۱۔ ماضی اور حال کے قارون :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 16
داستان قارون ، ( جسے ایک مغرور دولت مند کامثالی نمونہ کہتاچاہیئے ) جسے قرآن کی ساتھ آیات میں بہت ہی جاذب توجہ طور پربیان کیاگیاہے ، وہ انسان زندگی کے بہت سے حقائق سے پردہ اٹھاتی ہے ۔
یہ داستان اس حقیقت کوروشنی میں لاتی ہے کہ دولت کا غرور اور نشہ بعض اوقات انسان کو دیوانہ بنادیتاہے . مثلااپنی دولت کی نمائش کا جنون ، دوسروں کے سامنے اپنی برتری کااظہار ، یا تہی دست لوگوں کی تحقیر کرکے محظوظ ہونے کا جنون وغیرہ ۔
یہی غرور ثروت اور سیم و زر کی بے کراں حرص کبھی انسان کوبدترین اور مکرو ہ ترین گناہوں پرآمادہ کردیتی ہے ، مثلا وہ پیمبرخدا کے مقابلہ پراتر آئے اور حقیقت و حقانیت کے خلاف جنگ کرنے لگے . حتی کہ پاک ترین افراد پر نہایت بے شرمانہ تہمتیں لگانے لگے اور اپنی دولت خرچ کرکے اس مقصد کے لیے بد کار عورتوں کی امداد حاصل کرنے لگے . دولت کا غرور اور نشہ انسان کو یہ اجازت نہیں دیتاکہ ناصحین کی نصیحت پر کان دھرے اور خیر خواہوں کے مشورے پر عمل کرے ۔
( جو انھوں نے بندگان خداکے حقوق و غضب کرکے حاصل کی ہے ) ان کی عقل و دانائی کی دلیل ہے . یہ لوگ اپنے آپ کو دانا اور سب کو نادان سمجھتے ہیں ۔
یہ بے خبرثروت مند مغرور اپنے آپ کو سب سے زیادہ عالم اور دانا اورسب کو نادان سمجھتے ہیں . اور یہ گمان کرتے ہیں کہ ان کی دولت یہاں تک کہ ان کی جرائت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ خدا کے مقابلہ میں بھی اپنی ہستی سمجھتے لگتے ہیں اور اپنے آ پ کو اس کی ذات سے مستغنی سمجھ کرکہنے لگتے ہیں کہ : ۔
” ہم نے جو کچھ حاصل کیاہے وہ ہماری جدت ، تیز ی طبع ، تخلیقی استعداد اور علم ، و دانش کا نتیجہ ہے “ ۔
ہم نے دیکھ لیاکہ اس قسم کے تباہ کار متکبرین کاانجام کیاہوتاہے . اگر قارون مع اپنے عیال دو دولت کے قعرزمین میں پیوست ہو کر نابود . ہوگیا تو دوسرے لوگ ، دوسرے طریقوں سے نابود ہوجائیں گے اور زمین ان کی دولت کو کسی اور شکل سے نگل لے گی ۔
بعض لوگ اپنی کثیر دولت سے محلات بناتے او ر باغ ہیں اور ایسی جائیدا د یں خرید تے ہیں کہ ان سے فائدہ اٹھانا ان کے نصیب میں ہی نہیں ہے . یہ لوگ اپنی دولت سے بنجر اور و یران زمینیں اس خیال سے خرید لیتے ہیں کہ ان کے پلاٹ بناکر فروخت کریں گے . اوراس طرح سے بہت سی دولت کمالیں گے . اس طرح زمین ان کی دولت کو نگل لیتی ہے ۔
اس قسم کے سبک سردولت مندوں کے سامنے جب اپنی کثیر دو لت کوخرچ کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہوتاتو پھر اس انھیں ایسے شوق ہوجاتے ہیں جن کی اقدار محض وہمی ہوتی ہے مثلا وہ آثار قدیمہ سے برآمد شدہ ٹوٹے ہوئے پیالے اور گوز ے ، بیر نگ تختیاں ، سالہا سال پرانی ٹکٹوں یانوٹوں کوگراں بہا قدیم یاد گار یں سمجھ کر خرید لیتے ہیں اور انھیں احتیاط سے اپنے محلّات میں سجاتے ہیں . اگران چیزوں کی حقیقت پر نگاہ ڈالی جائے تو یہ کوڑی پرپھینکنے کے لائق ہیں ۔
ان اہل ثروت نے یہ بازیب و زینت روش حیات اس حالت میں اختیار کی ہے کہ ان کے شہر و دریا ر یہاں کے لیے تربیت دینے والے استاد مقرر کیے جاتے ہیں .بوقت بیماری ان کے لیے طبیب کو بلایاجاتاہے ، جبکہ ان اہل دولت کے قرب و جوار میں مظلوم انسان انتہائی کسمپر سی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں . وہ بستر بیماری میں نالہ و فریاد کررہے ہوتے ہیں ، مگر انھیں طبّی امداد میسر ہوتی ہے نہ دوا کاایک قطرہ ۔
سطور بالامیں جوحالا ت ہم نے کسی معاشرے کے مخصوص افراد لکھے ہیں وہ کبھی ایک قوم یاملک پربھی صادق آتے ہیں یعنی دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کوئی ایک ملک قارون ہوجاتاہے .جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مغربی ممالک میں امریکہ قارون ہوگیاہے ۔
اہل امریکہ تیسری دمیاکے غریب ، تہی دست اور پسماندہ عوام کااستحصال کرکے نہایت باشکوہ و جلال زندگی گزارتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ اپنی جو فالتوں غذاکو ڑیوں پر پھینک دیتے ہیں . اگراسے جمع کرکے صحیح مصرف میں لایاجائے تو دنیا کے لاکھوں بھوکے انسانوں کے لیے کافی ہوسکتی ہے ۔
جب ہم لفظ ” غریب ملک “ استعمال کرتے ہیں تواس کامطلب یہ نہیں ہوتاکہ یہ ملک من جانت اللہ مفلس و بے نواہیں ، بلکہ ان ملکوں کو مغرب کی طاقتور قوموں نے غارت کرکے فقیر بنادیا ہے .ان میں بعض ملکوں میں زیر زمین گراں بہا معدنیا ت اور ذخائر ہیں . لیکن مغرب کے غار تگر انھیں لوٹ کے جاتے ہیں . اوران ملکوں کے باشندوں کو کنگال کردیتے ہیں . مغرب کی یہ قارون تومیں درحقیقت خون آشام جو نکیں ہیں جنہوں نے تیسری دنیا کے مستضعفین کی ویران شدہ جھونپڑیوں کے کھنڈرات پر اپنے محلّات تعمیر کیے ہیں ۔
اس لیے ... جب تک دنیا کی مستضعف اقوام و متفق ہو کر ان قارونوں کو قعرزمین میں نہ بھیج دیں گی .دنیا کے حالات ایسے ہی رہیں گے ۔
فی الحال تو کیفیت یہ ہے کہ غار تگراہل مغرب شراب پی کرعالم ہستی میں قہقہے لگاتے ہیں اور مفلوک الحال اقوام سرجھکائے روتی ہیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma