تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
تفسیر اے اہل کتاب : اپنے دین میں غلو (اور زیادہ روی ) نہ کرو

گذشتہ آیات میں بے ایمان افراد اوراہل ایمان کے بارے میں متعد مباحث گزرچکے ہیں ۔ ان آیات میں ایک اور گروہ کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے بدترین قسم کا کفر انتخا ب کررکھا ہے ۔ انھوں نے اپنی گمرا ہی پر ہی اکتفا کیا بلکہ دوسروں کوبھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے اوپر ظلم وستم روا سمجھتے ہیں اور دوسروں پر بھی کیونکر نہ وہ خود راہِ ہدایت پر چلتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی راہ ِ ہدایت پر نہ چلیں
لہذا پہلی آیت میں فرمایا گیا : جو لوگ کافر ہوگئے ہیں اور لوگوں کے راہِ خدا میں قدم اٹھانے میں حائل ہوتے ہیں وہ بہت دور کی گمراہی کا شکار ہیں

 ( إِنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِیلِ اللهِ قَدْ ضَلُّوا ضَلاَلًا بَعِیدًا )
یہ لوگ جادئہ ِحق سے اس لیے دورترین ہیں ، کیونکہ یہ ضلالت وگمراہی کے مبلّغ ہیں اور بہت بعید نظر آتا ہے کہ ایسے لوگ اس راہ سے دست بردار ہوجائیں کہ جس کی طرف وہ خود دعوت دیتے ہیں ۔ انھوں نے اپنے کفر کے ساتھ ہٹ دھرمی اور عناد کو بھی ملا لیا ہے اور بے راہ روی کی طرف قدم اٹھایا ہے کہ جو راہِ حق سے بہت دور ہے ۔
اگلی آیت میں مزید کہتا ہے : جو لوگ کافر ہوگئے ہیں اور انھوں نے ظلم کیا ہے ( انھوں نے حق پر ظلم کیا ہے کہ جو چیز اس کے شایان ِ شان تھی اسے انجام نہیں دیا اور اپنے اوپر بھی ظلم کیا ہے کہ خود کوسعادت سے محروم کردیا ہے اور گمراہی میں جاپڑے ہیں ۔ نیزدوسروں پر بھی ظلم کیا ہے انھیں راہِ حق سے روکا ہے ) ایسے ا فراد کو پروردگار کی مغفر ت میسّر نہیں آئے گی اور خدا انھیں راہِ جہنم کے علاوہ کسی اور راستے کی راہنمائی نہیں کرے گا

( إِنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا وَظَلَمُوا لَمْ یَکُنْ اللهُ لِیَغْفِرَ لَہُمْ وَلاَلِیَہْدِیَہُمْ طَرِیقًا إِلاَّ طَرِیقَ جَہَنَّمَ )اور ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے (خا لدین فیھا ابدا ً)انھیں جاننا چاہیے کہ خدا تہد ید اور دھمکی عمل پذیر ہو کے رہے گی کیونکہ خدا کے لیے یہ کام آسان ہے اور وہ اس پر قدرت رکھتا ہے (وکان ذلک علی اللہ یسیراً )
جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مند رجہ بالا آیات ایسے کفاراور ان کی سزا کے بارے میں خاص تاکید کرتی ہیں ایک طرف ان کی گمرا ہی کو ضلال بعید کہاگیا ہے اور دوسری طرف ” لم یکن اللہ “ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں بخش دینا مقامِ خدا وندی کے لائق نہیں ہے اور تیسری طرف خلو د اور ” ابد ا“ سے اس پر مزید تاکید کی گئی ہے یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ وہ خود گمراہ ہونے کے علاوہ دوسروں کوگمراہ کرنے میں کوشاں رہتے تھے اور اس پر ان کی جوابدہی بہت عظیم ہو گئی تھی ۔


۱۷۰۔ یَااٴَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَکُمْ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِنْ رَبِّکُمْ فَآمِنُوا خَیْرًا لَکُمْ وَإِنْ تَکْ ُوا فَإِنَّ لِلَّہِ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ وَکَانَ اللهُ عَلِیمًا حَکِیمًا
ترجمہ
۱۷۰۔ اے لوگو ! (جس ) پیغمبر (کے انتظار میں تم تھے وہ ) پروردگار کی طرف سے حق کے (پروگرام کے ساتھ ) تمھارے پاس آگیا ہے اس پر ایمان لے آؤ کہ اس میں تمھارا فائدہ ہے اور اگر کافر ہوجاؤ (تو خدا کا کوئی نقصان نہیں کیو نکہ ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ خدا کے لیے ہے اور اللہ دانا اور حکیم ہے ۔

 

تفسیر اے اہل کتاب : اپنے دین میں غلو (اور زیادہ روی ) نہ کرو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma