ایک سے زیادہ شادیوں کے لئے عدالت شرط ہے ۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
صلح بہتر ہےایک اہم سوال کا جواب

گذشتہ آیت کے آخر میں جس جملے میں احسان ، تقویٰ او رپر ہیز گاری کا حکم دیا گیا ہے ، وہ شوہروں کے بارے میں ایک طرح کی دھمکی بھی ہے کہ انھیں اپنے بیویوں کے بارے میں راہ ِ عدالت سے تھوڑا سا انحراف بھی نہیں کرنا چاہئیے اس مقام پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ عدالت تو دلی لگائی کے سلسلے میں بھی ممکن نہیں ہے لہٰذا متعدد بیویاں ہونے کی صورت میں کیا جائے
زیر بحث آیت اس سوال کے جواب میں کہتی ہے : محبت کے حوالے سے تو بیویوں کے درمیان عدالت ممکن نہیں چالے اس کے لئے کتنی بھی کوشش کیون کہ جائے۔(وَ لَنْ تَسْتَطیعُوا اٴَنْ تَعْدِلُوا بَیْنَ النِّساء ِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ ) ۔
” ولو حرصتم “ سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں کچھ افراد ایسے بھی تھے جو اس سلسلے میں بہت کو شش کرتے تھے ۔شاید اس کی وجہ اسی سورہ کی آیت تھی جس میں فرمایا گیا ہے :
فان خفتم الا تعدلوا فواحدة
یعنی ...... اگر تم اس بات سے ڈرو کہ تم عدل قائم نہیں کرسکو گے تو ایک ہی پر اکتفاء کرو
یہ واضح ہے کہ ایک آسمانی قانون خلاف فطرت نہیں ہوسکتا اور ممکن نہیں کہ وہ ” تکلیف مالا یطاق“ یعنی . ایسی ذمہ داری جس کی انسان میں طاقت نہ ہو ، کاحامل ہو ۔ دل کی محبت کے مختلف عوامل ہوتے ہیں جس میں سے بعض انسانی اختیار سے ماوراء ہیں لہٰذا ان کے بارے میں عدالت کا حکم نہیں دیا گیا ہے لیکن بیویوں سے بر تاوٴ اور ان کے حقوق کا لحاظ رکھنے کے بارے میں انسان پر عدالت کے لئے زور دیا گیا ہے جوکہ انسان کے بس میں ہے ۔
اس بناء پر کہ مرد اس سے غلط فائدہ اٹھائیں اس جملے کے بعد فرمایا گیا ہے : جب کہ تم محبت کے حوالے سے بیویوں کے درمیان مساوات قائم نہیں کرسکتے تو پھر سارا رجحان او رقلبی لگاوٴ تو ایک طرف نہ رکھو کہ جس سے دوسری بالکل معلق ہو کر ہی رہ جائے اور اس کے حقوق عملی طور پر ضائع ہو جائیں (فَلا تَمیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوہا کَالْمُعَلَّقَةِ) ۔
اس آیت کے آخر میں ان لوگوں کو تنبیہ کی گئی ہے جو اس حکم کے نزول سے قبل اپنی بیویوں کے درمیان عدل میں کوتاہی کرتے تھے: اگر وہ اصلاح او رتقویٰ کی راہ اپنائیں اور گذشتہ رویّے کی تلافی کریں تو خدا اپنی رحمت و بخشش ان کے شامل حال کردے گا ( وَ إِنْ تُصْلِحُوا وَ تَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّہَ کانَ غَفُوراً رَحیماً ) ۔
اسلامی روایات میں بیویوں کے درمیان عدالت ملحوظ رکھنے سے متعلق بہت سے مطالب مذکور ہیں جن سے قانون کی اہمیت اور عظمت ظاہر ہوتی ہے ایک حدیث میں ہے کہ حضرت علی (علیه السلام) جو دن کسی ایک بیوی سے تعلق رکھتے تھے ، اس دن وضو بھی دوسری کے گھر نہیں کرتے تھے ۔ ۱
پیغمبر اکرم کے بارے میں بھی ہے کہ آپ بیماری کے عالم میں بھی کسی ایک بیوی کے گھر قیام نہیں کرتے تھے ۲
معاذبن جبل کے بارے میں منقول ہے کہ اس کی دو بیوبیاں تھیں وہ دونوں طاعون کی بیماری کے باعث اکٹھی مر گئیں ، تو معاذ نے ایک کو دوسرے پہلے دفن کرنے کے لئے قرعہ نکالا تاکہ اس سے کوئی خلاف عدالت کام نہ ہو جائے ۔ ۳

 


۱۔تفسیر تبیان ، ج۳ صفحہ۳۵۰۔
۲- تفسیر تبیان ج۳ صفحہ ۳۵۰۔
۳- تفسیر تبیان ، ج۳ صفحہ ۳۵۰۔

 

صلح بہتر ہےایک اہم سوال کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma