طرفین سے ساز باز رکھنے والوں کی سزا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
شان ِنزول قتل اشتباہ کے احکام

مشرکین کے درمیان آزادی سے کام کرنا چاہتے ہیں ۔ اس مقصد کے حصول کے لئے انھوں نے دھوکے اور خیانت کی راہ اختیار کر رکھی ہے وہ دونوں گروہوں سے ہم قدم اور ہم فکر ہونے کا اظہار کرتے ہیں (۔سَتَجِدُونَ آخَرینَ یُریدُونَ اٴَنْ یَاٴْمَنُوکُمْ وَ یَاٴْمَنُوا قَوْمَہُمْ)
اسی وجہ سے جب فتنہ سازی اور بت پرستی کا موقع ان کے ہاتھ آتا ہے تو ان کے سارے پروگرام الٹے ہوجاتے ہیں اور سر کے بل بت پرستی میں ڈوب جاتے ہیں ( کُلَّما رُدُّوا إِلَی الْفِتْنَةِ اٴُرْکِسُوا فیہا) ۔
یہ پہلے گروہ کے بالکل بر عکس ہیں کیونکہ ان کی کوشش یہ تھی کہ یہ مسلمانوں سے بر سر پیکار نہ ہوں جب کہ ان کی کوشش یہ تھی کہ مسلمانوں سے الجھتے رہیں وہ صلح کی پیش کش کرتے تھے جبکہ یہ مسلمانوں سے بر سر پیکار تھے وہ مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچاتے تھے لیکن یہ ظلم و جور سے اجتناب نہیں کرتے تھے ۔ یہ تینوں فرق جن کی طرف ( فَإِنْ لَمْ یَعْتَزِلُوکُمْ وَ یُلْقُوا إِلَیْکُمُ السَّلَمَ وَ یَکُفُّوا اٴَیْدِیَہُمْ ) ۔
میں اشارہ ہوا ہے اس امر کا سبب ہیں کہ ان کے بارے میں حکم پچھلے گروہ سے مکمل طور پر مختلف حکم ہو ۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ انھیں جہاں کہیں پائیں اسیر کرلیں اور مقابلہ کرنے کی صورت میں قتل کردیں (فَخُذُوہُمْ وَ اقْتُلُوہُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوہُمْ)
لہٰذا ان کے لئے کافی اتمام حجت کیا گیا ہے وہاں آیت کے آخر میں یہ بھی فرمایا گیا ہے : وہ ایسے لوگ ہیں کہ ہم نے واضح طور پر ان پر تمہارا تسلط قائم کیا ہے ۔
( وَ اٴُولئِکُمْ جَعَلْنا لَکُمْ عَلَیْہِمْ سُلْطاناً مُبینا) ۔
زیر بحث آیت میں جس تسلط کی طرف اشارہ ہے ہوسکتا ہے یہ تسلط منطقی لحاظ سے ہو ۔ کیونکہ مسلمانوں کی منطق مشرکین کی منطق پر غالب تھی یا یہ بھی ہوسکتا ہے ظاہری اور خارجی لحاظ سے ہو کیونکہ جس وقت یہ آیات نازل ہو ئیں اس وقت مسلمان بہت ھد تک طاقت ور ہو چکے تھے ۔
درج بالا آیت میں ” ثقفتموھم “ کی تعبیر ممکن ہے ایک دقیق نکتے کی طرف اشارہ ہے ۔ کیونکہ یہ لفظ ثقافت کے مادہ سے ہے اور اس کا معنی ہے کسی چیز کا مشکل سے اور مہارت سے ہا تھ آنا اور ” وجدتموھم “ وجدان کے مادہ سے صرف ہاتھ آنے کے معنی میں ہے ان دونوں کا مفہوم مختلف ہے گویا منافقین کا یہ گروہ ( جودوغلہ ہے ) دونوں سے تعلقات رکھتا ہے یہ منافقین کا خطر ناک ترین گروہ ہے ممکن نہیں کہ انھیں آسانی سے پہچان لیا جائے اور وہ کسی جال میں پھنس جائے لہٰذا فرماتا ہے : مہارت اور مشکل سے ان پر قبضہ کر لو تو انھیں خد اکا حکم سنا وٴ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ انھیں گرفتار کرنا کٹھن اور مشکل کام ہے ۔


۹۲۔وَ ما کانَ لِمُؤْمِنٍ اٴَنْ یَقْتُلَ مُؤْمِناً إِلاَّ خَطَاٴً وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِناً خَطَاٴً فَتَحْریرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَ دِیَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلی اٴَہْلِہِ إِلاَّ اٴَنْ یَصَّدَّقُوا فَإِنْ کانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَکُمْ وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْریرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَ إِنْ کانَ مِنْ قَوْمٍ بَیْنَکُمْ وَ بَیْنَہُمْ میثاقٌ فَدِیَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلی اٴَہْلِہِ وَ تَحْریرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیامُ شَہْرَیْنِ مُتَتابِعَیْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّہِ وَ کانَ اللَّہُ عَلیماً حَکیماً
ترجمہ
۹۲۔ کسی صاحب ایمان فرد کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی صاحب ایمان کو قتل کرے مگر یہ کہ یہ کام غلطی اور اشتباہ میں اس سے سرزد ہو جائے اور پھر جس نے کسی مومن کو غلطی سے قتل کیا ہے اسے چاہے کہ وہ غلام آزاد کرے اور خون بہا بخش دیں اور اگر مقتول ایسے گروہ سے ہے تو تمہارے دشمن ہیں ( اور کافر ہیں ) لیکن قاتل خود مومن تھا تو چاہئیے ( کہ صرف) ایک غلام آزاد کرے( اور خونبہا ادا کرنا ضروری نہیں ہے ) اور اگر ایسے گروہ میں سے ہے جن کے ساتھ تمہارامعاہدہ ہو چکا ہے تو چاہئیے کہ اس کا خون بہا اس کے اہل خانہ کو دے اور ایک غلام ( بھی ) آزاد کرے اور جو شخص( غلام کے آزاد کرنے پر ) دسترس نہیں رکھتا، وہ مسلسل روزے رکھے ۔ یہ ( ایک قسم کی تخفیف اور ) اللہ کے حضور توبہ ہے اور خدا دانا و حکیم ہے ۔

شانِ نزول

مکہ کے ایک بت پرست حارث بن یزید نے ” ابو جہل“ کی مدد سے ایک مسلمان ” عیاس بن ابی ربیعہ “ کو اسلام کی طرف مائل ہونے کی پاداش میں ایک عرصہ تک شکنجہٴ ظلم میں جکڑے رکھا۔ مسلمانو ں کی مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد ” عیاش“ نے بھی مدینہ کی طرف ہجرت کی اور مسلمانوں میں شامل ہو گیا۔ اتفاقاًایک دن مدینہ کے قریب ایک محلہ میں اس کا سامنا اسے آزار دینے والے حارث بن یزید سے ہوگیا عیاش نے موقع غنیمت جان کر ھارث کو قتل کردیا اس کا خیال تھا کہ اس نے ایک دشمن کو قتل کیا ہے حالانکہ اس کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ حارث توبہ کرکے مسلمان ہو چکا تھا اور پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہونے جارہا تھا یہ واقعہ آنحضرت سے عرض کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی اور اس قتل کے بارے میں جو خطا سے اور اشتباہ میں ہو گیا حکم بیان ہوکیا گیا .

 

شان ِنزول قتل اشتباہ کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma