چند خواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
اہم نکاتبھائیوں کی سازش

یہاں ہم چند ایسے خوابوں کے نمونے پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے عجیب انداز سے آئندہ کے واقعات سے پردہ اٹھایا ہے اور جنھیں ہم نے قابلِ اعتماد افراد سے سنا ہے ۔
۱۔ ہمدان کے ایک مشہور اور کاملاً قابلِ وثوق عالم مرحوم اخوند ملا علی نے مرحوم آقا میزا عبدالنبی سے کہ جو تہران کے بزرگ علماء میں سے تھے، اس طرح نقل کیا ہے :
جب میں سامرا میں تھا تو مازندران سے مجھے ہر سال تقریبا تقریباً ایک سو تومان (1)بھیجے جاتے تھے اور اسی وجہ سے پہلے ضرورت پڑتی تو مَیں قرض لے لیتا اور اس رقم کے پہنچنے پر اپنے سارےقرض ادا کردیتا ۔
ایک سال مجھے خبر ملی کہ اس سال فصل کی حالت بہت خراب رہی ہے لہٰذا وہ رقم نہیں بھیجی جائے گی، مَیں بہت پریشان ہوا، اسی پریشانی کے عالم میں سو گیا، اچانک میں نے خواب مین پیغمبرِ اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھا، آپ نے مجھے پکار کر کہا:
اے شخص!کھڑے ہوجاؤ ، وہ الماری کھولو(ایک الماری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے )، وہاں ایک سو تومان ہے وہ لے لو۔
مَیں خواب سے بیدار ہوا، تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ میرے دروازے پر دستک ہوئی، زوال کے بعد کی بات ہے، مَیں نے دیکھا کہ اہلِ تشیع کے عظیم مرجع تقلید مرحوم میزا شیرازی کا بھیجا ہواقاصد ہے ، وہ کہنے لگا :میرزا تمہیں بلا رہے ہیں ۔
مجھے تعجب ہوا کہ اس وقت مجھے وہ مردِ بزرگ کس لئے بلارہے ہیں، مَیں گیا تو دیکھا کہ وہ ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے ہیں (میں اپنا خواب بھول چکا تھا )، اچانک حضرتِ میرزا شیرازی نے کہا: میرزا عبدالنبی! اس الماری کا دروزاہ کھولو اور اس میں ایک سو تومان ہیں اٹھالو۔
فوراً خواب کا واقعہ میری آنکھوں کے سامنے گھوم گیا، اس واقعہ سے مجھے بہت تعجب ہوا، مَیں نے چاہا کچھ کہوں لیکن دیکھا کہ میرزا اس سلسلے میں کوئی بات کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں مَیں وہ رقم لے کر باہر آگیا ۔
۲۔ ایک قابلِ اعتماد دوست نقل کرتا ہے :
کتابِ ”ریحانة الادب“ کے ،مولف مرحوم تبریزی کا ایک لڑکا تھا ، اس کا دایاں ہاتھ خراب تھا (شاید اسے شدید رومائٹرم تھا)حالت یہ تھی کہ وہ مشکل سے قلم اٹھا سکتا تھا، طے پایا کہ وہ علاج کے لئے مغربی جرمنی جائے ۔
وہ کہتا ہے کہ مَیں جس بحری جہاز میں تھا اس میں خواب دیکھا کہ میری والدہ فوت ہوگئی ہیں ۔
مَیں نے ڈائری کھولی اور یہ واقعہ دن اور وقت کے ساتھ لکھ لیا، کچھ عرصے کے بعد مَیں ایران واپس آیا ، عزیزوں میں سے کچھ لوگ میرے استقبال کے لئے آئے، مَیں نے دیکھا کہ انھوں نے سیاہ لباس پہن رکھے ہیں تو مجھے تعجب ہوا، خواب کا واقعہ میرے ذہن سے بالکل اتر چکا تھا، آخر کار انھوں نے آہستہ آہستہ مجھے بتایا کہ میری والدہ فوت ہو گئیں ہیں ۔
مجھے فوراً وہ خواب یاد اآیا، مَیں نے ڈائری کھولی اور وفات کے دن کے بارے میں سوال کیا تو دیکھا کہ ٹھیک اسی روز میری والدہ فوت ہوئیں تھیں ۔
۳۔ مشہور اسلامی مولف سید قطب اپنی تفسیر ”فی ظلال القرآن“ میں سورہ یوسف سے مربوط آیات کے ذیل میں لکھتے ہیں:
تم نے خوابوں کے بارے میں جو تمام باتیں کہی ہیں اگر مَیں ان تمام کا انکار بھی کردوں تو بھی مَیں اس واقعے کا انکار نہیں کرسکتا جو خود میری ساتھ پیش آیا کہ جب مَیں امریکا میں تھا، وہاں مَیں نے خواب میں دیکھا کہ میرے بھانجے کی آنکھوں میں خون اتر آیاہے اور وہ دیکھ نہیں سکتا میرا بھانجہ اس وقت میرے سب افراد خانہ کے ساتھ مصر میں تھا، مَیں اس واقعے پر پریشان ہوا مَیں نے فورا گھر والوں کو مصر خط لکھ بھیجا اور اپنے بھانجے کی آنکھوں کے بارے میں خصوصیت سے سوال کیا ۔
کچھ عرصے بعد میرے خط کا جواب آیا، اس میں انھوں نے لکھا تھاکہ اس کی آنکھوں سے داخلی طور پر خون رستا ہے اور وہ دیکھ نہیں سکتا اور اس وقت زیرِ علاج ہے ۔
یہ امر قابلِ توجہ ہے کہ داخلی طور پر اس کی آنکھوں سے خون اس طرح سے رِستا تھا کہ عام مشاہدے سے نہیں دیکھا جاسکتا تھا، صرف طبی آلات سے اسے دیکھنا ممکن تھا لیکن بہرحال وہ آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوچکا تھا ۔
بہر کیف مَیںنے خواب میں یہاں تک کہ داکلی طور پر رسنے والے خون کو واضح طور پر دیکھا تھا ۔
ایسا خواب کہ جن سے اسرارورموز سے سے پردہ اٹھا ہے اور آئندہ سے مربوط حقائق یا حالات منکشف ہوئے ہیں بہت زیادہ ہیں، یہاں تک کہ دیر سے یقین کرنے والے افراد بھی ان کا انکار نہیں کرسکتے اور نہ انہیں محض اتفاق قرار دے سکتے ہیں ۔
آپ اپنے قریبی دوستوں سے تحقیق کرکے عام طور پر ایسے خوابوں کی مثالیں معلوم کر سکتے ہیںکہ جن کی تفسیر مادی حوالے سے ہرگز نہیں ہوسکتی اور صرف فلاسفہ کی روحانی تفسیر اور استقلالِ روح کے اعتقاد سے ان کی تعبیر ہوسکتی ہے ۔
لہٰذا ایسے تمام خوابوں سے مجموعی طور پر ایک مستقل روح کی موجودگی کے شاید کے طور پر استفادی کیا جاسکتا ہے ۔ (2)
۲۔ حضرت یعقوب (علیه السلام) نے تعبیرکیسے بتائی
زیرِبحث آیات میں ہم نے پڑھا ہے کہ حضرت یعقوب (علیه السلام) نے بھائیوں کے سامنے خواب بیان کرنے سے ڈرانے کے علاوہ اجمالی طور خواب کی تعبیر بھی بیان کردی، انھوں نے کہا کہ تُو برگزیدہ خدا ہوگا، خدا تجھے تعبیرِ خواب کا علم دے گا اور اپنی نعمت تجھ پر اور آلِ یعقوب پر تمام کرے گا ۔
اس امر پر یوسف کے خواب کی دلالت کہ وہ آئندہ بلند روحانی ومادی مقامات پر فائز ہوں گے بالکل قابلِ فہم ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے حضرت یعقوب (علیه السلام) کو یہ کیسے علم ہوا کہ آئندہ یوسف کو تعبیر خواب کا علم حاصل ہوگا، کیا یہ ایک اتفاقی خبر تھی جو حضرت یعقوب (علیه السلام) نے حضرت یوسف (علیه السلام) کو دی اور اس کا ان کے خواب سے کوئی تعلق نہ تھا یا یہ کہ انھوں نے یہ بات اسی خواب سے معلوم کی ۔
ظاہرًا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یعقوب (علیه السلام) نے یہ بات حضرت یوسف (علیه السلام) نے خواب ہی سے کشف کی اور ممکن ہے ایسا ان دومیں سے ایک طریقے سے ہوا ہو ۔
پہلا، یہ کہ یوسف نے اس کم سنی کے باوجود خصوصی طور پر بھائیوں کی آنکھوں سے بچ کر اپنے باپ سے خواب بیان کیا (یہ بات اس سے معلوم ہوئی کہ والد نے انہیں وصیت کی کہ اسے چھپانے کی کوشش کریں) یہ امر ظاہر کرتا ہے کہ یوسف بھی اپنے خواب سے ایک خاص احساس رکھتے تھے تبھی تو اسے کسی کے سامنے بیان نہیں کیا، یوسف جیسے ایک ننھے سے بچے میں ایسا احساس پیدا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ تعبیرِ خواب کے علم کے لئے اس میں ایک روحانی صلاحیت موجود ہے، اس سے انھوں نے محسوس کیا کہ اس صلاحیّت کی پرورش سے اس سلسلے میں وہ ایک وسیع علم حاصل کر لیں گے ۔
دورسرا، یہ کہ عالمِ غیب سے انبیاء ورسل کا ارتباط مختلف ذرائع سے تھا، کبھی قلبی الہامات کے ذریعے کبھی فرشتہ وحی کے نزول کے ذریعے اور کبھی خواب کے ذریعے، حضرت یوسف (علیه السلام) اگرچہ اس وقت تک ابھی مقامِ نبوت تک نہیں پہنچے تھے تاہم یوسف کے لئے ایسے معنی خیز کواب کا ہونا نشاندہی کرتا ہے کہ وہ آئندہ اس طریق سے عالمِ غیب سے ارتباط پیدا کریں گے لہٰذا فطرتاً انہیں کواب کی تعبیر اور مفہوم کو سمجھنا چاہیئے تاکہ وہ عالمِ غیب سے اس قسم کا رابطہ رکھ سکیں ۔
۳۔رازداری کا سبق
ان آیات سے جہاں ہمیں بہت سے درس ملتے ہیں ایک درس رازدی ہے جو بعض اوقات بھائیوں تک سے اختیار کرنا پڑتی ہے، انسان کی زندگی میں ہمیشہ ایسے راز ہوتے ہیں جو اگر فاش ہوجائیں تو ہوسکتا ہے اس کا مستقبل یا معاشرے کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے ۔
اس اسرار کی حفاظت کے بارے میں اپنے اوپر کنٹرول کرنا وسعتِ ظرف اور قوتِ ارادی کی ایک نشانی ہے، ایسے بہت سے افراد ہیں جنہوں نے اس سلسلے میں کمزوری کی بنا پر اپنے انجام یا معاشرے کو خطرے میں ڈال دیا اور ایسی بہت سی پریشانیاں ہیں جو رازداری نہ رکھنے کی وجہ سے انسان کو پیش آتی ہیں ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسیٰ رضا (علیه السلام)سے منقول ہے :
لایکون المومن مومنا حتی تکون فیہ ثلاث خصال سنة من ربہ وسنة من نبیہ وسنة من ولیہ فاماالسنة من ربہ فکتمان السر واماالسنة من نبیہ فمدارة الناس واماالسنة من ولیہ فالصبر فی الباساء والضراء۔
مومن۔ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس میں تین خصلتیں نہ ہوں، ان میں سے ایک پروردگار کی سنت ، ایک پیغمبر کی سنت ہے اور امام وولی کی سنت ہے:
خدا کی سنت رازوں کو چھپانا ہے ۔
پیغمبر کی سنت لوگوں سے نرمی اور مدارات کرنا ہے،اور
امام کی سنت مصیبت اورپریشانیوں پر صبر کرنا ہے ۔ (3)
(البتہ یہاں مراد زیادہ تر دوسروں کے رازوں کو چھپانا ہے ) ۔
ایک حدیث میں امام صادق (علیه السلام) سے منقول ہے:
سرک من دمک فلا یجرین من غیرہ او اوداجک۔
تیرے اسرار اورراز تیرے خون کی طرح ہیں جنھیں صرف تیری ہی رگوں میں جاری ہونا چاہیئے ۔ (4)

 

۷ لَقَدْ کَانَ فِی یُوسُفَ وَإِخْوَتِہِ آیَاتٌ لِلسَّائِلِینَ۔
۸ إِذْ قَالُوا لَیُوسُفُ وَاٴَخُوہُ اٴَحَبُّ إِلیٰ اٴَبِینَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ اٴَبَانَا لَفِی ضَلَالٍ مُبِینٍ۔
۹ اقْتُلُوا یُوسُفَ اٴَوْ اطْرَحُوہُ اٴَرْضًا یَخْلُ لَکُمْ وَجْہُ اٴَبِیکُمْ وَتَکُونُوا مِنْ بَعْدِہِ قَوْمًا صَالِحِینَ۔
۱۰ قَالَ قَائِلٌ مِنْھُمْ لَاتَقْتُلُوا یُوسُفَ وَاٴَلْقُوہُ فِی غَیَابَةِ الْجُبِّ یَلْتَقِطْہُ بَعْضُ السَّیَّارَةِ إِنْ کُنتُمْ فَاعِلِینَ۔

ترجمہ

۷۔یوسف اوران کے بھائیوں (کے واقعے )میں سوال کرنے والوں کے لئے (ہدایت کی)نشانیاں تھیں ۔
۸۔جس وقت کہ (بھائیوں نے) کہا: یوسف اور اس کا بھائی (بنیامین)باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم زیادہ طاقتور ہیں، یقینا ہمارا باپ کُھلی گمراہی میں ہے ۔
۹۔یوسف کو قتل کردو یا اسے دور دراز کی زمین میں پھنک آؤ تاکہ باپ کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو اور اس کے بعد (اپنے گناہ سے توبہ کرلینا اور)نیک بن جانا ۔
۱۰۔ان میں سے ایک نے کہا: یوسف کو قتل نہ کرو اور اگر کچھ کرنا ہی چاہتے ہو تو اسے کسی اندھے کنویں میں پھینک دو تاکہ قافلوں میں سے کوئی اسے اٹھا لیں(اور اسے اپنے ساتھ کسی دور کے مقام پر لے جائیں) ۔

 


1 تومان ایرانی سکہ ہے (مترجم)
2۔ معاد وجہان پس از مرگ،ص ۳۹۷۔
3۔بحار، طبع جدید، جلد ۷۸،ص ۳۳۴۔
4۔سفینة البحار(کتم ) ۔
 

اہم نکاتبھائیوں کی سازش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma