شان ِ نزول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
عدالت ِاجتماعیہٹ دھرم منافقین کا انجام

ابن عباس سے منقول ہے کہ یہ آیت اہل کتاب کے بعض سر بر آور دہ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔
اس میں عبد اللہ بن سلام، ، اسد بن کعب اور اس کا بھائی اسید بن کعب اور بعض دوسرے لوگ شامل تھے وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ ابتداء میں خد مت ِ پیغمبر میں حاضر ہوئے او رکہنے لگے کہ ہم آپ پر ، آپ کی کتاب پر ، حضرت موسیٰ پر تورات پر اور عزیر پر ایمان لائے ہیں لیکن ہم باقی آسمانی کتب اور اسی طرح دیگر انبیاء پر ایمان نہیں لائے ۔
مندرجہ بالا آیت اسی سلسلے میں نازل ہوئی جس میں انھیں تعلیم دی گئی کہ انھیں سب پر ایمان لانا چاہئیے ( تفسیر مجمع البیان و المنار )

 

تفسیر

شان ِ نزول سے معلوم ہوتا ہے کہ آیت کا روئے سخن اہل کتاب کے بعض مومنین کی طرف ہے جو مخصوص تعصبات کی وجہ سے اسلام قبول کرلینے کے بعد صرف اپنے سابق مذہب او ردین اسلام پر اظہار ایمان کرتے تھے اور باقی انبیاء اور آسمانی کتب کو قبول نہیں کرتے تھے لیکن قرآن انھیں نصیحت کرتا ہے کہ وہ تمام انبیاء اور آسمانی کتب کو باقاعدہ تسلیم کریں کیونکہ سب ایک ہی حقیقت کا تسلسل ہیں ، سب کا ہدف ایک ہی ہے اور سب ایک ہی مبداء کی طرف سے مبعوث ہوئے ہیں ( اگر چہ تعلیم کے درجوں کی مختلف کلاسوں کی طرح مراتب کا فرق موجود ہے اور ہر کوئی گذشتہ دین سے کامل تردین کے ساتھ آیاہے ) اس لئے کوئی وجہ نہیں کہ ان میں سے بعض کو تو قبول کرلیا جائے اور بعض کو نہ کیا جائے کیا ایک ہی حقیقت کو کئی حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے اور کیا تعصبات حقائق پرپر دہ ڈال سکتے ہیں .... لہٰذا آیت کہتی ہے :
اے ایمان لانے والو! خدا پر ، اس کے پیغمبر ( رسول اسلام )پر اور جو کتاب اس پر نازل ہو ئی ہے اس پر نیز گذشتہ آسمانی کتب ایمان لے آوٴ( یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّہِ وَ رَسُولِہِ وَ الْکِتابِ الَّذی نَزَّلَ عَلی رَسُولِہِ وَ الْکِتابِ الَّذی اٴَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ) ۔
مذکورہ شانِ نزول سے قطع نظر آیت کی تفسیر میں یہ احتمال بھی ہے کہ روئے سخن ان تمام مومنین کی طرف ہو جو ظاہراً اسلام قبول کرچکے ہیں لیکن ابھی تک ایمان کی روح کی گہرائیوں میں نہیں اترا۔ یہاں انھیں دعوت دی جارہی ہے کہ وہ صمیم قلب سے مومن بن جائیں ۔
یہ احتمال بھی ہے کہ روئے سخن ان تمام مومنین کی طرف ہو جو اجمالی طور پر خدا اور پیغمبر پر ایمان لاچکے ہیں لیکن اسلام کی جزئیات اور عقائد کی تفصیلات سے آشنا نہیں ہیں ۔ یہاں قرآن انھیں حکم دیتا ہے کہ حقیقی مومنین کو چاہئیے کہ وہ تمام انبیاء، گذشتہ کتب اور خدا کے فرشتوں پر ایمان لے آئیں ، کیونکہ ان پر ایمان نہ لانے والے کا مطلب حکمت ِ خدا وندی کا انکار ہے کیا یہ ممکن ہے کہ وہ اللہ جو حکیم ہے اس نے گذشتہ انسانوں کو بغیر رہبروں و رہنما کے چھوڑ دیا ہو کہ وہ میدان ِ حیات میں سر گر داں رہیں ۔
یہا ں ایک سوال پیدا ہو تا ہے کہ کیا جن فرشتوں پر ایمان لانے کے لئے کہا گیا ہے ان سے مراد وحی لانے والے فرشتے ہیں کہ جن پر ایمان لانا انبیاء اور کتب آسمانی پر ایمان کے ساتھ لازم و ملزوم ہے یا پھر یہاں تمام فرشتے مراد وحی ہیں کیونکہ جیسے ان میں سے بعض وحی و تشریع کے معاملے میں دخیل ہیں بعض عالم تکوین کی تدبیر پر بھی مامورہیں اور ان پر ایمان لانا حکمت ِ الہٰی پر ایمان لانے کا حصہ ہے ۔
آیت کے آخر میں ان لوگوں کا انجام بیان کیا گیا ہے جو ان حقائق سے غافل ہیں ارشاد ہوتا ہے : جو شخص خدا ، ملائکہ ، کتب الہٰی ، خدا کے فرستادہ انبیاء او ریوم ِ آخرت کا انکار کرے تو وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ہے (وَ مَنْ یَکْفُرْ بِاللَّہِ وَ مَلائِکَتِہِ وَ کُتُبِہِ وَ رُسُلِہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالاً بَعیداً) ۔
در حقیقت اس آیت میں پانچ اصولو پر ایمان لانا ضروری قرار دیا گیا ہے او روہ ہیں مبداء، معاد ، آسمانی کتب، انبیاء او رملائکہ ۔
ضلال بعید ( دور کی گمراہی) یہ ایک لطیف تعبیر ہے یعنی ایسے لوگ اس طرح سے دور پھینک دئے گئے ہیں کہ حقیقی شاہراہ کی طرف ان کی واپسی آسانی سے ممکن نہیں ہے ۔


۱۳۷۔إِنَّ الَّذینَ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ کَفَرُوا ثُمَّ ازْدادُوا کُفْراً لَمْ یَکُنِ اللَّہُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ وَ لا لِیَہْدِیَہُمْ سَبیلاً ۔
۱۳۸۔ بَشِّرِ الْمُنافِقینَ بِاٴَنَّ لَہُمْ عَذاباً اٴَلیماً ۔
۱۳۹۔الَّذینَ یَتَّخِذُونَ الْکافِرینَ اٴَوْلِیاء َ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنینَ اٴَ یَبْتَغُونَ عِنْدَہُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّہِ جَمیعاً ۔
ترجمہ
۱۳۷۔ وہ لوگ جو ایمان لاکر کافر ہو گئے پھر ایمان لائے اور دوبارہ کافر ہوگئے پھر اپنے کفر میں بڑھ گئے خدا انھیں ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ ہی انھیں راہِ راست کی ہدایت کرے گا۔
۱۳۸۔ منافقین کو بشارت دوکہ دردناک عذاب ان کے انتظار میں ہے ۔
۱۳۹۔ جولوگ اہل ایمان کی بجائے کفار کو اپنا دوست چن لیتے ہیں کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان سے عزت و آبرو حاصل کریں حالانکہ تمام عزتیں تو خدا کے ساتھ مخصوص ہیں ۔

 

عدالت ِاجتماعیہٹ دھرم منافقین کا انجام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma