دو اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
حضرت ہود (علیه السلام) کی قوی منطقاس ظالم قوم پر ۔ابدی لعنت

 

۱۔ ”ناصیة“ کا مفہوم

”ناصیة“ اصل میں سر کے اگلے حصے کے بالوں کے معنی میں ہے اور ”نصا“(بروزن” نصر “) کے مادہ سے اتصال اور پیوستگی کے مفہوم میں آیا ہے،”اخذ ناصیة“ (سر کے اگلے حصے کے بال پکڑنا) کسی چیز پر تسلط اور قہر وغلبہ کے لئے کنایہ ہے، یہ جو مذکورہ آیت میں خدا فرماتا ہے کہ ”کوئی چلنے پھرنے والا نہیں مگر یہ کہ ہم اس کی ”ناصیة“ پکڑ لیتے ہیں“ ہر چیز پر اس کی قدرت قاہرہ کا اشارہ ہے یعنی کوئی موجود اس کے ارادے کے سامنے ٹھہرنے کی تاب نہیں رکھتا کیونکہ عام طور پر جب کسی انسان یا حیوان کے سر کے اگلے بالوں کو پکڑ لیاجائے تو اس میں مقابلے کی طاقت نہیں رہتی ۔
یہ تعبیر اس لئے ہے کہ مغرور مستکبرین، خود پسند بت پرست اور ظالم حکومت کے خواہاں یہ نہ سوچیں کہ اگر چند دن کے لئے انھیں موقع مل گیا ہے تو اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ پروردگار کے خلاف کچھ قیام کرنے لگیں، انھیں اس حقیقت کی طرف متوجہ ہونا چاہیئے اور مرکب غرور سے نیچے اترنا چاہیئے ۔
۲۔” ان ربی علیٰ صراط مستقیم“کا مطلب
یہ جملہ نہایت خوبصورت ہے اور خدا کی ایسی قدرت جو عدالت اامیز ہے اس کے بارے میں یہ زیبا ترین تعبیرات میں سے ہے کیونکہ عموماً طاقتور جھوٹے اور ظالم ہوتے ہیں لیکن اللہ اپنی بے انتہا قدرت کے باوجود ہمیشہ عدالت کی صراط مستقیم پر ہے، اس کا راستہ ہمیشہ حکمت، نظم اور حساب وکتاب کا صاف وشفاف راستہ ہے ۔
اس نکتہ کو بھی نگاہ سے دور نہیں رہنا چاہیئے کہ حضرت ہود(علیه السلام) کی باتیں مشرکین کے سامنے یہ حقیقت بیان کر رہی تھیں کہ ہٹ دھرم دشمن جس قدر اپنی ہٹ دھرمی میں اضافہ کریں ایک حقیقی رہبر کو چاہیئے کہ وہ اپنی استقامت وپامردی میں اتنا ہی اضافہ کرے، قوم نے حضرت ہود(علیه السلام) کو بتوں سے بہت زیادہ خائف کرنے کی کوشش کی تھی لہٰذا انھوں نے بھی اس کے مقابلے میں انھیں شدید ترین طریقے سے خدا کی قدرت قاہرہ سے ڈرایا ۔
آخرکا حضرت ہود(علیه السلام) ان سے کہتے ہیں : اگر تم راہ حق سے روگردانی کرو گے تو اس میں مجھے کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ میں نے اپنا پیغام تم تک پہنچادیا ہے ( فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اٴَبْلَغْتُکُمْ مَا اٴُرْسِلْتُ بِہِ إِلَیْکُمْ )، یہ جو اس طرف اشارہ ہے کہ گمان نہ کرو کہ اگر میری دعوت قبول نہ کی جائے تو میرے لئے کوئی شکست ہے، میں نے اپنا فریضہ انجام دے دیا ہے اور فریضے کی انجام دہی کامیابی ہے اگرچہ میری دعوت قبول نہ کی جائے ۔
دراصل یہ سچے رہبروں اور راہ حق کے پیشواؤں کے لئے ایک درس ہے کہ انھیں اپنے کام پر کبھی بھی خستگی وپریشانی کا احساس نہیں ہونا چاہیئے چاہے لوگ ان کی دعوت قبول نہ کریں ۔
جیسا کہ بت پرستوں نے آپ کو دھمکی دی تھی، اس کے بعد آپ انھیں شدید طریقے سے عذاب الٰہی کی دھمکی دیتے ہوئے کہتے ہیں: اگر تم نے دعوت حق قبول نہ کی تو خدا عنقریب تمھیں نابود کردے گا اور کسی دوسرے گروہ کو تمہارا جانشین بنا دے گا اور تم اسے کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکتے (وَیَسْتَخْلِف رَبِّی قَوْمًا غَیْرَکُمْ وَلَاتَضُرُّونَہُ شَیْئًا) ۔
یہ قانون خلقت ہے کہ جس وقت لوگ نعمت ہدایت یا خدا کی دوسری نعمتیں قبول کرنے کے اہل نہ ہوں تو وہ انھیں اٹھا لیتا ہے اور ان کی جگہ کسی دوسرے اہل گروہ کو لے آتا ہے ۔
اور یہ بھی جان لو کہ میرا پروردگار ہر چیز کا محافظ ہے اور ہر حساب وکتاب کی نگہداری کرتا ہے ( إِنَّ رَبِّی عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ حَفِیظٌ)، نہ موقع اس کے ہاتھ سے جاتا ہے اور نہ وہ موقع کی مناسبت کو فراموش کرتا ہے، نہ وہ اپنے انبیاء اور دوستوں کو طاق نسیاں کرتا ہے اور نہ کسی شخص کا حساب وکتاب اس کے علم سے اوجھل ہوتا ہے بلکہ وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور ہرچیز پرمسلط ہے ۔

۵۸ وَلَمَّا جَاءَ اٴَمْرُنَا نَجَّیْنَا ھُودًا وَالَّذِینَ آمَنُوا مَعَہُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وَنَجَّیْنَاھُمْ مِنْ عَذَابٍ غَلِیظٍ۔
۵۹ وَتِلْکَ عَادٌ جَحَدُوا بِآیَاتِ رَبِّھِمْ وَعَصَوْا رُسُلَہُ وَاتَّبَعُوا اٴَمْرَ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ۔
۶۰ وَاٴُتْبِعُوا فِی ھٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَةً وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ اٴَلَاإِنَّ عَادًا کَفَرُوا رَبَّھُمْ اٴَلَابُعْدًا لِعَادٍ قَوْمِ ھُودٍ۔
ترجمہ
۵۸۔اور جس وقت ہمارا فرمان آپہنچا تو ہود اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے انھیں اپنی رحمت سے ہم نے نجات دی اور عذاب شدید سے انھیں بچالیا ۔
۵۹۔اور یہ قوم عاد ہی تھی کہ جنھوں نے اپنے پروردگار کی آیات کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر ستمگر، حق کے دشمن کے حکم کی پیروی کی ۔
۶۰۔اس جہان میں ان کے پیچھے لعنت (اور رسوائی رہی) اور قیامت میں (کہا جائے گا کہ) جان لو کہ عاد نے اپنے پروردگار سے کفر وانکار کیا، دُور ہو عاد قوم ہود (خدا کی رحمت اور خیروسعادت سے)


 

حضرت ہود (علیه السلام) کی قوی منطقاس ظالم قوم پر ۔ابدی لعنت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma