۳۔آیت ”فما لنا من شافعین ولا صدیق حمیم “ کا مفہوم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 15
۲۔آیت”فکبکبواکا مفہوم سوره شعراء / آیه 105 - 115

اس کا معنی ٰ نہ تو ہمارے شفاعت کرنے والے موجود ہیں نہ ہی محبت بھرے دوست متعدد روایات اس ضمن میں بیان ہوئی ہیں جن میں سے بعض روایات میں صراحت کے ساتھ آیا ہے :
الشافعون الائمة و الصدیق من الموٴمنین
شافع تو آئمہ ہیں اور صدیق مومنین ہیں(1).
ایک اور حدیث میں جابر بن عبد اللہ انصاری منقول ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ِخدا کو فرماتے سنا ہے :۔
ان الرجل یقول فی الجنة مافعل صدیقی فلان ،وصدیقہ فی الجحیم، فیقول اللہ اخرجوا لہ صدیقہ الیٰ الجنة فیقول من بقی فی النار فما لنا من شافعین ولا صدیق حمیم۔
بعض بہشتی لوگ کہیں گے کہ ہمارے دوستے کا کیا انجام ہوا ہے جبکہ ان کے دوست جہنم میں ہوں گے۔خدا وند ِ عالم ا س مومن کے دل کو خوش کرنے کےلئے حکم دے گا کہ ان کے دوستوں کو جہنم سے نکال کر بہشت میں بھیج دیا جائے تو ایسے موقع پر جہنم میں باقی رہ جانے والے لوگ کہین گے ہائے افسوس ! نہ تو کوئی ہماری شفاعت کرنے والا ہے او رنہ ہی کو ئی مہر بان دوست ہے (2) ۔
ظاہر ہے کہ نہ تو شفاعت کسی معیار کے بغیر ہو گی او رنہ ہی بے حساب دوستوں کے بارے میں ان کی درخواست شفاعت ہو گی بلکہ شفاعت کرنے اور شفاعت کئے جانے والوں کے درمیان کسی قسم کا معنوی اور روحانی رابطہ ہونا ضروری ہے تاکہ شفاعت کا مقصد پورا ہو ۔( شفاعت کے بارے میں مزید تفصیل کے لئے تفسیر نمونہ کی جلد اول میں سورہ بقرہ کی آیت ۴۸ کی تفسیر کا مطالعہ فرمائیں )۔
1۔”محاسن ِ برقی “منقول از تفسیر نور اسی آیت کے ضمن میں ۔
2۔ تفسیر مجمع البیان اسی آیت کے ذیل میں ۔
۲۔آیت”فکبکبواکا مفہوم سوره شعراء / آیه 105 - 115
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma