۲۔ مادی اور روحانی نعمتیں : برخلاف اس کے کے بعض لوگ خیال کر تے ہیں قرآن نے ہر جگہ لوگوں کو مادی نعمتوں کی طرف بشارت نہیں دی بلکہ بار گفتگو میں روحانی نعمتوں کا ذکر بھی آیاہے مندرجہ بالا آیات اس کا واضح نمونہ ہیں اس طرح سے فرشتے اہل بہشت کو اس عظیم مرکز نعمت میں خوش آمدیدکہتے ہوئے جو پہلی بشارت دیں گے وہ سلامتی اور امن کی بشارت ہے ۔
کینوں کا سینوں سے دھل جانا اور بری صفات مثلاً حسد، خیانت وغیرہ کہ جو روح اخوت کو ختم کر دیتی ہیں کا خاتمہ اور اسی طرح غلط قسم کی تکلفاتی امتیازات کہ جو فکر و روح کا سکون بر باد کردیتے ہیں کا خذف ہو جانا یہ سب ان کی معنوی و روحانی نعمتوں میں سے ہے کہ جن کی طرف مندر جہ بالا آیات میں اشارہ ہوا ہے ۔
یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ امن و سلامتی کہ جس کا ذکر نعمات بہشت کے آغاز میں ہوا ہے ہر دوسری نعمت کی بنیاد ہے کیونکہ ان دوکے بغیر کوئی نعمت قابل استفادہ نہیں ہے یہاں تک کہ اس دنیا میں بھی تمام نعمتوں کا نقطہٴ آغاز امن و سلامتی کی نعمت ہے ۔