حیاتِ دنیا کے بعد لفظ ”زینت“ دنسا پرستی اور دنیا پرستی کی زرق وبرق کی مذمت کے لئے ہے نہ کہ اس کا مقصد دنیا کی نعمتوں سے مناسب اور معتدل فائدہ اٹھانے کی نفی کرنا ہے ۔
لفظ ”زینت“ جو یہاں سربستہ طور پر آیا ہے دوسری آیات میں خوبصورت عورتوں، عظیم خزانوں اور قیمتی سورایوں ، رزعی زمینوں اور فراوان دولت کے معنی میں استعمال ہواہے، مثلاً:
< زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِینَ وَالْقَنَاطِیرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّھَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْاٴَنْعَامِ وَالْحَرْثِ
مادّی چیزوں میں سے عورتیں، اولاد اور مال جو سونے اور چاندی کے ڈھیروں پر مشتمل ہے، منتخب گھوڑے، جانور اور زراعت لوگوںکی نظر میں پسندیدہ بنادیئے گئے ہیں ۔