ہوسکتا ہے پہلی نظر میں یوں معلوم ہو کہ مندرجہ بالا دوآیتیں آپس میں تعارض رکھتی ہیں اس بناء پر کہ پہلی آیت کہتی ہے : ”وہ اشخاص جن کا ہدف فقط اس دنیا کی زندگی ہے ان کے اعمال کا نتیجہ ہم انھیں بے کم وکاست دیں گے“ لیکن دوسری آیت کہتی ہے: ان کے اعمال حبط اور باطل ہوجائیں گے ۔
البتہ اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ایک آیت دنیاوی زندگی کے بارے میں اور دوسری اشارہ دارِ آخرت کی طرف ہے ، اس اشکال کی وضاحت ہوجاتی ہے، یعنی وہ اپنے اعمال کے نتائج اسی دنیا میں پورے طور پر حاصل کرلیں گے ، لیکن اس کا کیا فائدہ کہ یہ اعمال جو اگرچہ نہایت زیادہ تھے مگر آخرت کے لئے بے اثر ہیں کیونکہ ان کا ہدف پاک اور نیّت خالص نہیں تھی، ان کا ہدف مادی مفادات کے سوا اور کچھ نہ تھا کہ جس تک وہ پہنچ گئے ۔