مفروضہ تکامل اور مسئلہ خدا شناسی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
ثبوت انواع کے حامیوں کے جواباتقرآن اور مسئلہ تکامل انواع

مفروضہ تکامل اور مسئلہ خدا شناسی :
بہت سے لوگ اس مفروضے اور مسئلہ خدا شناسی کے درمیان ایک قسم کا تضاد پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ شاید ایک لحاظ سے وہ حق بجانب بھی ہیں کیونکہ ڈارون کے نظریہ نے ارباب ِ کلیسا اور اس مفروضے کے حامیوں کے درمیان ایک شدید جنگ چھیڑ دی ہے ۔
اس مسئلے کی بنیاد اس زمانے میں سیاسی اور اجتماعی وجوہات کی بنیاد پر جن کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے بہت پراپیگنڈا کیا گیا کہ ڈارونیسم خدا شناسی سے مطابقت نہیں رکھتا ۔
لیکن آج یہ مسئلہ ہمارے لئے واضح ہے کہ یہ دونوں امور آپس میں کوئی تضا د نہیں رکھتے یعنی چاہے مفروضہ ٴ تکامل کو قبول کریں چاہے فقدان دلیل کے باعث اسے رد کریں دونوں صورتوں میں ہم خدا شناس ہوسکتے ہیں ۔
فرض کریں کہ مفروضہ تکامل ثابت بھی ہو جائے تو وہ ایک ایسے قانون علمی کے شکل اختیار کرلے گا جو طبیعی علت و معلوم سے پر دہ اٹھا دے اور جانداروں اور دیگر موجودات کے درمیان اس علت و معلوم کے رابطے سے کوئی فرق پیدا نہیں ہوتا ۔
کیا بارشوں کے نزول ، سمندرروں کے مدو جزر اور زلزلوں وغیرہ کے طبیعی علل معلوم ہونے سے خدا شناسی کی راہ میںکوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ؟ مسلماً نہیں ۔ لہٰذا انواع موجودات کے درمیان ایک تکاملی و ارتقائی رابطے کا انکشاف خدا شناسی کے راستے میں مانع کیسے ہوسکتا ہے ایسی باتیں تو صرف وہ لوگ کرسکتے ہیں جن کا خیال ہے کہ علل طبیعی کا انکشاف وجود خدا قنول کرنے کے منافی ہے لیکن ہم آج اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان علل و اسباب کا انکشاف نہ صرف یہ کہ عقیدہٴ توحید کو ضرر نہیں پہنچاتا بلکہ وہ تو وجود خدا کے اثبات کے لئے نظام خلقت سے ہمارے لئے مزید دلائل مہیا کرتا ہے ۔
یہ بات جاذب توجہ ہے کہ خود ڈارون پر جب الحاد اور نے دینی کا الزام لگا یا گیا تو اس نے اس کی تردید کی اور اصل ِ انواع کے بارے میں اپنی کتاب میں تصریح کی کہ میں تکامل ِ انواع کو قبول کرنے کے باوجود خدا پرست ہو ں ،اصولی طور پر خدا کو قبول کئے بغیر تکامل کی توجیہہ نہیں کی جاسکتی ۔
اس عبارت پر غور کریں ۔
وہ جانوروں کی مختلف انواع کے ظہور کے لئے علل ِطبیعی کو قبول کر نے کے باوجود ہمیشہ خدائے بیگانہ پر ایمان رکھتا ہے او ر تدریجاً جب اس کا سن آگے بڑھ تا ہے تو اس میں مافوق بشر قدرت کوسمجھنے کا ایک خاص اور اندرونی احساس شدید تر ہو جاتا ہے اس حد تک کہ وہ انسان کے لئے معمائے آفرینش کو لاینحل سمجھتا ہے ۔ 5
اصولی طور پر اس کا عقیدہ تھا کہ تکامل کے اس عجیب و غریب پیچ و خم میں انواع کی ہدایت اور ایک عام زندہ موجود کا ان مختلف انواع اور متنوع جانوروں میں تبدیلی ہونا کسی عقل کل کی طرف سے حساب شدہ او ر دقیق منصوبہ بندی کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ اور واقعاً ہے بھی ایسا ہی ۔ کیا تنہا مادہ جو عام اور پست ہے ایسی تعجب خیز اور عجیب و غریب مشتقات کو ایک بے پایا ں علم و قدرت کے سہارے کے بغیر کیسے وجود بخش ہو سکتا ہے جبکہ ان میں سے ہر کو اپنی مفصل تشکیلات ہیں ۔
نتیجہ یہ کہ یہ شور و غوغا بالکل بے بنیاد ہے ہے کہ تکامل انواع کا نظریہ خدا شناسی کے نظریہ سے تضاد رکھتا ہے ( چاہے ہم مفروضہ تکامل کو قبول کریں یا نہ کریں ) ۔
یہاں صرف ایک مسئلہ باقی رہ جاتا ہے اور وہ یہ کہ قتآن نے پیدائش آدم کی جو مختصر تاریخ بیان کی ہے کیا تکامل انواع کا مفروضہ اس سے تضاد رکھتا ہے یا نہیں ۔ اس کے بارے میں ذیل میں بحث کریں گے ۔

ثبوت انواع کے حامیوں کے جواباتقرآن اور مسئلہ تکامل انواع
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma