سورہ روم کے مندرجات اور فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 16

سورت روم، مکہ میں نازل ہوئی


اس کی ۶۰ آیات ہیں ۔


سورہ ٴ روم کے مندرجات


قول مشہور کے مطابق چونکہ یہ تمام سور ہ مکّہ میں نازل ہوئی ہے لہذا اس میں مکی سورتوں کے سے مضامین اور روح موجود ہے . یعنی اس میں سب سے زیادہ مبداء و معاد کے مسئلے پر بحث کی گئی ہے . کیونکہ اسلام کا مکّی عہدایسا زمانہ تھاجس میں بنیاد ی اعتقادات کی تعلیم پر زور تھا . مثلا توحید ، مبارزہ باشرک ، توجہ بہ معاد اوربروز قیامت اعمال کی جزا و سزا وغیرہ .ان مباحث کے ضمن میں کچھ اور مطالب بھی آگئے ہیں جو ان ہی سے مربوط ہیں ۔
در حقیقت اس سورة کے مضامین کاان سات حصّوں میں خلاصہ کیاجاسکتا ہے :
۱۔ اس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ ہونے والی جنگ میں اہل روم کو ایرانیوں پرفتح حاصل ہوگی . یہ پیش گوئی اس گفتگو کی مناسب سے ہے جو اس موضوع پر مسلمانوں اور مشرکین میں ہوئی تھی . ان شاء اللہ آئندہ ہم تفصیل سے اس کا ذکر کریں گے ۔
۲۔ کسی قدر بے ایمان افرا د کی طرز فکر اوران کی کیفیت حالات کاذکر ہے اوراس کے بعد انھیں بروز قیامت ان کی بد اعمالیوں کی سزا اور عذاب الہٰی سے ڈرایاگیا ۔
۳ ۔ اس سورة کی آیات کے اہم حصے میں خد ا کی عظمت کاذکر ہے اوراس کے لیے ان امور کی نشاندہی کی گئی ہے : آسمان و زمین ، انسان کے وجود ، موت سے حیات اورحیات سے موت کے ظہور ،خاک سے انسان کی پیدائش ، اس کے لیے نظام زوجیت اوراس نظام سے ہم جنس افراد کی پیدائش ، پھر ان کے درمیان ربط محبت ، بوقت شب نیند کی نعمت ،دن کوحصول معاش کے لیے حرکت و عمل ، ظہور رعد و برق و باران ، کادو بارہ زندہ ہونا اور امر الہٰی کے مطابق زمین اوردیگر سیّاروں کے نظام کی تدبیر ۔
۴۔ ان دلائل کے ذکر کے بعد جو معرفت الہٰی کے لیے انفس و آفاق میں موجود ہیں ، یہ ذکر ہے کہ توحید ایک امر فطری ہے ۔
۵۔ بے ایمان افراد کے حالات کو مشرح طو ر پر مکرر بیان کیاگیا ہے اور یہ کہاگیا ہے کہ ان کے گناہوں کے نتیجے میں زمین فساد سے بھر گئی ہے ۔
۶۔ سود خواری کی مذمّت کی گئی ہے نیز مسئلہ مالکیّت اورحق ذی القربیٰ کاذکر ہے ۔
۷۔ دلائل توحید کے لیے حق کی نشانیوں کا مکرر ذکر ہے اوران کو مسائل کو بیان کیاگیا ہے جو معاد سے متعلق ہیں . خلاصہٴ کلام یہ ہے کہ اس سورة میں بھی قرآن کی دوسری سورتوں کی طرح دلائل عقلی بھی ہیں ، جذب واحساس کوبھی بیدا ر کیاگیا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ یہ خطابت کا مرکب ہے کہ مجموعی طور پر نفو س انسانی کی ہدایت اور تربیت کے لےے ایک جامع منصوبہ ہے ۔


فضیلت سورہٴ روم


امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک حدیث منقول ہے . جس کی طرف ہم نے پہلے بھی اشارہ کیاہے . آپ علیہ السلام نے فرمایا :
جو شخص ماہ رمضان کی تیسو یں (۲۳) شب میں سورہ ٴ عنکبوت اورسورہ ٴ روم پڑھے گا، قسم بخدا وہ اہل بہشت میں سے ہے . میں اس کلیہ میں کوئی استثنا نہیں کرتا . ان دو سورتوں کی خدا کے نزدیک بڑی وقعت ہے (1) ۔
جناب رسو لخدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ایک اورحدیث اس طرح منقول ہے :
من قرئھا کان لہ من الاجر عشر حسنات بعد دکل ملک سبح اللہ بین السماء والاض وادرک ماضیع فی یومہ و لیلتہ
جوشخص کہ سورہ روم کو پڑھے گا اسے ہراس فر شتے کے حسنات کے مقابل جوزمین اور آسمان کے درمیان خداکی تسبیح کرتاہے ، دس گناہ اجر ملے اور جوکچھ اس نے رات یادن میں تلف کیاہے اس کی بھی تلافی ہو جائے گا (2) ۔
یہ امر واضح ہے کہ جو شخص اس سورة کے مضامین کو جو کہ سراسر درس توحید خداہے اور بروز قیامت عظیم عدل و انصاف کے بیان پر مشتمل ہیں ، اپنے قلب وروح میں جگہ دے گا ، وہ محسوس کرے گا کہ خدا ہر لمحہ اس کامحافظ و نگہبان ہے اورروز جزا اور برز قیامت عدل الہٰی کایقین رکھے گا اوراس کا دل خدا کے خوف سے اس طرح سے معمول ہوجائے گا کہ وہ ایسے اجر عظیم کامستحق تھہر ے گا ۔

1۔ تفسیر نورا ثقلین ، جلد ۴ ،ص ۱۶۹ بحوالہ ثواب الا عمال از شیخ صدوق ۔
2۔ مجمع البیان آغاز سور ہ ٴ روم ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma