۳۔ ”بور“ کیا ہے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 15
۲۔ توحید سے انحراف کیوں ؟سوره فرقان / آیه 20

”بور“ کالفظ ”بوار “ سے لیا گیا ہے جو اصل میں کسی چیز کی سخت کسا و بازی کے معنی میں ہے اور چونکہ کسا و بازی کی شدت اس کے فاسد ہونے کا سبب بن جاتی ہے جیسا کہ عربوں کی ضرب المثل ہے ”کسد حتیٰ فسد“ لہٰذا یہ کلمہ فاسد ہونے اور ہلاک ہوجانے کے معنی میں بولا جاتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اس بنجر زمین کو ”بائر“ کہتے ہیں جو درختوں ، پھولوں اور سبزے سے خالی ہوتی ہے کیونکہ در حقیقت وہ مردہ اور فاسد ہو چکی ہوتی ہے ۔
بنابرین ” کانوا قوماًبوراً“ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ امراء کا یہ گروہ خوشحال او رمادی زندگی میں مستغرق ہو کر خدا اور قیامت کو فراموش کرچکا ہے اور اس کا دل بنجر زمین کی مانند خشک ہو چکے ہیں اب ان سے نہ تو انسانیت کی سر بلندی کے لئے قیمتی پھولوں کی توقع ہے اور نہ ہی معنوی زندگی اور فضیلت کے میووں کی ۔
ان قوموں کے حالات کا اگر غور سے مطالعہ کیا جائے جو آج ناز و نعمت میں غرق خدا اور خلق خدا سے بے خبر ہیں تو آیت کے عمیق معانی کا پتہ چل جاتا ہے کہ وہ کس طرح اخلاقی فساد کے سمندر میں غرق ہو چکی ہیں اور فضائل ِ انسانی کے میوے ان کی بنجر زمین سے کس طرح ناپید ہو چکے ہیں(1) ۔
 1۔ بعض لوگ ”بور“ کو مصدر سمجھتے ہیں جو کبھی کبھار اس کے فاعل کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور واحد تثنیہ اور جمع کے صیغے کے لئے یکساں استعمال ہوتا ہے جبکہ بعض نے اسے ”بائر“ کی جمع مانا ہے۔
۲۔ توحید سے انحراف کیوں ؟سوره فرقان / آیه 20
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma