۲۔ آیات الٰہی کی تبلیغ میں تاخیر؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
۱۔ آیت ”لعلّ“ کا مفہوم:۳۔ آیت میں ”اَم“ کا معنی:

یہاں ایک سوال سامنے آتا ہے کہ کیونکر ممکن ہے کہ پیغمبر آیات الٰہی کی تبلیغ میں تاخیر کریں یا ان کی تبلیغ سے بالکل ہی رُک جائیں حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ نبی سے کوئی گناہ یا خطا سرزد نہیںہوسکتی ۔
اس کا جواب یہ ہے کہ جس وقت پیغمبر کسی حکم کی فوری تبلیغ پر مامور ہوں تو یقیناً بغیر کسی شک وشبہ کے وہ اس کی تبلیغ کریں گے لیکن کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ تبلیغ کا وقت وسیع ہوتا ہے اور پیغمبر بعض وجوہات کے پیش نظر جو خود ا ن کی اپنی طرف سے نہیں ہوتیں بلکہ مکتب کے دفاع کی اور حمایت ہی کے حوالے سے ہوتی ہیں ان کی تبلیغ میں تاخیر کردیتے ہیں، مسلّم ہے کہ یہ گناہ نہیں جیسا کہ اس کی نظیر سورہٴ مائدہ کی آیت ۶۷ میں ہے کہ خدا اپنے پیغمبر کو تاکید کرتا ہے کہ آیاتِ الٰہی کی تبلیغ کریں اور لوگوں کو دھمکیوں سے نہ ڈریں اور خدا ان کی حفاظت کرے گا، قرآن کے الفاظ ہیں:
<یَااٴَیُّھَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اٴُنزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ
درحقیقت یہاں تبلیغ میں تاخیر ممنوع نہ تھی، تاہم قاطعیت کے اظہار کے طور پر اس میں جلدی کرنا بہتر تھا، اس طریقے سے خدا اپنے پیغمبر کی نفسیاتی حوالے سے تقویت چاہتا ہے اور مخالفین کے سامنے ان کی قاطعیت اور اٹل فیصلے کو استقامت دینا چاہتا ہے تاکہ وہ ان کے شور وشرابے، بے بنیاد تقاضوں، بہانہ سازیوں اور تمسخر سے پریشان نہ ہوں ۔


۱۔ آیت ”لعلّ“ کا مفہوم:۳۔ آیت میں ”اَم“ کا معنی:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma