اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 09
امید کی کرن اور مشکلات کی ابتداچند خواب

۱۔ خواب دیکھنا:
رؤیا اور خواب دیکھنے کا مسئلہ ایسے مسائل میں سے رہا ہے جنہوں نے عام افراد اور ایلِ علم کی فکرِ نظر کو کئی پہلوؤں سے اپنی طرف مبذول رکھا ہے ۔
یہ اچھے اور برے، وحشتناک اور دلپزیر ، سرور آفریں اور غم انگیز مناظر جو انسان خواب میں دیکھتا ہے کیا ہیں؟
کیا یہ گزشتہ زمانے سے مربوط ہیں اور ان مناظر نے بیتے ہوئے زمانے میں انسانی روح کی گہرائیوں میں آشیانہ بنایا تھا یا یہ تغیرات کا مظہر ہیں یا آئندہ زمانے سے مربوط ہیں کہ جن کی فلم انسانی روح مخفی طریقے سے اپنے حساس کیمروں کے ذریعے بنا لیتی ہے یا پھر یہ مختلف قسم کے ہوتے ہیں جن میں سے بعض کا تعلق گزشتہ سے ہے اور بعض کا آئندہ سے اور بعض ان آرزؤں اور تمنّاؤں کا عکس ہیں کہ جو پوری نہیں ہوسکیں ۔
متعدد آیات میں قرآن تصریح کرتا ہے کہ کم از کم کچھ خواب ایسے ہیں جو کہ مستقبل بعید یا مستقبل قریب کی عکاسی کرتے ہیں ۔
حضرت یوسف (علیه السلام) کا مذکورہ بالا خواب اسی طرح اس سورہ کی آیہ ۳۶ میں مذکور قیدیوں کا خواب، نیز عزیز مصر کے خواب کا واقعہ آیہ ۴۳ میں ہے یہ مختلف خوابوں کے نمونے ہیں جو تمام تر مستقبل کے واقعات سے پردہ اٹھاتے ہیں، ان میں سے کوئی نسبتاً مستقبل بعید سے متعلق ہتے مثلاً حضرت ہوسف (علیه السلام) کا خواب کہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ چالیس سال بعد صورت پذیر ہوا اور کوئی مستقبل قریب کے بارے میںہے مثلا عزیزِ مصر کا خواب اور حضرت یوسف (علیه السلام) کے ساتھی قیدیوں کا خواب کہ جو بہت جلد ہی وقوعِ پزیر ہوگئے ۔
اس سورہ کے علاوہ بھی مختلف مقامات پر تعبیردار خوابوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، مثلاً پیغمبرِ اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کا خواب کہ جس کی طرف سورہ فتح میں اشارہ ہوا ہے اور اسی طرح حجرت ابراہیم (علیه السلام) کا خواب جو سورہ صٰفٰت میں مذکور ہے (یہ خواب امرِ الٰہی بھی تھااور اس کی تعبیر بھی تھی) ۔
یہ بات جاذبِ نظر ہے کہ ایک روایت میں پیغمبرِ اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے منقول ہے:
الروٴیا ثلاثة بشری من اللّٰہ وتحرین من الشیطان والذی یحدث بہ الانسان نفسہ فیراہ فی منامہ۔
خواب تین قسم کے ہیں :
کبھی خدا کی طرف سے بشارت ہوتی ہے ۔
کبھی شیطان کی طرف سے حزن وغم کا سامان ہوتا ہے اور
کبھی ایسے مسائل ہوتے ہیں جو انسانی فکر میں پلتے رہتے ہیں اور پھر وہ انہیں خواب میں دیکھتا ہے ۔ (1)
واضح ہے کہ شیطانی خواب کچھ بھی نہیں ہیں کہ ان کی کوئی تعبیر ہو، البتہ رحمانی خواب کہ جو بشارت کا پہلو رکھتے ہیں یقینا ایسے ہوتے ہیں کہ جو آئندہ کے کسی مسرت بخش واقعے سے پردہ اٹھاتے ہیں ۔
بہرحال ضروری ہے کہ ہم یہاں حقیقتِ خواب کے بارے میں مختلف نظریات کی طرف اجمالی طور پر اشارہ کریں، حقیقتِ رؤیا کے بارے میں بہت سی تفسیریںکی گئی ہیں، شاید انہیں دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکے ۔
۱۔ تفسیر مادی اور ۔
۲۔ تفسیر روحانی ۔
۱۔تفسیرمادی
مادیین کہتے ہیں کہ خواب کے چند علل واسباب ہوسکتے ہیں:
الف) ۔ ہوسکتا ہے خواب انسان کے روزمرّہ کے کاموں کا سیدھا نتیجہ ہو یعنی جو گزشتہ دنوں میں انسان کو پیش آتا ہے خواب کے وقت اس کی فکر کے سامنے وہ مجسم ہوجاتا ہے ۔
ب) ۔ ہوسکتا ہے یہ وہ آرزوئیں ہوں جو پوری نہیں ہوئیں ، جیسے پیاسا شخص خواب میں پانہ دیکھتا ہے اور جو شخص کسی کے سفر سے لوٹ آنے کے انتظار میں ہوتا ہے وہ خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ آگیا ہے ۔
پرانے زمانے سے کہاوت ہے :
شتر در خواب بیند پنبہ دانہ! ...۔
اونٹ خواب میں بنولے دیکھتا ہے.....۔
ج) ۔ ہوسکتا ہے کسی چیز کے خوف کے سبب انسان اسے خواب میں دیکھے،کیونکہ بارہا تجربہ ہوا ہے کہ جو لوگ چور سے خوفزدہ ہوتے ہیں رات کو خواب میں چور دیکھتے ہیں، مشہور ضرب المثل ہے ۔
دور از شتر بہ خواب وخواب آشفتہ نہ بین
اونٹ سے دور ہوکر سوجا تاکہ تو خوابِ پریشان نہ دیکھے ۔
یہ بھی اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے ۔
فرائڈ اور اس کے مکتب کے پیروکاروں نے خواب کے لئے ایک اور تفسیرِمادی بیان کی ہے ۔
وہ تفصیلی تمہیدات کے ساتھ اظہار کرتے ہیں کہ خواب نامراد وناکام آزروؤں کو پورا کرنے سے عبارت ہے کہ جو ہمیشہ تبدیل ہو کے ”میں“ کو فریب دینے کے لئے خود آگاہی کی منزل میں آتی ہیں ۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ یہ قبول کر لینے کے بعد نفسِ انسانی دو حصوں پر مشتمل ہے ایک حصہ آگاہ ہے (وہ کہ جو روز مرہ کے افکار، ارادی معلومات اور انسانی اختیارات سے مربوط ہے )دوسرا حصہ نا آگاہ ہے (وہ باطنی ضمیر میں تشنہ تمناؤںکی شکل میں پنہاں ہے )، کہتے ہیں کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہماری وہ خواہشیں جو ہم مختلف اسباب کی وجہ سے پوری نہیں کرسکتے اور ہمارے باطنی ضمیر میں جاگزیںہیں وہ عالمِ خواب میں جب خود آگاہی کا سسٹم معطل ہوجاتا ہے تو اس طرح کی تخیلاتی تکمیل کے لئے خود آگاہ مرحلے کا رخ کرتی ہیں، کبھی وہ بغیر کسی تبدیلی کے منعکس ہوتی ہیں (یعنی عاشق اپنے اس محبوب کو عالمِ خواب میں دیکھتا ہے جو اس سے جدا ہوچکا ہے ) اورکبھی اس کی شکل تبدیل ہوجاتی ہے اور وہ مناسب شکلوں میں ظاہر ہوتی ہیں، اس صورت میں خواب تعبیر کے محتاج ہوتے ہیں ۔
اس تفسیر کی بنا پر خوابوں کا تعلق ہمیشہ گزشتہ زمانے سے ہوتا ہے اور وہ کبھی بھی آئندی کے بارے میں خبر نہیں دیتے اور وہ صرف ضمیرِ نا آگاہ کے پڑھنے کا اچھا وسیلہ بن سکتے ہیں ، اسی بنا پر نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لئے اکثر بیمار کے خوابوں سے مدد لی جاتی ہے کیونکہ ان کا علاج ضمیرِ نا آگاہ کے ظاہر ہونے پر منحصر ہوتا ہے ۔
غذا شناسی کے بعض ماہرین خواب اور بدن کی غذائی ضرورت کے درمیان رابطے کے قائل ہیں اور ان کا نظریہ ہے کہ مثلاً اگر انسان خواب میں دیکھے کہ اس کے دانتوں سے خون نکل رہا ہے تو لازماً اس کے بدن میں وٹامن سی کی کمی ہے اور اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ اس کے سر کے بال سفید ہوگئے ہیں تو معلو م ہوگا کہ وہ وٹامن بی کی کمی میں گرفتار ہے ۔
۲۔تفسیر روحانی
لیکن روحانی فلاسفر خوابون کی ایک اور تفسیر کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ خواب چند قسم کے ہیں :
الف۔ وہ کواب کہ جو انسان کی گزشتہ زندگی کی آرزوؤں سے مربوط ہیں اور انسان کے خوابوں کا ایک اہم حصہ انہیں سے مربوط ہوتا ہے ۔
ب۔ وہ خواب کہ جو مفہوم سے عاری اور خیالِ پریشاں ہوتے ہیں یہ تو ہمات کا نتیجہ ہوتے ہیں(اگرچہ ممکن ہے ان کے نفسیاتی اسباب بھی ہوں)
ج۔ وہ خواب کے جو آئندہ سے مربوط ہیں اور مستقبل کے بارے میں گواہی دیتے ہیں ۔
اس میں شک نہیں کہ جو خواب انسان کی گزشتہ زندگی سے مربوط ہیں اور وہ مناظر کے جو انسان کی اپنی طویل زندگی میں دیکھے ہوئے ان کی تصویر کشی کی کوئی خاص تعبیر نہیں ہے ۔
اسی طرح خوابہائے پریشاں کہ جو افکارِ پریشاں کا نتیجہ ہوتے ہیں اور جنھیں اصطلاح میں ”اضغاث احلام“کہا جاتا ہے ان افکار کی طرح ہیں کہ جن بخار اور ہزیان کی حالت میں پیدا ہوجاتے ہیں، زندگی کے آئندی مسایل کے بارے میں ان کی بھی کوئی خاص تعبیر نہیں ہوتی، اگرچہ روحانیات اور نفسیات کے ماہرین ان سے انسان کی ناآگاہ ضمیر کو سمجھنے کا کام لیتے ہیں اور ان سے آگاہی کو نفسیاتی بیماریوں کے علاج کی کلید سمجھتے ہیں، اس بنا پر ان کی تعبیر نفسیاتی اسرار اور بیماریوں کی تشخیص کے لئے ہے ناکہ زندگی کے آئندہ حوادث وواقعات کے لئے ۔
باقی رہے وہ خواب کہ جو مستقبل سے مربوط ہیں انہیں بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ۔
ایک قسم صریح اور واضح خوابوں کی ہے کہ جن کے لئے کسی قسم کی تعبیر کی ضرورت نہیں، بعض اوقات ایسے خواب مستقبل ِ قریب یا بعیدمیں کسی معمولی فرق کے بغیر صورت پزیر ہوجاتے ہیں ۔
دوسری قسم: آئندہ کے واقعات کی حکایت کرنے کے باوجود خاص ذہنی وروحانی عوامل کے زیرِ اثر جن کی شکل متغیر ہوجاتی ہے اور جو تعبیر کے محتاج ہوتے ہیں ۔
ان خوابوں کی ہر قسم کے لئے بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ جن سب کا انکار نہیں کیا جاسکتا، نہ سرف مذہبی مصادر اور تاریخی کتب میں ان کی مثالیں مذکور ہیں بلکہ ہماری اپنی خاص زندگی میں یا ایسے افرادکی زندگی میں جنھیں ہم جانتے ہیں ان کی بہت سی مثالیںموجود ہیں اور ان کی تعداد اس قدر کم ہے کہ انہیں ہرگز اتفاقات کا نتیجہ قرار نہیں دیا جاسکتا ۔

 


1۔بحار الانوار،ج ۱۴، ص ۴۴۱، بعض علماء نے ان خوابوں میں ایک قسم کا اضافہ کیا ہے اور وہ ایسا خواب ہے جو انسان کے مزاج اور بدن کی کیفیت کا سیدھا نتیجہ ہو، اس کی طرف آئندہ مباحث میں اشارہ ہوگا ۔

 

امید کی کرن اور مشکلات کی ابتداچند خواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma