شان نزول :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 16
جملہ مفسرین بزرگ کااس پراتفا ق ہے کہ اس سورة کی پہلی آیات ا س وقت نازل ہوئی تھیں جب جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکّہ میں تھے اورمومنین بہ لحاظ تعداد اقلیّت میں تھے . اس زمانے میں ایرانیوں اور رومی حکومت میں جنگ ہوئی . جس میں ایرانی جوفی کوفتح ہوئی تھی ۔
مکّہ کے مشرکین نے اس فتح کوفال نیک سمجھ کراپنے شرک کومبنی بر حق ہونے کی دلیل قرار دیا اور کہاکہ ایرانی تو مشرک اور مجوسی ہیں کیونکہ وہ ثنویت پرست ہیں مگر رومی مسیحی اور اہل کتاب ہیں . لہذا جس طرح ایرانی غالب اور رومی مغلوب ہوئے اسی طرح آخر ی فتح شرک ہی کی ہوگی . اسلام کادور جلد ختم ہوجائے گا اورہم فتح مند ہوں گے ۔
اگرچہ اس قسم کی خوش فہمیاں بے بنیاد ہوتی ہیں . لیکن معاشرے اور ماحول کے جہلامیں یہ پرو پیگنڈ ابے اثر نہیں رہ سکتاتھا . لہذا یہ امر مسلمانوں پر گراں گزرا ۔
اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں . جن میں حتمی طو ر پر یہ کہاگیا کہ اگر چہ ایرانی اس جنگ میں کامیاب ہوگئے ہیںلیکن زیادہ وقت نہیں گزرے گا . کہ رومی فوج سے شکست کھائیں گے ، یہاں تک کہ اس پیش گوئی کے پورا ہونے کاوقت بھی بتا دیاگیااور کہا کہ چند سال کے اندر ہی یہ امر وقوع پذیر ہوگا ۔
قرآن کی یہ حتمی گوئی ایک طر ف تواس کتاب آسمانی کے اعجاز کی علامت اوراس امر کی دلیل تھی کہ اس کے لانے والے کوخدا کے علم بے پایاں اوراس کے عالم الغیب ہونے پر کتنا بھروسہ تھا .دوسری طرف . یہ مشرکین کی فال گیری نقیض تھی . اس پیش گوئی نے مسلمانوں کوایسا آسودہ مطمئن کردیا کہ ان میں سے بعض نے اس مسئلہ پر مشرکین سے شرط باندھنی شروع کردی .( یہ ملحوظ رہے کہ اس وقت تک اس قسم کی شرط بندی کی ممانعت کاحکم نہیں آیا تھا (1) ۔
 1۔ یہ شان نزول مختلف تعبیرا ت سے تفاسیر مجمع البیان ،المیزان ، نورا ثقلین ، ابو الفتوح رازی ، تفسیر فخررازی ، تفسیر فی ضلال اوردوسری تفاسیر میں آئی ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma