دعا ، خود سازی اور خدا شناسی کا راستہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 15
دعا کی اہمیّتسوره شعراء کی فضیلت

ہر کوئی جانتا ہے کہ مسئلہ دعا کو قرآنی آیات اور اسلامی روایات میں بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے جس کا ایک نمونہ یہی مندرجہ بالا آیت ہے ۔ہوسکتا ہے ابتداء میں یہ بات بعض لوگوں کے لئے قابل ِ قبول نہ ہو اور وہ کہیں کہ دعا کرنا تو آسان سی بات ہے اور اسے ہر شخص انجام دے سکتا ہے یا اس سے بھی آگے بڑھ جائیں اور کہیں کہ دعا تو بے بس اور بیکار لوگوں کا کام ہے اس کی کیا اہمیت ہے ۔
لیکن یہ غلط فہمی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دعا کو اس کی شرائط سے ہٹ کر دیکھیں لیکن اگر اس کی شرائط کو پیش نظر رکھا جائے تو یہ حقیقت واضح ہو کر سامنے آجاتی ہے کہ دعا انسان کی خود سازی کا ایک موٴثر ذریعہ اور انسان اورخد اکے درمیان ایک مضبوط رابطہ ہے۔
سب سے پہلی شرط تو یہ ہے کہ انسان جو کو پکار رہا ہے اور جس نے دعا مانگ رہا ہے اس کی معرفت رکھتا ہو۔
دوسری شرط یہ ہے کہ انسان اپنے دل و دماغ کو ہر قسم کی آلائشوں سے پاک صاف کرے اور اس سے مانگنے کے لئے اپنی روح کو آمادہ کرے کیونکہ جب انسان کسی کو ملنے جاتا ہے تو اس کی ملاقات کے لئے تیار بھی ہونا چاہئیے ۔
دعا کی تیسری شرط یہ ہے کہ انسان جس سے مانگ رہا ہے اس کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی ہر ممکن کو شش کرے کیونکہ اس کے بغیر دعا کی قبولیت کے آثار بہت کم نظر آتے ہیں ۔
دعا کی قبولیت کی چوتھی اور آخری شرط یہ ہے کہ اس کام کے لئے انسان اپنی تمام توانائیاں صرف کردے اور اس کے لئے تا حدِ امکان سعی و کوشش کرے اور اس کے ماوراء کے لئے ہاتھوں کو دعا کے واسطہ اٹھائے اور اپنی تمام قلبی توجہ اپنے خالق کی طرف مبذول کردے ۔
اسلامی روایات میں بڑی صراحت کے ساتھ آیا ہے کہ جو کام انسان خود انجام دے سکتا ہے اسے انجام دینے میں کوتاہی کرے اور دعا کے ذریعے اسے پورا ہونے کی خواہش کرے تو اس کی دعا قبول نہیں ہو گی ۔
اس لحاظ سے دعا ، خدا وند عالم کی معرفت اور اس کی صفات و جلال وجمال کی پہچان کا ایک ذریعہ ہے اسی طر ح گناہوں سے توبہ اور روح کی پاکیزگی کا بھی ایک ذریعہ ہے اور نیکیوں کی بجا آوری کے لئے ایک اہم موٴثر عامل ہے اور آخری حد تک تلاش و کوشش اور جد و جہد کا ایک سبب ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ دعا کے بارے میں ایسی اہم تعبیرات وارد ہوئی ہیں جو مندرجہ بالا تصریحات کو مد نظر رکھ کر ہی سمجھ میں آسکتی ہیں مثلا ًحضرت پیغمبر اکرم کا ارشاد ہے :۔
الدعا ء سلاح الموٴمن ، وعمود الدین ، ونور السمٰوٰت و الارض
دعا مومن کا ہتھیار ، دین کا ستون اور آسمانوں اور زمین کا نور ہے(1) ۔
ایک او رمقام پر حضرت امیر علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
الدعاء مفاتیح النجاح، ومقالید الفلاح و خیر الدعاء ما صدر عن صدر نقی و قلب تقی
دعا کامیابیوں کی دلیل ہے ، فلاح اور کامرانیوں کی چابی ہے اور بہترین دعا وہ ہے جو پاک
سینے اور پر ہیز گار دل سے بلند ہو (۲) ۔
ایک اور حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
الدعا ء انفذ من السنان
دعا نوک ، نیزہ سے بھی زیادہ تیز ہے (۳) ۔
ان سب باتوں سے ہٹ کر اصولی طور پر ہر انسان کی زندگی میں حوادث رونما ہوتے رہتے ہیں اور ظاہری اسباب کے لحاظ سے اسے ناامیدی کی گہرائیوں میں لے جاتے ہیں لیکن یہ دعا ہی ہے جو اس کی کامیابی کی امید کا دریچہ کھول سکتی ہے اور ناامیدی اور مایوسی سے نبرد آزمائی کا موٴثر ذریعہ بن سکتی ہے
اسی وجہ سے سخت ترین اور طاقت فرسا حوادث کے درمیان دعا ہی انسان کی ڈھارس بندھا سکتی ہے اورر اسے قلبی تسکین مہیا کرسکتی ہے اور نفسیاتی اعتبار سے ناقابل ِ تردید اثر رکھتی ہے ۔
مسئلہ دعا ، اس کے فلسفہ ، اس کی شرائط اور نتائج کے بارے میں ہم نے تفسیر نمونہ کی جلد اول سورہ بقرہ کی آیت ۱۸۶ کے ضمن میں تفصیل سے گفتگو کی ہے مزید تشریح اور وضاحت کے لئے وہاں رجوع فرمائیں ۔
پر وردگارا ! ہمیں خاص بندوں میں قرار دے اور توفیق عنایت فرماکہ ہم «عباد الرحمن “ کی صفات کو اپنا سکیں۔
خدا وند ا ! دعا کے دروازے ہم پر کھول دے اور اسے ہمارے وجود کی قدر وقیمت کا سبب بنا دے۔
خدا یا ! ہمیں ایسی دعا کی توفیق عطا فرماجو تیری پاک ذات کو مطلوب ہے اور اس کی قبولیت سے ہمیں محروم نہ فرما۔
انک علی کل شیء قدیر ، وبالاجابة جدیر۔
1۔ اصول کافی جلد ۲ ابواب الدعا ( باب ان الدعا ء سلاح الموٴمن)۔
2 ۔اصول کافی جلد ۲ ابواب الدعاء ( باب الدعاء سلاح الموٴمن)۔
3۔ اصول کافی جلد ۲ ابواب الدعاء ( باب الدعاء سلاح الموٴمن)۔
دعا کی اہمیّتسوره شعراء کی فضیلت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma