پانی ، پھل اور حیوانات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 11
سوره نحل/ آیه 65 - 67 ۱۔ دودھ کس طرح پیدا ہوتا ہے ؟


پانی ، پھل اور حیوانات


قرآن ایک مرتبہ پھر پر وردگار کی گونا گوں نعمتوں کا تذکرہ کرتا ہے یہ در اصل توحید اور خدا شناسی کے لئے ایک تاکید بھی ہے اور ساتھ ہی معاد کی طرف اشارہ ہے ۔ نیز نعمتوں کا تذکرہ بندوں کے احساس ِ تشکر کو بیدار کرنے کے لئے بھی ہے اس طرح انھیں زیادہ قرب ِ الہٰی کے حصول کی طرف مائل کیاگیا ہے ان تینوں پہلووٴں پر نظر رکھی جائے تو ان آیات کا گذشتہ آیا ت سے تعلق واضح ہو جاتا ہے ۔
دوسری طرف گذشتہ آیات میں سے آخری آیت قرآن کے نزول کے بارے میں تھی ۔ وہ آیات کہ روح ِ انسانی کے لئے حیات بخش ہیں اور زیر نظر پہلی آیت آسمان سے بارش کے نزول کے بارے میں ہے ۔ اور بارش جسمِ انسانی کے لئے حیات بخش ہے ۔
ارشاد ہوتا ہے :خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا اور اس طرح زمین کو جو مردہ ہو چکی تھی اسے حیاتِ تازہ بخشی( وَاللهُ اٴَنزَلَ مِنْ السَّمَاءِ مَاءً فَاٴَحْیَا بِہِ الْاٴَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا ) ۔
اس امر میں ان کے لئے عظمت ِ الہٰی کی واضح نشانی ہے کہ جو سننے والے کان رکھتے ہیں (إِنَّ فِی ذَلِکَ لآَیَةً لِقَوْمٍ یَسْمَعُونَ ) ۔
آسمان سے بارش برسنے سے زمین کو جو حیات ِ نو ملتی ہے اس کا ذکر قرآن کی بہت سی آیات میں آیا ہے ۔ بعض اوقات خشک سالی زمین کو اس طرح سے خشک، سالی زمین کو اس طرح سے خشک ، خاموش اور بے روح کردیتی ہے کہ وہ بالکل بے کار اور بنجر ہو جاتی ہے یہاں تک کہ کسی کو یقین نہیں آتا کہ کبھی اس زمین پر بھی سر سبز کھیتیاں لہراتی رہی ہیں یا آئندہ کبھی اس دکھ سے کوئی زندگی جنم لے گی لیکن چند پے در پے باریشیں ہوتی ہیں اور پھر سورج کی حیات بخش شعاعیں اس میں حرکت پید اکردیتی ہیں گویا کوئی سورہاتھا اور اب بیدار ہو گیا ہے یا زیادہ صحیح الفاظ میں کوئی مردہ تھا کہ جس میں بارش کے دم ِ مسیحائی سے زندگی لوٹ آتی ہے اس میں طرح طرح کے پھل پھول اگنے لگتے ہیں ۔ سبز ے لہلہانہ شروع کر دیتے ہیں ۔ حشرات الارض اس پر رینگنے لگتے ہیں ۔ پرندے اس میں چہچہانے لگتے ہیں اور جانور پھر سے اس کا رخ کرنے لگتے ہیں اور اس طرح زمرمہٴ حیات پھر سے گونج اٹھتا ہے ۔
مختصر یہ کہ وہ زمین جو پہلے مردہ خاموش تھی اس میں ایسا غلغلہ جاگ اٹھتا ہے کہ انسان مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ عالم ِ آفرینش کا ایک شاہکار ہے یہ خالق کی قدرت و عظمت کی نشانی بھی ہے او رمعاد و قیامت کے امکان کی دلیل بھی ہے اس سے کھلتا ہے کہ مردے کس طرح دوبارہ لباس ِ حیات زیب تن کرتے ہیں یہ خدا کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت بھی ہے  خصوصاً بارش ایک ایسی نعمت ہے کہ جس کے حصول کے لئے بندے کچھ زحمت نہیں کرتے۔
پانی کہ جو پہلا رکن حیات ہے اس کے ذکر کے بعد چوپایوں کے وجود کی نعمت کی طرف اشارہ ہے اس سلسلے میں خصوصیت سے دودھ کا تذکرہ ہے کہ جو انتہائی مفید غذائی عنصر ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے : اور چوپایوں کے وجود میں تمہارے لئے ایک بہت بڑا درسِ عبرت ہے ( وَإِنَّ لَکُمْ فِی الْاٴَنْعَامِ لَعِبْرَةً) ۔
اس سے بڑھ کر عبرت کی بات کیا ہو گی کہ ہم تمہیں ان جانوروں کے شکم میں ہضم شدہ غذا اور خون کے درمیان میں سے تمہارے پینے کے لئے خالص اور عمدہ دودھ فراہم کرتے ہیں ( نُسْقِیکُمْ مِمَّا فِی بُطُونِہِ مِنْ بَیْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِینَ ) ۔
” فرث“ لغت میں اس ہضم شدہ غذا کے معنی میں ہے کہ جو معدے کے اندر ہو اور جب وہ انتڑیوں تک پہنچتا ہے تو اس کا حیاتی مادہ بد ن میں جذب ہو جاتا ہے اور اس کا پھوک اور فضلہ باہر نکل جاتا ہے اس فضلے کو ” روث“ ( گوبر)کہتے ہیں ۔
ہم جانتے ہیں کہ شکر کا کچھ مواد اور اسی طرح پانی وغیرہ کی کچھ مقدار معدے کی دیواروں کے ذریعے بدن میں جذب ہو جاتی ہے اور اس کا ایک اہم حصہ ہضم شدہ غذا کی صورت میں انتڑیوں کی طرف منتقل ہو کر خون میں داخل ہو جاتا ہے ۔ نیز ہم یہ بھی جاتے ہیں کہ دودھ پستان کے اندر موجود خا ص غدودوں سے نکلتا ہے اور اس کا اصلی مواد خون او رچربی ساز غدودوں سے لیا جاتا ہے ، اس طرح یہ سفید رنگ ، صاف ستھرا اور خالص مادہ ، یہ قوت بخش اور عمدہ غذا ہضم شدہ غذاوٴں کے دمریان سے کہ جو فضلہ سے مخلوط ہیں اور خون کے بیچوں بیچ سے حاصل ہوتا ہے واقعاً یہ ایک عجیب و غریب چیز ہے ۔ سر چشمہ اس طرح سے آلودہ اور تنفر آمیز لیکن ماحصل خالص ، خوبصورت ، دل انگیز اور عمدہ  دودھ ۔
جانوروں اور ان کے دودھ کے ذکر کے بعد کچھ نباتات کی نعمت کا تذکرہ ہے ارشاد ہوتا ہے : اللہ نے تمہیں کھجور اور انگور کی صورت میں پر برکت غذا عطا کی ہے کبھی تم اسے نقصان دہ شکل میں ڈھال لیتے ہو اور ا س سے شراب بناتے ہو اور کبھی اس سے پاک و پاکیزہ رزق حاصل کرتے ہو۔( وَمِنْ ثَمَرَاتِ النَّخِیلِ وَالْاٴَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْہُ سَکَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا ) ۔
اس امر میں اس کے لئے قدرت پر ور دگار کی ایک نشانی ہے جو عقل و خرد رکھتے ہیں (إِنَّ فِی ذَلِکَ لآَیَةً لِقَوْمٍ یَعْقِلُونَ) ۔
”سکر“ کے اگر چہ لغت میں مختلف معانی ہیں ۔ یہاں سکرات ، مشروبات الکحل اور شراب کے معنی میں ہے اور یہی اسی کا مشہور معنی ہے ۔
واضح ہے اس آیت میں قرآن نے کھجور اور انگور سے شراب بنانے کی ہر گز اجازت نہیں دی بلکہ اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ” سکراً“ کو ” رزقاً“ کے بالمقابل بیان کیا گیا ہے یہ دراصل شراب کی حرمت اور اس کے غیر مطلقب ہونے کی طرف ایک بلیغ اشارہ ہے لہٰذا اس بات کی ضرورت نہیں کہ ہم کہیں کہ یہ آیت حرمت شراب نازل ہونے سے پہلے کی ہے اور اس کے حلال ہونے کی طرف اشارہ ہے بلکہ اس کے بر عکس آیت اس کے حرام ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے اور شاید یہ تحریم شراب کے لئے پہلا الارم ہے ۔
در حقیقت ایک جملہ معترضہ کی صورت میں خدا چاہتا ہے کہ نعمات الہٰی سے سوء ِ استفادہ کی طرف بھی اشارہ کرے ۔

سوره نحل/ آیه 65 - 67 ۱۔ دودھ کس طرح پیدا ہوتا ہے ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma