۱۔ معاشرے کی پاکیزگی نہ کہ انتقام:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
معاشرے کو پاک کرنے کا مرحلہمتکبرین کی نشانیاں:

مندرجہ بالا آیات سے اچھی طرح واضح ہوتا ہے کہ خدائی عذاب انتقامی پہلو نہیں رکھتا بلکہ نوع بشر کی پاکیزگی اور ایسے لوگوں کے خاتمے کے لئے ہے جو زندگی کے اہل نہیں ، اس طرح نیک لوگ باقی رہ جاتے ہیں، اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک متکبر اور فاسد ومفسد قوم جس کے ایمان لانے کی اب کوئی امید نہیں، نظام خلقت کے لحاظ سے اب جینے کا حق نہیں رکھتی اور اسے ختم ہوجا نا چاہیئے قوم نوح ایسی ہی تھی کیونکہ مندرجہ بالا آیات کہتی ہیں کہ اب جب کہ باقی لوگوں کے ایمان لانے کی امید نہیں ہے کشتی بنانے کے لئے تیار ہوجاؤ اور ظالموں کے لئے کسی قسم کا کی شفاعت اور معافی کاتقاضا نہ کرو۔
یہی صورت حال اس عظیم پیغمبر کی بد دعا اور نفرین سے بھی معلوم ہوتی ہے جو کہ سورہ نوح میں موجود ہے:
وَقَالَ نُوحٌ رَبِّ لَاتَذَرْ عَلَی الْاٴَرْضِ مِنَ الْکَافِرِینَ دَیَّارًا إِنَّکَ إِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوا عِبَادَکَ وَلَایَلِدُوا إِلاَّ فَاجِرًا کَفَّارًا
پروردگارا! ان کفار میں سے کسی ایک کو بھی زمین پر نہ رہنے دے کیونکہ اگر وہ رہ جائیں تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کی نسل سے بھی فاسق وفاجر اور بے ایمان کافروں کے سوا کوئی وجود میں نہیں آئے گا، (نوح، ۲۶،۲۷) ۔
اصولی طور پر کارخانہ تخلیق میں ہر موجود کسی مقصد کے تحت پیدا کیا گیا ہے، جب کوئی موجود اپنے مقصد سے بالکل منحرف ہوجائے اور اصلاح کے تمام راستے اپنے لئے بند کرلے تو اس کا باقی رہنا بلا وجہ ہے لہٰذا اسے خواہ مخواہ ختم ہوجانا چاہیئے، بقول شاعر:
نہ طراوتی نہ برگی نہ میوہ دارم
متحرم کہ دھقان بہ چکارہشت مارا
نہ مجھ میں تازگی ہے ، نہ مجھ پر پتے ہیں، نہ پھول اور نہ پھل ہیں، حیران ہوں کہ کسان نے مجھے کیوں چھوڑ رکھا ہے ۔

معاشرے کو پاک کرنے کا مرحلہمتکبرین کی نشانیاں:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma