق کے مقابلے میں حفاظت مراد ہے ۔
لیکن یہ تفاسیر یہ صرف کہ یہ ایک دوسرے سے تضاد نہیں رکھیتیں بلکہ ” انا لہ لحٰفظون“ کے عام مفہوم میں شامل ہیں تو پھر کیوں ہم اس محافظت کو ایک کونے میں محصور کردیں جبکہ یہ مطلق طور پر اور اصطلاح کے مطابق حذف متعلق کے ساتھ آئی ہے حق یہ ہے کہ اس آیت کے ذریعے خدا تعالیٰ نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ قرآن کی ہر لحاظ سے حفاظت و نگہداری کرے گا اسے ہر قسم کی تحریف سے بچائے گا ۔
اسے فنادی نابودی سے محفوظ رکھے گا اور وسوسے پیدا کرنے والے سوفسطائیوں اور بد یہات کے منکردین سے اس کی محافظت کرے گا ۔
باقی رہا بعض قدماء مفسرین کا یہ احتمال کہ یہاں ذاتِ پیغمبر مراد ہے اور” لہ“ کی ضمیر پیغمبر کی طرف لوٹتی ہے ، کیونکہ قرآن کی بعض آیات ( مثلاً طلاق ۱۰) میں لفظ ”ذکر “ کا اطلاق ذاتِ پیغمبر پر ہوا ہے  یہ بہت بعید معلوم ہوتا ہے کیونکہ زیر بحث آیت سے قبل آیت میں لفظ ” ذکر “ صراحت کے ساتھ قرآن کے معنی میں آیا ہے ۔ او ریہ مسلم ہے کہ یہ بعد والی آیت اسی معنی کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔

سوره حجر / آیه 9 عدم تحریف ِقرآن
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma