ان آیات کی شان ِ نزول میں بعض مفسرین نے نقل کیا ہے کہ مکہ میں اسلام لانے کے بعد بعض مسلمانوں مثلا ً بلال ، عمار یاسر صہیب اور خبّاب پر سخت تشدد کیا گیا اسلام کی تقویت اور دوسروں تک اپنی آواز پہنچانے کے لئے پیغمبر اکرم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی یہ ہجرت آپ کی اور دوسروں کی کامیابی کا باعث بنیصہیب سن رسیدہ شخص تھے انہوں نے مشرکین مکہ سے کہا کہ میں ایک بوڑھا آدمی ہو میں اگر تمہارے میں اگر تمہارے پاس رہوں تو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا اور اگر میں تمہارا مخالف تو تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا تم ایسا کرو کہ میرے مال لے لو اور مجھے مدینہ جانے دو ۔ اس پر صہیب سے لوگوں نے کہا کہ تم نے نفع کا سود کیا ہے اس پر مذکورہ بالا آیات نازل ہوئیں جن میں اس جہان میں ، دوسرے جہان میں ان کی اور ان جیسے لوگوں کی کامیابی کا تذکرہ ہے ۔
تاریخ میں ہے کہ خلفاء کے زمانے میں جب بیت المال کے اموال تقسیم ہوتے تھے تو مہاجرین کے باری آتی تھی تو انہیں کہا جا تا تھا کہ اپنا حصہ لے لو یہ وہی ہے کہ جو خدا نے تمہیں دنیا میں دینے کا وعدہ کیا ہے او ر جو کچھ دوسرے جہان میں تمہارے انتظار میں ہے وہ بہت زیادہ ہے اس کے بعد وہ مذکورہ بالا آیت کی تلاوت کرتے تھے ۔۱