3. اس کائنات میں توازن اور کنٹرول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 15
2 ـ تناسب و تعادلسوره فرقان / آیه 3 - 6

اس کائنات میں توازن اور کنٹرول کا یہ طریقہ کس قدر تعجب خیز ہے ؟ اسی توازن کا نتیجہ ہے کہ فطرت نے حیوانات اور درندوں کو اس دنیا پر مسلط ہو نے سے روک دیا رکھاہے اگر چہ وہ جسم اور جثے اور طاقت کے لحاظ سے بہت ہی عظیم ہیں اور یہ صرف انسان ہی ہے جو فطرت کے توازن کو بگار کر رکھ دیتا ہے اور حیوانات اور نبا تات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتا رہتا ہے اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ اپنی اس ستم ظریفی کا بہت جلد مزہ بھی چکھ لیتا ہے کیونکہ نباتی آفات اور حیوانی بیمار یاں اسے ایسا ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتی ہیں کہ اسے اسکا مدتوں خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ۔
ذیل میں ہم ایک دلچسپ واقعہ پیش کرتے ہیں جس سے معلوم ہوگا کہ انسان کو اپنی بقاء کے لئے کیوں اس توازن اور کنٹرول کا لحاظ رکھنا چاہئیے ۔
چند سال پہلے کی بات ہے کے آسٹریلیا میں ” جیدار“(Cactus) ۱۔
۱۔یہ ایک طرح کا تنے دار پودا ہے اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک رنگ برنگے پھولوں والی قسم ہے جسے باغیچوں وغیرہ میں لگا یا جاتا ہے اور دوسری قسم بڑی اور درخت کی سی ہوتی ہے ۔
نامی پودے کی کھیتوں کی باڑوں پر کاشت کی گئی ہے اور چونکہ اس وقت اس پودے کا مخالف کیڑا آسٹریلیا میں موجود نہیں تھا۔ لہٰذا یہ پودا خوب پھلا پھولا اور پروان چڑھا اور تھوڑی سے مدت میں ا سنے جزیرہٴ انگلستان کی سر زمین کے برابر کے خِطے کو اپنی لیٹ میں لے لیا لوگوں کو مجبوراً دیہات اور قصبات چھوڑنے پڑے کھیتی باڑی ختم ہو کر رہ گئی۔
لوگوں نے اس کے خاتمہ کے لئے ہر قسم کی چارہ جوئی کی لیکن کوئی مثبت نتیجہ بر آمد نہیں ہوا بلکہ پورے آسٹریلیا کو اس سے خطرہ پیدا ہوگیا کہ اس پودے کا خاموش اور ضدی لشکر کسی نہ کسی دن سارے برّ اعظم پر اپنا تسلط قائم کرلے گا ۔ تمام ماہرین اور دانشوروں نے اس خطرے کا مقابلہ کرنے کی تدبیریں سوچنا شروع کردیں۔ ساری دنیا کی خاک چھان ماری آخر کار انھیں ایک ایسا کیڑا مل گیا جس کی صرف اور صرف ”جیدار “ کے پتے اور ٹہنایاں ہوتی ہیں ۔ اس کے علاوہ کوئی خوراک نہیں کھا تا ۔ اس پر ہی اپنی نسل بڑھا تا ہے اور آسٹریلیا میں اس کا کوئی دشمن بھی نہیں ۔
اس طرح سے حیوان نے نبات پر غلبہ پالیا اور آج پورے برّ اعظم میں ”جیدار“ کا خطرہ مکمل طور پر ٹل ل چکا ہے اور اس نبات کے خاتمے کے ساتھ ہی کیڑوں کا بھی خاتمہ ہوچکا ہے صرف چند ایک کیڑے زندہ بچے ہیں جو اس نبات کی نشوونما کو کنٹرول کئے ہوئے ہیں ۔
قدرت نے فطرت میں اس توازن اور اعتدال کو بر قرار رکھا ہوا ہے اور یہ نہایت مفید بھی ہے ۔
آخر کیا وجہ ہے کہ ملیر یا کے مچھر نے روئے زمین کو اپنی لیٹ میں نہیں لیا اور نہ ہی نسل انسانی کو تباہی سے ہم کنار کیا ہے جبکہ قطبی علاقوں تک میں عام مچھر بہت بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے ۔
یاکیا وجہ ہے کہ تپ زرد(Yellow fever)کے مچھر نے جو ایک موقع پر نیویارککے قریبی علاقوں میں آیا تھا اس نے دنیا کو تباہی کے خطرے سے دو چار نہیں کیا یا خواب آور مکھی نے جو زندہ ہی صرف استوائی گرم علاقوں رہ سکتی ہے ، انسانی نسل کو روئے زمین سے ختم نہیں کیا؟ (ان سب کا تدارک صرف اور صرف ایک صحیح اور جچے تلے نظام اور کنٹرو ل کے ذریعے کیا گیا ہے ۔)
اتنا بتا دینا ہی کافی ہے کہ انسانیت اپنی تاریض کے دور انیے میں کیسی کیسی آفات و امراض سے دوچار رہی ہے اور کل تک اس کے پاس اپنی مدافعت کا کوئی ذریعہ نہیں تھا اور حفظان صحت کے کسی اصول سے باخبر بھی نہیں تھی ۔ جب ان تمام باتوں پر غور کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ہمارا وجود کس حیرت انگیزحد تک محفوظ و مامون رہاہے
2 ـ تناسب و تعادلسوره فرقان / آیه 3 - 6
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma