۲۔ صرف تورات کی طرف اشارہ کیوں؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
۱۔ آیت میں ”شاھد“ سے مراد ۳۔ ”فَلَاتَکُنْ فِی مِرْیَةٍ“میں مخاطب:

جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ پیغمبر کی حقانیت کی ایک دلیل زیرِ بحث آیت میں گزشتہ کتب بیان کی گئی ہیں، لیکن تذکرہ صرف حضرت موسیٰ کی کتاب کا ہُوا ہے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام کے ظہور کی بشارتیں انجیل میں بھی ہیں ۔
شاید یہ اس بناء پر ہو کہ نزولِ قرآن اور ظہور اسلام کے علاقے یعنی مکّہ اور مدینہ میں زیادہ تر اہلِ کتاب میں سے یہودیوں کے افکار ونظریات پھیلے ہوئے تھے اور عیسائی نسبتاً دُور کے علاقوں میں رہتے تھے مثلاً یمن، شامات اور نجران (جو شمالی یمن کے پہاڑی علاقوں میں صنعاء سے دس منزل کے فاصلے پر واقع تھا) ۔
یا ہوسکتا ہے یہ اس بناء پر ہو کہ اوصاف پیغمبر کا تذکرہ تورات میں زیادہ جامع اور زیادہ وسیع طور پر آیا تھا ۔
بہرحال تورات کے بارے میں ”امام“ کی تعبیر ہوسکتا ہے اس بناء پر ہو کہ شریعتِ موسیٰ(علیه السلام) کے احکام پورے طور پر اس میں موجود تھے یہاں تک کہ عیسائی بھی اپنی بہت سی تعلیمات تورات سے لیتے ہیں ۔


۱۔ آیت میں ”شاھد“ سے مراد ۳۔ ”فَلَاتَکُنْ فِی مِرْیَةٍ“میں مخاطب:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma