صاحب المنار کی طرح بعض مفسّرین اس آیت تک پہنچے ہیں تو وہ ان لوگوں کی طرف جو غیر خدا کے لئے علمِ غیب کے قائل ہیں یا ان سے اپنی مشکلات کا حل چاہتے ہیں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مختصراً کہتے ہیں کہ یہ دو چیزیں (علمِ غیب اور خزائنِ الٰہی) ایسی ہیں جن کی قرآن نے انبیاء سے نفی کی ہے لیکن مسلمانوں اور اہلِ کتاب میں سے بدعتی اولیاء اور قدیسین کے لئے ان امور کے قائل ہیں ۔ (1)
۳۲ قَالُوا یَانُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَاٴَکْثَرْتَ جِدَالَنَا فَاٴْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِنْ کُنتَ مِنَ الصَّادِقِینَ
۳۳ قَالَ إِنَّمَا یَاٴْتِیکُمْ بِہِ اللهُ إِنْ شَاءَ وَمَا اٴَنْتُمْ بِمُعْجِزِینَ
۳۴ وَلَایَنفَعُکُمْ نُصْحِی إِنْ اٴَرَدْتُ اٴَنْ اٴَنصَحَ لَکُمْ إِنْ کَانَ اللهُ یُرِیدُ اٴَنْ یُغْوِیَکُمْ ھُوَ رَبُّکُمْ وَإِلَیْہِ تُرْجَعُونَ
۳۵ اٴَمْ یَقُولُونَ افْتَرَاہُ قُلْ إِنْ افْتَرَیْتُہُ فَعَلَیَّ إِجْرَامِی وَاٴَنَا بَرِیءٌ مِمَّا تُجْرِمُونَ
ترجمہ
۳۲۔ انھوں نے کہا: اے نوح! تُو نے ہم سے بہت بحث وتکرار کی اور بڑی باتیں کیں اب (بس کرو) اگر سچ کہتے ہو تو جس (عذابِ الٰہی) کا ہم سے وعدہ کرتے ہو اسے لے آوٴ۔
۳۳۔ (نوح نے جواباً کہا: اگر خدا نے ارادہ کرلیا تو لے آئے گا پھر تم میں فرار کی طاقت نہ ہوگی ۔
۳۴۔ (لیکن کیا فائدہ کہ) جب خدا چاہے تمھیں (تمھارے گناہوں کی وجہ سے) گمراہ کردے اور مَیں تمھیں نصیحت کروں تو پھر تمھیں کوئی فائدہ نہ دے گی، وہ تمھارا پروردگار ہے اس کی طرف لوٹ کر جاوٴگے ۔
۳۵۔ (مشرکین) کہتے ہیں: وہ (محمد) خدا کی طرف ان باتوں کی غلط نسبت دیتا ہے ۔کہہ دو: اگر میں نے تمھیں اپنی طرف سے گھڑا ہے اور اس کی طرف نسبت دیتا ہوں تو اس کا گناہ میرے ذمہ ہے لیکن میں تمھارے گناہوں سے بیزار ہوں ۔