۵۔جن کیا ہے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
۴۔سیاہ کیچڑ اور خدا کی روح۶۔قرآن اور خلقت انسان

۵۔جن کیا ہے ؟
لفظ ”جن “ در اصل ایسی چیز کے معنی میں ہے جو حسِ انسانی سے پوشیدہ ہو مثلاًہم کہتے ہیں ” جنة اللیل “ یا ” فلما جن علیہ اللیل “ یعنی جس وقت سیاہ رات کے پر دے نے اسے چھپا لیا ۔ اسی بناء پر ” مجنون “ اس شخص کو کہتے ہیں جس کی عقل پوشیدہ ہو ۔ ” جنین “ اس بچے کو کہتے ہیں کو رحم ِ مادر میں مخفی ہو ۔ ” جنت“ اس باغ کو کہتے ہیں جس کے درختوں نے اس زمین کو چھپا رکھا ہو ۔ ”جنان“ اس دل کو کہتے ہیں جو سینہ کے اندر چھپا ہواور ”جنة“ اس ڈھال کو کہتے ہیں جو انسان کو دشمن کی ضر بوں سے چھپائے ۔
البتہ آیات قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ”جن “ ایک موجود عاقل ہے کہ جو حس ِ انسانی سے پو شیدہ ہے اس کی خلقت در اصل آگ سے یا آگ کے صاف شعلوں سے ہوئی ہے ابلیس بھی اسی گروہ میں سے ہے ۔
بعض علماء انھیں ”ارواح عاقلہ “ کی ایک نوع سے تعبیر کرتے ہیں کہ جومادہ سے مجرد ہیں ( البتہ واضح ہے کہ تجرد کامل نہیں رکھتے کیونکہ جو چیز کسی مادہ سے پیدا ہوتی ہے وہ مادی ہے لیکن اس میں کچھ نہ کچھ تجرد ہے کیونکہ ہمارے حواس اس کا اداک نہیں کرسکتے ۔ دوسرے لفظوں میں ایک قسم کا جس لطیف ہے ) ۔
نیز آیات قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں مومن بھی ہیں اور کافر بھی ۔ مطیع بھی ہیں اور سر کش بھی ۔ اور وہ بھی مکلف اور مسئول ہیں ۔
البتہ ان مسائل کی تشریح اور دو حاضر کے علم سے ان کی ہم آہنگی کے بارے میں مزید بحث کی ضرورت ہے ۔ اس کے بارے میں ہم مناسب حد تک انشاء اللہ سورہ جن کی تفسیر میں بحث کریں گے کہ جوقرآن کے پارہ انتیس میں ہے ۔
جس نکتہ کی طرف یہاں اشارہ کرنا ضروری ہے یہ ہے کہ مندرجہ بالا آیات میں لفظ ”جان “ آیا ہے جو اسی مادہ ”جن “ سے ہے ۔
کیا یہ دونوں الفاظ ( ”جن “ اور ”جان “)ایک معنی رکھتے ہیں یا جیسا کہ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ ” جان “ ”جن “ کی ایک خاص قسم ہے ۔
قرآن کی وہ آیات جو اس سلسلہ میں آئی ہیں اگر انہیں ایک دوسرے کے سامنے رکھا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ دونوں ایک ہی معنی میں ہیں ۔ کیونکہ قرآن بھی ”جن “ انسان کے ساتھ آیا ہے ۔ اور کبھی ”جان “ مثلاً سورہ ٴ بنی اسرائیل کی آیہ ۸۸ میں ہے :
قل لئن اجتمعت الانس و الجن
سورہ ذاریات کی آیہ ۵۶ میں آیاہے :
وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون
حالانکہ سورہ رحمن کی آیہ ۱۴۔۱۵ میں ہے :
خلق الانسان من صلصال کالفخار و خلق الجان من مارج من نار
اسی سورہ آیہ ۳۹ میں ہے :
فیومئذ لایسئل من ذنبہ انس و لا جان
مندر جہ بالا آیات اور قرآن کی دیگر آیات کے مجموعی مطالعے سے اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ ”جان“ اور”جن “ دونوں کا ایک ہی معنی ہے ۔ لہٰذا مندرجہ بالا آیات میں کبھی ”جن “ انسان کے ساتھ آیا ہے اور کبھی ” جان “۔
البتہ قرآن حکیم میں ” جان “ ایک اور معنی میں بھی ہے ۔ کہ سانپ کی ایک قسم ہے جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ میں ہے :کانھا جان (قصص۳۱)لیکن یہ ہماری بحث سے خارج ہے ۔

۴۔سیاہ کیچڑ اور خدا کی روح۶۔قرآن اور خلقت انسان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma