شان نزول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
چند اہم نکات دوست اور دشمن کے درمیان فیصلہ

اس آیت کی شان ِ نزول کے بارے میں متعدد روایات ہیں ان میں سے زیادہ واضح روایت وہ ہے جو امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل ہو ئی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے :
خیبر کے یہودیوں کے ایک بڑے آدمی نے جو شادی شدہ تھا ایک شوہر دار عورت سے خلاف عفت کام کیا وہ عورت بھی خیبر کے ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی ۔
تورات میں اس سلسلہ میں سنگساری کا حکم تھا، یہودی اس کے اجراء میں پریشان تھے اور ایسے حل کی تلاش میں تھے جس میں دونوں کی معافی ہو جائے اور اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو احکام ِ الہٰی ک اپابند بھی کہیں ۔
انھوں نے اپنے ہم مذہب اہل مدینہ کو پیغام بھیجا کہ وہ اس حادثہ کے بارے میں پیغمبر اسلام سے حکم در یافت کریں ( تاکہ اگر اسلام میں اس سے کوئی آسان حکم ہو تو اسے انتخاب کر لیا جائے ورنہ اس سے بھی صرف ِ نظر کرلیا جائے اور شاید اس طرح سے وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ پیغمبر اسلام کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائیں اور اپنے آپ کو مسلمانوں کا دوست ظاہر کریں ) ۔
اسی مقصد کے لئے مدینہ کے برے یہودی پیغمبر اسلام کی خدمت میںحاضر ہوئے تو آنحضرت نے فرمایئا : میں جو حکم کروں گا اسے قبول کروگے؟
وہ کہنے لگے : ہم اسی لئے آپ کے پاس آئے ہیں ۔
اس موقع پر زنا ئے محصنہ کا ارتکاب کرنے الوں کے لئے سنگسار کئے جانے کا حکم نازل ہوا لیکن انھوں نے اسے قبول نہ کیا ( اور عذر یہ پیش کیا کہ ہمارے مذہب میں تو ایسا حکم نہیں آیا) ۔
پیغمبر اسلام نے مزید فرمایا : یہ وہی حکم ہے جو تمہاری تورات میں بھی آیا ہے کیا تم اس بات سے اتفاق کرتے ہو کہ میں تم میں سے ایک شخص کو فیصلے کے لئے بلاوٴں او رجو کچھ وہ تورات سے بیان کرے اسے قبول کرلوں ۔
وہ کہنے لگے : جی ہاں ۔
پیغمبر اسلام نے فرمایا :ابن صریا  جو کہ فدک میں رہتا ہے ، کیسا عالم ہے ؟
وہ بولے ؛ وہ تو تورات کا سب سے بڑا عالم ہے ۔
کسی کو اسے لینے کے لئے بھیجا گیا جب وہ آنحضرت کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے اس سے فرمایا: تمجھے اس خدائے یکتا کی قسم دیتاہوں جس نے تورات کو موسیٰ (علیه السلام) پر نازل کیا ، تمہارے لئے دریا شگاف کیا، تمہارے دشمن فرعون کو غرق کیا اور تمہیں بیابا ن میں اپنی نعمتوں سے نوازکہو کیا ایسے موقع پر تورات میں تمہارے لئے سنگسار کرنے کا حکم نازل ہواہے یا نہیں ؟
وہ کہنے لگا: آپ نے مجھے ایسی قسم دی ہے کہ میں مجبور ہو گیا ہوں کہ کہوں جی ہاں ! ایسا ہی حکم تورات میں موجود ہے ۔پیغمبر اسلام نے فرمایا: پھر اس کے حکم کے اجراء کی مخالفت کیوں کرتے ہو؟
وہ بولا : حقیقت یہ ہے کہ ہم گذشتہ زمانے میں یہ حد عام افراد پر تو جاری کر دیتے تھے لیکن دولتمندوں او ربڑے لوگوں پر نہیں کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ ہمارے معاشرے کے خوش حال طبقوں میں یہ گناہ رائج ہو گیا ۔ یہاں تک کہ ہمارے ایک سر دار کا چچا زاد بھائی اس قبیح عمل کا مر تکب ہوا اور حسب معمول اسے سزا دی گئی ۔ اسی اثنا میں ایک عام آدمی اس کا مرتکب ہوا ۔ جب اسے سنگسار کرنے لگے تو اس کے رشتہ داروں نے اعتراض کیا او رکہنے لگے یہ حکم جاری ہو نا تو پھر دونوں پر ہو، اس صورت ِ حال کے پیش نظر ہم بیٹھ گئے اور سنگسار کے قانون کی جگہ ایک آسان قانون بنا لیا اور وہ یہ تھا کہ ہر ایک کو چالیس کوڑے لگائے جائیں اور ان کا منہ کالا کر کے اور سواری پر بٹھا کر انھیں گلی کوچوں میں پھرایا جائے۔
اس وقت پیغمبر اکرم نے حکم دیا کہ اس مرد اور عورت کو مسجد کے سامنے سنگسار کیا جائے۔ ۱
پھر آپ نے فرمایا: خدا یا! میں پہلا شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا، جبکہ یہودی اسے ختم کرچکے تھے ۔
اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہو ئیں اور اس وقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔

 

 

 

 


 
۱۔ بیہقی نے اپنی سنن جلد ۸ صفحہ ۲۴۶ میں جو روایت نقل کی ہے ۔ اس کے مطابق علماء ِ یہود جب پیغمبر اس

 

چند اہم نکات دوست اور دشمن کے درمیان فیصلہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma