۲۔حضرت شعیب (علیه السلام) کاحضرت موسٰی (علیه السلام) کے ساتھ اپنی لڑکی کا نکاح

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 16
مذکورہ بالاآیات کو پڑھ کرذہن میں متعد د سوالا ت پید ا ہوتے ہیں . ہم جن کے بے کم وکاست جوابات دیتے ہیں ۔
۱۔ کہافقہی اعتبار سے یہ درست ہے کے وہ لڑکی جس کے ساتھ نکاح کرنا ہے اس کاماقبل تعین نہ ہو بلکہ عقد کے اجراء کے وقت کہاجائے کہ :
” میں ان دو لڑ کیوں میں سے ایک کا تیرے ساتھ نکاح کرتاہوں “ ۔
جواب ۔ یہ ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ الفاظ اجرائے صیغہ کے وقت کہے گئے ہوں گے .بلکہ سیا ق عبارت سے ایسا مفہوم ہوتاہے کہ یہ ابتد ائی گفتگو ہے ، جیسے اصطلاح میں
’ ’ مقادلہ “ کہتے ہیں تاکہ موسٰی (علیه السلام) کی رضامندی کے بعد طرفین ایک دوسرے کو انتخاب کرلیں . پھر صیغئہ عقد جاری ہوجائے ۔
ب ۔ کیایہ ہوسکتاہے کہ مہرکو غیر طے شدہ حالت میںیاکم اور زیادہ کے درمیا ن مشکوک حالت میں رکھ جائے ۔
جواب ۔ آیت کے لب و لہجہ سے یہ امر قطعی ثابت ہوتا ہے کہ حضرت شعیب(علیه السلام) نے مہر آٹھ سال کی خدمت طے کی تھی . اسے دس سال تک بڑھا دینا حضرت موسٰی (علیه السلام) کی مرضی پرمنحصر تھا ۔
ج ۔ کیااصولا کام اور خدمت کو مہر قرا ر دیاجاسکتاہے . نیز ایسی عورت سے ہم بستری کیسے ہوسکتی ہے جبکہ ابھی اس کاتمام مہر اداکرنے کا وقت ہی نہیں آیا حتٰی کہ شوہر کی اتنی بضاعت ہی نہیں ہے کہ کل مہر یکمشت ادا کردے ۔
جواب : ایسے مہر کے عدم جواز پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے بلکہ ہماری شریعت میں ہر وہ شی جس کی کچھ قیمت ہو اس پر مہرکااطلاق ہوسکتاہے . شوہر کے لےے یہ بھی لازم نہیں کہ وہ کل مہر بیک وقت ادا کردے .اتنا ہی کافی ہے کہ حق مہر ادا کرنے کا شوہر ذمہ ّ دار ہو اور بیوی اس کی مالک ہو جائے .شوہر کی درستی صحت اوراس کااپنی بیوی کی رفاقت میں رہنابھی اس امر کی دلیل ہوتاہے کہ وہ زندہ رہے گا اوراس میں اتنی قدرت ہوگی کہ وہ حق مہر اداکرسکے گا ( 1)۔
د۔ یہ بات اصولا کس طر ح ممکن ہے کہ باپ کی خدمت بیٹی کاحق مہرقرار دیاجاسکے .کیابیٹی بھی کوئی متاع ہے جسے حق خدمت کے عوض فروخت کردیاجائے ( 2)۔
جواب : اس میںشک نہیں کہ حضرت شعیب (علیه السلام) نے اس مسئلہ میں اپنی بیٹی کی رضا مندی حاصل کرلی تھی اوروہ اس قسم کے عقد کو جاری کرنے کے لیے وکیل تھے ۔
اس مسئلے کی ایک اور توجیہہ بھی ہوسکتی ہے کہ حضرت موسٰی (علیه السلام) کے ذمّہ جومہر تھا حقیقت میں اس کی اصل مالک حضرت شعیب (علیه السلام) کی لڑکی ہی تھی مگر چونکہ خاندان مشتر کہ اوران کی زندگی نہایت خلوص اورمحبت سے گزرتی تھی ، آپس میں کسی قسم کا اختلاف نہ تھا ( جیساکہ اب بھی قدیمی خاندانوں یادیہات میں دیکھاجاتاہے کہ گھر کے تما م افراد مل جل کررہتے ہیں ) اس لیے وہاںیہ سوال پیدانہیں ہوسکتاتھا کہ حق مہرکون لے . خلاصہ یہ ہے کہ مہر کی مالک صرف لڑکی ہی ہے نہ کہ باپ اورحضرت موسٰی (علیه السلام) کی خدمت بھی لڑکی ہی کے لیے تھی ۔
ہ ۔ حضرت شعیب (علیه السلام) کی دختر کا مہر نسبتابہت زیادہ تھا . اگرآج کے حساب سے ایک مزور کی مزدوری کاایک ماہ اور پھر ایک سال میں حساب کریں اور پھر اس کو آٹھ سے ضرب دیںتو بہت ساری رقم بن جاتی ہے ۔
جواب :اوّل تو یہ کہ یہ ازدواج کوئی معمولی رسمنہ تھی بلکہ موسٰی (علیه السلام) کاحضرت شعیب (علیه السلام) کے زیرتربیت رہنے کے لیے اساب اولیہ میں سے تھا اوریہ ایک ذریعہ تھا جس سے موسٰی (علیه السلام) حضر ت شعیب (علیه السلام) کے دار العلم میں رہ کر نصاب تعلیم کو پورا کریں .خداہی جانتاہے کہ اس طویل مدّت میں موسٰی نے پیرمدین سے کیاکچھ حاصل کیا ۔
علاوہ بریں اگر حضرت موسٰی (علیه السلام) اس مدّت میںحضرت شعیب (علیه السلام) ہی کے لیے کا م کرتے اوراس کے عوض میںحضرت شعیب (علیه السلام) موسٰی (علیه السلام) اوران کی زوجہ کے کفیل رہتے توانھوں نے موسٰی (علیه السلام) اوران کی اہلیہ پرجو کچھ کیااسے کام کی مزدوری میں سے نفی کریں توکچھ زیادہ رقم باقی نہ رہے گی اور پھر مہربہت خفیف رہ جائے گا
۳۔ ایک مروجہ رسم کی نفی : اس داستان سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ آجکل ہمارے معاشرے میں باپ یالڑکی کے وارثین کی طرف سے لڑ کے کو پیام دینا عجب سمجھاجاتاہے ، درست نہیں ہے .اس میں کوئی شرع مانع نہیں ہے کہ لڑکی والے اگر کسی لڑکے کو لائق اور قابل سمجھتے ہیں تو اسے پیغام دے دیں . جیسا کہ حضر ت شعیب (علیه السلام) نے کی. نیز بزرگان اسلام کے حالات زندگی میں بھی ایسی نظریں ملتی ہیں ۔
حضرت شعیب (علیه السلام) کی لڑکیوں کانام
” صفورہ “ ( یاصفورہ ) اور ” لیّا“ بتایاجاتاہے . حضرت موسٰی (علیه السلام) کی شادی ” صفورہ ‘ ‘ سے ہوئی تھی ۔
1۔ جواب شریعت اسلامی کی روشنی میںدیاگیا ہے . ہوسکتاہے کہ شریعت ابراہمی میں ( جوحضرت موسٰی (علیه السلام) سے قبل رائج تھی ) حق مہرکی شرائط کچھ اور ہوں ۔
2۔ مرحوم محقق حلّی شرائع الاسلام میں کہتے ہیں : آزاد شخص کی منفعت پرعقد صحیح ہے مثلا بطور مہر کوئی صفعت سکھادے یا قرآن کی کو ئی سورة پڑ ھادے اورہر حلال عمل پر اور شوہر کو معینہ مدّت کے لیے اجیر بتانے پر . اورمرحوم فقیہ بزرگوا ر صاحب جواہراس عبارت کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہین کہ علما ئے مشہور اس رائے سے متفق ہیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma