۲۔ کوتاہ فکری کے چار مظاہر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
۱۔ امتِ معدودہ اور یارانِ مہدی علیہ السلام:۳۔ کم ظرفی کی انتہا

مندرجہ بالا آیت نے مشرکین اور گنہگاروں کے روحانی وباطنی حالات کی تین صورتوں میں تصویر کشی کی ہے اور ان میں ان کے چار اوصاف بیان ہوئے ہیں ۔
اوّلین یہ کہ وہ نعمتوں کے منقطع ہونے کی صورت میں ”یَئُوس“ یعنی بہت ہی ناامید ہوجاتے ہیں اور دوسرے یہ کہ ”کفور“ یعنی بہت ہی ناشکرے ہیں ۔
اس کے بر عکس جب وہ نعمت میں مستغرق ہوتے ہیں یہاں تک کہ اگر چھوٹی سی نعمت بھی ان تک پہنچتی ہے تو وہ خوشی میں اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں اور لذّت ونشاط میں غرق ہوکر ہر چیز سے غافل ہوجاتے ہیں، بادہٴ لذّت وغرور کی یہ سرمستی انھیں فتنہ وفساد اور حدود الله سے تجاوز کی طرف کھینچ لے جاتی ہے ۔
مزید برآں ایسے لوگ ”فخور“ یعنی نعمت کے حصول پر بہت متکبر اور مباہات کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
بہر کیف یہ چار صفات کوتاہ فکری اور کم ظرفی کی بناپر معرض وجود میں آتی ہیں اور یہ بے ایمان اور گناہگار افراد کے کسی ایک گروہ سے مخصوص نہیں ہیں بلکہ سب کے لئے عمومی اوصاف کے ایک سلسلہ میں سے ہیں ۔
البتہ صاحبِ ایمان لوگ جو بلند فکر، اعلیٰ ظرف، کشادہ دل اور عظیم روح کے حامل ہوتے ہیں انھیں نہ زمانہ کی دگرگونیاں لرزاتی ہیں نہ نعمتوں کا چھن جانا انھیں شکری ومایوسی کی طرف کھینچ لے جاتا ہے اور نہ ہی نعمتوں کا ان کی طرف رُخ کرنا انھیں غرور وغفلت میں مبتلا کرتا ہے ۔
اسی لئے آیت میں استثنائی صورتِ حال کے پیش نظر لفظ ایمان کے بجائے صبر واستقامت استعمال کیا گیا ہے (غور طلب نکتہ ہے) ۔


۱۔ امتِ معدودہ اور یارانِ مہدی علیہ السلام:۳۔ کم ظرفی کی انتہا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma