۱۔ اداره جات کی درستی کے لیے دو بنیادی شرائط :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 16
آیات مذکورہ بالا میں ، حضرت موسٰی (علیه السلام) کو ملازم رکھنے کے بارے میں ،حضرت شعیب (علیه السلام) کی دختر کی زبان سے جو الفاظ ادا ہوئے ہیں ، ان میں کسی کام کو ذمہ ّ داری کے ساتھ اداکرنے کے لیے دو اہم ترین شرائط نہایت مختصر اور جامع صورت میں بیا ن ہوئی ہیں . اور وہ ہیں ’ ’ قدرت اور امانت “ ۔
یہ امر بدیہی ہے کہ قدرت سے مراد صرف جسمانی قوّت ہی نہیں ہے بلکہ اس میںیہ مفہوم بھی شامل ہے کہ انسان میں محولہ کام کو سرانجام دینے کی استعداد ہو . مثلا ایک قوی اورامین طبیب وہ اہے جواپنے کام سے آگاہ اور اس پر حاوی ہو ۔
ایک قوی سر براہ ادا رہ و ہ ہے جو اپنے فرائض منصبی سے خوف واقت ہو ، دفتر ی کا م کے مقاصد سے باخبر ہو ، تو تیب کار کا پرو گرام بنانے میں ماہر ہو ، اس میں بقدر کافی ایجاد واختراع کی قابلیت ہو ، کا م کو منظم کرنے کی مہارت رکھتاہو ، اس کے ذہن میں غایت کار واضح ہو اور اپنی تمام طاقتوں کو مقصد تک پہنچنے کے لیے استعمال میںلائے . ان تمام خصوصیات کے باوجود وہ ہمد رد ، خیرخواہ ، امین اور اپنے کام میں دیانتدار بھی ہو ۔
وہ لوگ جوکسی کوکوئی ذمّہ داری سپرد کرتے وقت صرف اس کی امانت اور درست کردار ی پرقناعت کرلیتے ہیں وہ بھی اسی طرح غلط فہمی میں ہیں جیسے کہ وہ لوگ جو کسی مہارت خصوصی دیکھ کراس پر بھروسہ کرلیتے ہیں ۔
خائن ماہرین خصوصی او ر بد دیانت واقفان کار ویساہی نقصان پہنچا تے ہیں جیساکہ نااہل اور نا واقفان کا ر ایما ندار لوگ ۔
اگر ہم کسی ملک کو برباد کر ناچاہتے ہیں تواس کے انتظام می فرائض کو مذکورہ بالا گرو ہوں میں سے کسی ایک کے سپرد کردینا چاہیئے .سر براہ ادار ہ خائن ہو اور صالح کردار کے لوگوں کو ذمّہ داریوں سے محروم رکھا جائے نتیجہ دونوں حالتوں میں ایک ہے ۔
اسلامی مصالح کاتقاضایہ ہے کہ ہرکام اس کے اہل اورامانت دار آدمی کے ہاتھ میں ہو تاکہ معاشرے کانظام درست رہے اگر ہم پوری تاریخ میںحکومتوں کے زواں کے اسباب پرغور کریں توا ن کی بنیاد ی علّت یہی پائیں گے کہ کار وبار سلطنت مذکورہ بالا دو گروہوں میں سے کسی ایک کے سپر د کردیا گیا تھا ۔
یہ امر قابل توجہ ہے کہ اسلام میں اہلیت کار کی خصوصیات میں ہر جگہ
” علم اور تقویٰ “ کو ہم دوش لازم قرار دیاگیا ہے .مثلا مرجع تقلید کو مجتہد او ر عادل ہوناچاہیئے قاضی اور رہنمائے قوم کو مجتہد اور عاد ل ہوجاچاہیئے ( ان شرائط کے علاوہ کچھ اور بھی شرائط ہیں .مگر بنیادی شرائط یہی دونو ں ہیں یعنی ” عدالت و تقویٰ اور علم و آگہی “ ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma