۲۔ ایک سوال کاجواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 16
اس مقام پر یہ سوال اٹھایاجاتاہے کہ اسلامی قوانین میں کبھی ایسابھی ہوتاہے کہ ایک انسان کا خون بہادوسرے کے ذمّہ ہوتاہے مثلاقتل کے معاملے میں خون بہا ”عاقلہ “کے ذمّہ ہے ۔
” عاقلہ “ اصطلاح فقہ میں ایک باپ کی اولاد ذکور کوکہتے ہیں کہ خون کی رقم اس اولاد ذکورہ پرتقسیم ہوجائے گا اوران میں س ے ہر ایک اپناحصہ اداکرے گا ۔
کیایہ مسئلہ مندرجہ بالاآیات کے مضامین سے متضاد نہیں ہے ؟
ہم اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ ہم مباحثہ فقہی میںیہ واضح کردیاہے کہ ”عاقلہ“کاخون بہاکاضامن ہونا ،ایک قسم کا ایک خاندان کے افراد میں متقابل اور لازمی بیمہ ہے ۔
اسلام نے اس وجہ سے کہ کسی خطاکی دیّت کابارایک فرد پر نہ رہے . پورے خاندان کے افراد پر لازم کردیا کہ وہ سب باہم دگر ”دیّت خطا“ کے ضامن رہیں اوردیّت کی رقم کو آپس میں بانٹ لیں .ممکن ہے کہ آج ایک شخص خطاکامرتکب ہواورکل کودوسرا ۔
( ہم اس مسئلے کے بارے میں مزید بحث کو فقہ کی کتاب پرچھوڑ تے ہیں ) ۔
بہر حال ادائے دیّت کا یہ نظام باہمی مفاد کے لیے ایک قسم کاتعاون اور امداد باہمی ہے .اوراس کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہے کہ کوئی شخص دوسرے آدمی کاگناہ اپنی گردن پر لے لے . با لخصوص قتل کا خون بہا حقیقت میں اس گناہ کا جرمانہ نہیں ہے بلکہ وہ ”تلافی ٴ نقصان“ہے (یہ امر مستحق غور ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma