چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
سب اسی کے مہمان ہیںتقسیمِ رزق اور زندگی کے لئے سعی وکوشش

۱۔ ”دابہ“ لفظ دبیب سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں آہستہ آہستہ چلنا اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھانا لیکن لغوی مفہوم کے لحاظ سے ہر قسم کی حرکت اس میں شامل ہوتی ہے، کبھی کبھار ان معانی کا اطلاق گھوڑے یا سواری کے دیگر جانوروں پر بھی کیا جاتا ہے، چنانچہ واضح ہے کہ زیرِ بحث ایت میں تمام زندہ موجودات کو شامل کیا گیا ہے ۔
۲۔ ”رزق“ مسلسل عطا کے معنی میں آیا ہے اور چونکہ موجودات عالم کے لئے خدا کی دی ہوئی روزی اس کی طرف سے پائیدار اور مسلسل عطا ہے لہٰذا اسے ”رزق“کہا جاتا ہے، اس نقطہ کا بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ عطا وبخشش کا مفہوم صرف مادی ضروریات پورا ہوجانے کے معنی میں مقید نہیں ہے بلکہ ہر قسم کی مادّی ومعنوی عطا اس میں شامل ہے اسی لئے تو ہم کہتے ہیں:
اللّٰھم ارزقنی علماً تاماً
خدایا! مجھے کامل علم عطا فرما ۔
یا کہتے ہیں:
اللّٰھم ارزقنی شھادة فی سبیلک
خدایا! اپنی راہ مجھے شہادت نصیب فرما ۔
البتہ ممکن ہے کہ زیرِ بحث آیت میں مادّی رزق کو مدّنظر رکھا گیا ہو اگرچہ اس کا عمومی مفہوم بھی زیادہ بعید نہیں ہے ۔
۳۔ ”مستقر“ در اصل قرار گاہ کے معنی میں ہے، کیونکہ اس لفظ کی بنیاد مادہ ”قر“ (بروزنِ حر) ہے جس کا مطلب ہے سخت سردی جو انسان اور دیگر موجودات زندہ کو خانہ نشین بنادیتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لفظ سکون اور توقف کے معنی میں بھی آیا ہے ۔
مستودع“ اور ”ودیعہ“ ایک ہی مادّہ سے ہیں جو درحقیقت کسی کو چھوڑ دینے کے معنی میں ہے، وہ تمام امور جو اپنی ناپائیداری سے اصلی اور پائیدار حالت کی طرف پلٹ جاتے ہیں ان کو ”مستودع“ کہا جاتا ہے اور ”ودیعت“ بھی اسی لئے کہا جاتا ہے کہ آخرکار اسے اپنے موجودہ محل ومقام کو چھوڑکر اپنے اصلی مالک کی طرف پلٹ جانا ہے ۔
حقیقت میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ تصور ہرگز نہ کیا جائے کہ خدا صرف ان حرکت کرنے والوں کو روزی دیتا ہے جو اپنی اصل پر برقرار ہیں اور اصطلاح کے مطابق ان کا حصّہ ان کے گھروں میں لے آتے ہیں، بلکہ جہاں کہیں بھی ہوں اور جس کیفیت وحالت میں ہوں ان کی روزی اور رزق کا حصّہ انھیں عطا کرتا ہے، اس لئے کہ وہ ان (موجودات) کی اصلی قرار گاہ کو بھی جانتا ہے اور جہاں جہاں وہ نقل مکانی کرتے ہیں ان تمام خطوں سے باخبر ہے اس نے غول پیکر دریائی جلانوروں سے لے کر بہت ہی باریک اور آنکھ سے نظر نہ آنے والے جانداروں کے لئے بھی ان کے مناسب رزق مقرر کردیا ہے ۔
یہ رزق اس قدر حساب شدہ اور موجودات کے مناسبِ حال ہے کہ ”مقدار“ اور ”کیفیت“ کے لحاظ سے کاملاً ان کی خواہشات وضروریات کو پورا کرتا ہے یہاں تک کہ اس بچہ کی کی غذا کو شکمِ مادر میں ہے ہر ماہ ہر دن دوسرے مہینوں اور دنوں سے مختلف ہے اگرچہ ظاہری طور پر ای قسم کے خون سے زیادہ نہیں نیز بچّہ شِیرخواری کے زمانے میں باوجودیکہ ظاہراً پے ردپے کئی ماہ تک اس کی ایک قسم کی غذا (دودھ) ہوتی ہے مگر اس دودھ کی ترکیب بھی پہلے دن سے مختلف ہوتی ہے ۔
۴۔ ”کتاب مبین“ کا مطلب ہے کہ واضح وآشکار تحریر اور یہ اشارہ ہے پروردگار کے وسیع علم کے ایک مرحلہ کی جانب کہ جسے کبھی کبھی اپنی روزی حاصل کرنے کے سلسلے میں معمولی سے معمولی پریشانی بھی نہیں ہونی چاہیے اور وہ یہ تصور نہ کرے کہ اپنی روزی کا حصّہ لینے میں کبھی اس کا نام درج ہونے سے رہ جائے گا، اس لئے کہ تمام موجوداتِ اراضی وسماوی کے نام اس کتاب میں درج ہیں کہ جس میں اس کا نام سب کو شمار اور ضریحاً بیان کیا گیا ہے، اسی طرح جیسا کہ اگر ایک ادارہ میں کام کرنے والے تمام ملازمین کا نام ایک رجسٹر میں واضح طور پر درج کیا گیا ہو تو کیا ان کا قلم سے رہ جانے کا احتمال ہوسکتا ہے؟۔

 

سب اسی کے مہمان ہیںتقسیمِ رزق اور زندگی کے لئے سعی وکوشش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma