چندنکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
تفسیرگزشتگان کے واقعات کے مطالعہ کے چار اثرات

۱۔ ارادے کی آزادی ۔ اساس دعوت:
انسانی خلقت میں ارادے کی آزادی تمام انبیاء کی دعوت کی اساس ہے ۔ اصولی طور پر اس کے بغیر انسان ترقی اور کمال کی طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکتا (یہاں انسانی اور روحانی کمال مراد ہے) اس بناء پر قرآن کی متعدد آیات میں یہ بات دہرائی گئی ہے کہ اگر خدا چاہتا تو تمام لوگوں کو جبری طور پر ہدایت کرتا لیکن اس نے ایسا نہیں چاہا ۔
خدا تو یہ کرتا ہے کہ راہ حق کی دعوت دیتا ہے، راستے کی نشاندہی کرتا ہے، نشانیاں اور علامتیں بتاتا ہے، بے راہ روی کے نتیجے سے خبردار کرتا ہے، رہبر مقرر کرتا ہے اور راستے پر چلنے اور اسے طے کرنے کا پروگرام دیتا ہے ۔
قرآن کہتا ہے:
<اِنَّ عَلَیْنَا لَلْھُدیٰ
راستے کی نشاندہی ہمارے ذمہ ہے ۔ (لیل/۱۲)
یہ بھی فرماتا ہے:
<اِنَّمَا اٴَنْتَ مُذَکِّرٌ، لَسْتَ عَلَیھِمْ بِمُصَیْطِرٍ
تو صرف یاد دہانی کروانے والا نہ کہ زبردستی کرنے والا ۔ (غاشیہ/۲۱۔۲۲)
نیز سورہٴ شمس آیہ ۸ میں ہے:
<فَاٴَلْھَمَھَا فُجُورَھَا وَتَقْوَاھَا
خدا نے انسان کو پیدا کیا اور اسے فجور و تقویٰ کا راستہ بتادیا ۔
سورہٴ دہر کی آیہ ۳ میں ہے:
<اِنَّا ھَدَیْنٰہُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاکِراً وَاِمَّا کَفُوراً
ہم نے انسان کو راستے کی نشاندہی کردی ہے ۔ اب وہ چاہے شکر گزاری کرے یا کفران کرے ۔
اس بناء پر محلِ بحث آیات انسانی ارادے کی آزادی اور مکتبِ جبر کی نفی پر زور دینے والی واضح ترین آیات میں سے ہیں اور اس امر کی دلیل ہیں کہ حتمی فیصلہ کرنا خود انسان ہی کا کام ہے ۔
۲۔ قرآنی آیات اور مقصد خلقت:
مقصد خلقت کے بارے میں قرآنی آیات میں مختلف بیانات موجود ہیں، ان میں سے ہرایک اس مقصد کے کسی زاویے کی طرف اشارہ ہے، ان میں سے ایک آیت یہ ہے:
<وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُونِ
مَیں نے جنّوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ۔ (ذاریات/۵۶)
یعنی مکتبِ بندگی میں تکامل اور ارتقاء کو پہنچ جائیں اور اس مکتب میں انسانیت کے اعلیٰ ترین مقام پر پہنچ جائیں ۔
ایک اور مقام پر ہے:
<اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوتَ وَالْحَیَاةَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اٴَحْسَنُ عَمَلاً
وہ خدا کہ جس نے موت وحیات کوپیدا کیا تاکہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے بہتر عمل کون کرتا ہے ۔ (یعنی ایسا آزمائش کو جس میں تربیت کی آمیزش اور جس کا نتیجہ ترقی وکمال ہو)(مُلک/۲)
زیرِ بحث آیت میں فرمایا گیا ہے : ”وَلِذٰلِکَ خَلَقَھُمْ“یعنی لوگوں کو قبولِ رحمت کے لئے پیدا کیا گیا ہے، ایسی رحمت کہ جس میں ہدایت اور حتمی فیصلے کی طاقت کی آمیزش ہے ۔
جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں،یہ تمام خطوط ایک ہی نکتے پر پہنچ کر ختم ہوتے ہیں اور وہ ہے انسانوں کی پرورش، ہدایت، پیشرفت اور تکامل وارتقاء کہ جو حتمی واصلی مقصدِ خلقت شمار ہوتا ہے، ایسا مقصد کہ جس کی بازگشت خود انسان کے ساتھ ہے نہ کہ خدا کے ساتھ کیونکہ وہ ایک ایساوجود ہے کہ جس کی تمام پہلووٴں سے کوئی انتہا نہیں اور وہ ایسا معبود ہے کہ جس میں کوئی نقصان نہیں کہ وہ مخلوق کو پیدا کرکے کمی اور ضرورت کو پورا کرے ۔
۳۔ ایک نکتے کی وضاحت:
آخری آیت میں جن وانس سے جہنم کو بھرنے کے بارے میں خدا کی تاکیدی فرمان موجود ہے لیکن واضح ہے کہ اس حتمی فرمان کی صرف ایک شرط ہے اور وہ رحمت الٰہی کے دائرے سے باہر نکلنا اور اس کے بھیجے ہوئے بزرگوں کی ہدایت ورہنمائی کو ٹھکرانا، لہٰذا اس طرح سے آیت نہ صرف مکتبِ جبر کے لئے دلیل نہیں بنتی بلکہ اختیار وآزادی کے لئے تاکید مزید ہے ۔

۱۲۰ وَکُلًّا نَقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اٴَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِہِ فُؤَادَکَ وَجَائَکَ فِی ھٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِکْریٰ لِلْمُؤْمِنِینَ
۱۲۱ وَقُلْ لِلَّذِینَ لَایُؤْمِنُونَ اعْمَلُوا عَلیٰ مَکَانَتِکُمْ إِنَّا عَامِلُونَ
۱۲۲ وَانتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ
۱۲۳ وَلِلّٰہِ غَیْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ وَإِلَیْہِ یُرْجَعُ الْاٴَمْرُ کُلُّہُ فَاعْبُدْہُ وَتَوَکَّلْ عَلَیْہِ وَمَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ

۱۲۰۔ ہم نے پیغمبروں میں سے ہر ایک کی سرگزشت تم سے بیان کی ہے تاکہ تمھارا دل آرام وسکون پائے (اور تمھارا ارادہ قوی ہو) اور ان (واقعات) میں مومنین کے لئے حق، نصیحت اور یاددہانی آئی ہے ۔
۱۲۱۔ اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان سے کہہ دو کہ جو کچھ تمھارے بس میں ہے اسے انجام دو ہم بھی انجام دیتے ہیں ۔
۱۲۲۔ اور انتظار کرو ہم بھی منتظر ہیں ۔
۱۲۳۔ اور آسمانوں اور زمین کے غیب (اور مخفی اسرار) خدا کے لئے اور تمام امور کی بازگشت اس کی طرف ہے، اس کی پرستش کرو اور اس پرتوکل کرو اور جو کچھ تم کرتے ہو تمھارا پروردگار اس سے غافل نہیں ہے ۔

تفسیرگزشتگان کے واقعات کے مطالعہ کے چار اثرات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma