روایات ِ اسلامی اور توسل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
قرآن اور توسلچند قابل توجہ باتیں

بہت سی شیعہ سنی روایات سے بھی یہ بات واضح ہو تی ہے کہ توسل کے مذکورہ مفہوم میں کوئی اشکام نہیں ہے بلکہ یہ ایک اچھا طریقہ شمار ہوتا ہے ۔ ایسی روایات بہت زیادہ ہیں اور بہت سی کتب میں مذکورہیں ۔ ہم نمونہ کے طور پر اہل سنت کی کتب سے چند روایات نقل کرتے ہیں :
۱۔ کتاب ” وفاء الوفا“ اہل سنت کے ایک مشہور عالم سمبودی کی تالیف ہے اس کتاب میں ہے :
بار گاہ خدا میں رسول اللہ اور ان کے مقام و مرتبہ کے وسیلے سے آپ کی والادت سے پہلے ، آپ کی ولادت کے بعد ،آپ کی رحلت کے بعد ، عالم برزخ کے دوران میں اور قیامت کے دن ، شفا عت طلب کرنا جائز ہے ۔
اس کے بعد وہ اس روایت کو نقل کرتے ہیں جس میں ہے کہ حضرت آدم(علیه السلام) نے پیغمبر اسلام کو وسیلہ قرار دیا چونکہ آپ پیغمبراسلام کے آئندہ پیدا ہونے کے بارے میں جانتے تھے۔ حضرت آدم (علیه السلام) نے بارگاہِ الہٰی میں یوں عرض کیا:
یارب اسئلک بحق محمد لما غفرت لی
خدا وند!بحق محمد تجھ سے در خواست کرتا ہوں کہ مجھے بخش دے 1
اس کے بعد صاحب ” وفا ء الوفاء“ نے ایک اور حدیث ، راویانِ حدیث کی ایک جماعت جس میں نسائی اور ترمذی جیسے مشاہیر علماء شامل ہیں کے حوالے سے پیغمبر اکرم کی زندگی کے دوران میں توسل کے جواز کے بارے میں بطور شاہد نقل ہے حدیث کا خلاصہ یہ ہے :
ایک نابینا نے پیغمبر اکرم سے اپنی بیماری سے شفا کے لئے دعا کی درخواست کی تو پیغمبر اکرم نے اسے حکم دیا کہ اس طرح دعا کرو۔
”اللھم انی اسئلک و اتوجہ الیک بنبیک محمد نبی الرحمة یا محمد انی توجھت بک الیٰ ربی فی حاجتی لتقضی لی اللھم شفعہ فی
یعنی  خدا یا ! میں تجھ سے تیرے پیغمبر جو نبی ٴ رحمت ہے کے صدقے میں سوال کرتا ہوں اور تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں ، اے محمد! میں آپ کے وسیلے سے اپنی حاجت روائی کے لئے اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہوتا ہوں خدا یا! انھیں میرا شفیع قرار دے ۔ 2
اس کے بعد صاحب الوفاء الوفاء نے آنحضرت کی وفات کے بعد آپ سے توسل کے جواز میں یہ روایت نقل کی ہے :
حضرت عثمان کے زمانے میں ایک حاجت مند پیغمبراکرم کی قبر کے پاس آیا اور نماز پڑھ کر اس نے اس طرح دعا کی :
اللھم انی اسئلک و اتوجہ الیک بنبینا محمد نبی الرحمة یا محمد انی اتوجہ بک الیٰ ربک ان تقضی حاجتی “
یعنی خدا وندا ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور اپنے پیغمبر جو نبی ِ رحمت کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں ۔ اے محمد ! میں آپ کے پر وردگار کی طرف متوجہ ہوتا ہوں تاکہ میری مشکل آسان ہو جائے۔
اس کے بعد لکھتے ہیں کہ فوراً اس کی مشکل حل ہو گئی ۔ 3
۲۔ کتاب ”التوصل الیٰ الحقیقة التوسل“ کا موٴلف نے جو توسل کے بارے میں بہت سخت گیر ہے ، ۲۶ احادیثمختلف کتب اور مصادر سے نقل کی ہیں جن سے توسل کا جواز ظاہر ہوتا ہے اگر چہ موصوف نے ان احادیث کی اسناد میں کیڑے نکالنے کی کوشش کی ہے لیکن واضح ہے کہ روایات جب بہت زیادہ ہوں اور حد تواتر تک پہنچ جائیں تو پھر سند حدیث میں کوئی خدشہ اور ردو قدح کی گنجائش باقی نہیں رہتی اور توسل و وسیلہ کے بارے میں منابع اسلامی میں مذکورہ روایات حد تواتر سے بھی زیادہ ہیں ۔
ان میں سے ایک روایت صواعق میں اہل سنت کے مشہور امام شافعی سے نقل کی گئی ہے وہ اہل بیت ِ رسول سے متوسل ہونے کے بارے میں کہتے ہیں :
آل النبی ذریعتی وھم الیہ وسیلتی
ارجو بھم اعطی عنداً بید الیمین صحیفتی

اہل بیت رسول میرا وسیلہ ہیں ۔
وہ اس کی بار گاہ میں میرے تقرب کا ذریعہ ہیں
میں امید کرتا ہوں کہ ان کے ذریعے سے کل قیامت کے دن میر انامہ اعمال میرے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔ 4
نیز بیہقی سے صاحب ِ صواعق نے نقل کیا ہے کہ خلیفہ دوم کی خلافت کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑگیا ، حضرت بلاچند صحابہ کے ساتھ پیغمبراکرم کی قبر انور کے پاس آئے اور یوں کہنے لگے :
یا رسول اللہ استسق لامتک فانھم قد ھلکوا
یعنی  اے رسول خدا ! اپنی امت کے لئے اپنے خدا سے بارانِ رحمت طلب کیجئے  کیونکہ ممکن ہے کہ وہ ہلاک ہو جائے۔ 5
یہاں تک کہ ابن حجر سے کتاب” الخیرات الحسان “ میں منقول ہے کہ امام شافعی جن دنوں بغداد میں تھے امام ابو حنیفہ کی زیارت کے لئے گئے اور اپنی حاجات کے لئے ان سے متوسل ہو ئے ۔ 6
نیز صحیح دارمی میں ابو الجوزاء سے منقول ہے :
ایک سال مدینہ میں سخت قحط پڑا تو بعض لوگوں نے حضرت عائشہ سے شکایت کی ، انھوں نے کہا: قبر پیغمبر کے اوپر چھت میں ایک سوراک کریں تاکہ قبر پیغمبر کی بر کت سے خدا کی طرف سے بارش نازل ہو، ان لوگوں نے ایسا کیا تو بہت زیادہ بارش برسی ۔
تفسیر آلوسی میں مندرجہ بالا احادیث میں سے متعدد نقل کی گئی ہیں اس کے بعد ان کاتفصیلی تجزیہ کیا گیا ہے حتی کہ ان احادیث کے بارے میں سخت رویہ اختیار کیا گیا ہے آخر میں مجبوراً صاحب مقامِ پیغمبر سے متوسل ہونے سے نہیں روکتا ، خواہ حیات پیغمبروں میں ہو یا آپ کی رحلت کے بعد ۔
پھر مزید تفصیلی بحث کے بعد کہا ہے ۔
خدا کی بار گاہ میں رسول اللہ کے علاوہ کسی اور سے متوسل ہونے میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ جسے وسیلہ بنایا جائے وہ بار گاہ الہٰی میں مقام و منزلت رکھتا ہو۔ 7
رہیں شیعہ کتب تو ان میں یہ بات اتنی واضح ہے کہ کوئی حدیث نقل کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔

 

 

 

 

 


1 ۔ وفا ء الوفاء جلد ۳ صفحہ ۱۳۷۱، کتاب ” التوصل الیٰ الحقیة التوسل“ میں بھی بیہقی کی ” دلائل النبوة“ کے حوالے سے یہ روایت مذکورہے ۔
2۔ وفا ء الوفاء، صفحہ ۱۳۷۳۔
3 وفا ء الوفاء صفحہ ۱۳۷۳۔
4۔ التوصل صفحہ ۳۲۹۔
5 ۔ التوصل صفحہ ۲۵۳۔
6 ۔ التوصل صفحہ ۳۳۱ ۔
7 ۔ روح المعانی جلد ۴ ، صفحہ ۱۱۴، ۱۱۵۔

 

قرآن اور توسلچند قابل توجہ باتیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma