جیسا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیات:
فاصدع بماتوٴمر واعرض المشرکین انا کفیناک المستھزئین
مکہ میں نازل ہوئیں جبکہ پیغمبر اسلام تین برس تک مخفی طور پر دعوت دے چکے تھے اور آپ کے قریبوں میں سے چند افراد آپ پر ایمان لاچکے تھے جن مین عوررتوں میں سے سب سے پہلے جناب خدیجہ سلاماللہ علیھا تھیں اورمردوں میں حضرت علی علیہ السلام تھے ۔
واضح ہے کہ اس زمانے میں اور اس ماحول میں توحید خالص کی دعوت اور نظام ِ شرک و بت پرستی کو درہم برہم کرنا عجیب و غریب اور نہایت کٹھن کام تھا لہٰذا یہ بات تو شروع ہی سے نمایاں تھی کہ کچھ لوگ تمسخر اڑائیں گے لہٰذا خدا تعالیٰ اپنے پیغمبر (ص)کے دل کو تقویت دیتا ہے ، استہزاء کرنے والوں اور دشمنوں کی کثرت سے نہ ڈریں اور اپنی دعوت کھلے بندوں شروع کردیں اور اس راہ میں ایک پیہم مسلسل اور منطقی جہاد کے لئے تیار ہو جائیں ۔
1