ایک سوال اور اس کا جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
شانِ نزول تفسیر

ہوسکتا ہے یہ اعتراض کیا جائے کہ زیر بحث آیت اس امر پر دلیل ہے کہ پیغمبر بھی حق سے انحراف کرسکتے ہیں لہٰذا خدا انھیں تنبیہ کررہا ہے تو کیا یہ بات انبیاء کے معصوم ہو نے کے مقام سے مناسبت رکھتی ہے ۔
اس کا جواب یہ ہے کہ معصوم ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ پیغمبراور امام کے لئے گناہ محال ہے ورنہ ان کے لئے ایسی عصمت میں تو کوئی فضیلت نہ ہوگی بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ گناہ کی طاقت رکھنے کے باوجود گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے۔اگر چہ یہ مرتکب نہ ہوناتذکرات ِ الہٰی کی وجہ سے ہی ہو ۔ دوسرے لفظوں میں خدائی تو جہات گناہ سے پیغمبر کے محفوظ رہنے کا ایک عامل ہے ۔
انبیاء اور آئمہ کے مقام عصمت کے بارے میں تفصیلی بحث انشاء اللہ آیت تطہیر ( احزاب۔۲۳)کے ذیل میں آئے گی ۔
بعد والی آیت میں استفہام انکارتی کے طور پر فرمایا گیا ہے : کیا یہ لوگ آسمانی کتب کی پیروی کے مدعی ہیں ،توقع رکھتے ہیں کہ تم زمانہ جاہلیت کے احکام کی طرح اور تبعیض و امتیاز برتتے ہو ئے ان کے درمیان قضاوت کرو( اٴَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّةِ یَبْغُونَ ) ۔
حالانکہ اہل ایمان کے لئے حکم ِ خدا سے بہتر اور بالا تر کوئی فیصلہ نہیں ہے (وَمَنْ اٴَحْسَنُ مِنْ اللهِ حُکْمًا لِقَوْمٍ یُوقِنُونَ) ۔
جیسا کہ ہم گذشتہ آیات کے ذیل میں کہہ چکے ہیں کہ یہودیوں کے مختلف قبائل میں بھی عجیب و غریب امتیازات تھے۔ مثلاً اگر بنی قریظہ کا کوئی شخص بنی نضیر کے کسی شخص کو قتل کردیتا تو قصاص لیا جاتا تھا ۔ لیکن اس کے برعکس بنی نضیر کا کوئی شخص بنی قریظہ کے کسی شخص کو قتل کردیتا تو قصاص نہ لیا جاتا یا یہ کہ دیت اور خون بہا عام دیت سے دو گنا لیتے تھے ۔ قرآن کہتا ہے کہ ایسے امتیازار زمانہ جاہلیت کی نشانیاں ہیں ۔ جبکہ خدا ئی احکام کی نظر میں بند گانِ خدا میں کوئی امتیاز نہیں ۔ کافی میں امیر المومنین علیہ السلام سے منقول ہے ، آپ (علیه السلام) نے فرمایا :
الحکم حکمان حکم اللہ و حکم الجاھلیة فمن اخطاٴ حکم اللہ حکم بحکم الجاھلیة
حکم صرف دو طرح کے ہیں ۔ اللہ کا حکم یا جاہلیت کا حکم ۔ اور جو خدا کا حکم چھوڑ دے، اس نے جاہلیت کا حکم اختیار کرلیا ۔ ( نوالثقلین جلد ۱ ص ۶۴۰)


۵۱۔ یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَتَتَّخِذُوا الْیَھُودَ وَالنَّصَارَی اٴَوْلِیَاءَ بَعْضھہُمْ اٴَوْلِیَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ یَتَوَھَُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّہُ مِنْھُمْ إِنَّ اللهَ لاَیَھْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ ۔
۵۲۔ فَتَرَی الَّذِینَ فِی قُلُوبِھِمْ مَرَضٌ یُسَارِعُونَ فِیھِم یَقُولُونَ نَخْشَی اٴَنْ تُصِیبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَی اللهُ اٴَنْ یَاٴْتِیَ بِالْفَتْحِ اٴَوْ اٴَمْرٍ مِنْ عِنْدِہِ فَیُصْبِحُوا عَلَی مَا اٴَسَرُّوا فِی اٴَنفُسِہِمْ نَادِمِینَ۔
۵۳۔ وَیَقُولُ الَّذِینَ آمَنُوا اٴَہَؤُلاَءِ الَّذِینَ اٴَقْسَمُوا بِاللهِ جَہْدَ اٴَیْمَانِہِمْ إِنَّہُمْ لَمَعَکُمْ حَبِطَتْ اٴَعْمَالُھُمْ فَاٴَصْبَحُوا خَاسِرِینَ۔
ترجمہ
۵۱۔اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا سہارا نہ بناوٴ وہ تو ایک دوسرے کے لئے سہارا ہیں اور جو ان پر بھروسہ کرتے ہیں وہ انھی میں سے ہیں اور خدا ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا ۔
۵۲۔ تم ایسے لوگوں کو دیکھتے ہو جن کے دلوں میں بیماری ہے جو ( ایک دوسرے کی دوستی میں ) ایک دوسرے پر سبقت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں ڈرہے کہ کوئی حادثہ پیش نہ آئے( کہ جس میں ہمیں ان کی مدد کی ضرورت پڑے) شاید خدا کی طرف سے کوئی او رکامیابی یا واقعہ ( مسلمانوں کے فائدے میں ) رونما ہوجائے اور یہ لوگ اپنے دلوں میں جو کچھ چھپائے ہوئے ہیں اس پر پشمان ہیں ۔
۵۳۔ اور وہ جو ایما ن لائے ہیں کہتے ہیں کیا یہ وہی ( منافق) ہیں جو بڑی تاکید سے قسم کھاتے ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں ( ان کا معاملہ یہاں تک کیوں آپہنچا کہ) ان کے اعمال نابود ہو گئے اور وہ خسارے میں جا پڑے۔

شان نزول

بہت سے مفسرین نے نقل کیا ہے کہ جنگ ِ بدر کے بعد عبادہ بن صامت خزرجی پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: یہودیوں میں کچھ میرے ہم پیمان ہیں جو تعداد میں بہت ہیں اور طاقت ور ہیں ، اب جبکہ وہ ہمیں جنگ کی دھمکی دے رہے ہیں اور مسلمانوں کا معاملہ غیر مسلموں سے الگ ہو گیا ہے تو میں ان کی دوستی اور عہد و پیمان سے براٴت کا اظہار کرتا ہوں او رمیرا ہم پیمان صرف خدا اور اس کا رسول ہے ۔
عبداللہ بن ابی کہنے لگا : میں تو یہودیوں کی ہم پیمانی سے براٴت نہیں کرتا کیونکہ میں مشکل حوادث سے ڈرتا ہوں اور مجھے ان لوگوں کی ضرورت ہے ۔
اس پرپیغمبر اکرم نے فرمایا : یہودیوں کی دوستی کے سلسلہ میں مجھے جس بات کا ڈر عبادہ کے بارے میں تھا وہی تیرے متعلق بھی ہے ( اور اس دوستی اور ہم پیمانی کاخطرہ اس کی نسبت تیرے لئے بہت زیادہ ہے ) ۔
عبد اللہ کہنے لگا : اگر ایسی بات ہے تو میں بھی قبول کرتا ہوں اور ان سے رابطہ منقطع کرلیتا ہوں ۔
اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں اور مسلمانوں کو یہودو نصاریٰ سے دوستی کرنے سے ڈرا یاگیا ۔

شانِ نزول تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma