تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
قیامِ عدالت کا تاکیدی حکمپیمان شکنی کے باعث انھیں اپنی رحمت سے دور کردیا

گذشتہ چند آیات میں نعمات الٰہی کے ذکر کے بعد اس آیت میں پھر روئے سخن مسلمانوں کی طرف ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کچھ اور نعمتیں مسلمانوں کو یاد دلائی ہیں تا کہ ان کے شکر انے کے طور پر فرمانِ خدا کی اطاعت کرین اور عدالت کے قیام کی کوشش کریں۔
فرمایا گیا ہے: اے ایمان لے آنے والو! خدا کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب ایک گروہ مصمم ارادہ کرچکا تھا کہ تمھاری طرف ہاتھ بڑھائے اور تمھیں ختم کردے لیکن خدا نے ان کا شر تم سے دُور کردیا (یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا اذْکُرُوا نِعْمَتَ اللَّہِ عَلَیْکُمْ إِذْ ہَمَّ قَوْمٌ اٴَنْ یَبْسُطُوا إِلَیْکُمْ اٴَیْدِیَہُمْ فَکَفَّ اٴَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ ) ۔
خداوند عالم آیاتِ قرآنی میں مسلمانوں کو بار بار اپنی گوناگوں نعمات اور الطاف یاد دلاتاہے تا کہ ان میں روحِ ایمان کو محکم کرے، ان میں شکر گذاری کا احساس اجاگر کرے اور مشکلات کے مقابلے میں انھیں ثباتِ قدم پر ابھارے۔ ایسی آیات میں سے ایک زیر نظر آیت بھے ہے۔ رہا یہ سوال کہ یہ آیت کون سے واقعہ کی طرف اشارہ کررہی ہے، اسی سلسلے میں مفسرین میںا ختلاف ہے بعض سمجھتے ہیں کہ یہ نبی نضیر کے یہودیوں کا خطرہ برطرف کرنے کی طرف اشارہ ہے، جنھوں نے مدینہ میں رسول(علیه السلام) خدا اور مسلمانوں کو ختم کرنے کی سازش کی تھی ۔
بعض مفسرین اے”بطن نخل“ کے واقعہ کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں جو حدیبیہ کے موقع پر ہجرت کے چھٹے برس واقع ہوا ۔ ہوا یہ کہ خالد بن ولید کی سرکردگی میں مشرکین مکہ کی ایک جماعت نے پروگرام بنایا کہ نمازِ عصر کے دوران میں مسلمان پر حملہ کردیں۔ پیغمبر اکرم اس سازش سے آگاہ ہوگئے۔ آپ نے نماز کو مختصر کر کے نمازِ خوف میں تبدیل کردیا ۔ اس طرح ان کی سازش نقش بر آب ہوگئی ۔
بعض اسے رسول اللہ اور مسلمانوں کی حادثات سے معمور زندگی کے دیگر حوادث کی طرف اشارہ قرار دیتے ہیں۔
بعض مفسرین کا نظریہ ہے کہ آیت ان تمام حوادث کی طرف اشارہ کر رہی ہے جو پوری تاریخ اسلام میں وقوع پذیر ہوتے رہے۔ آیت میں لفظ ”قوم“ نکرہ ہے اور وحدت پر دلالت ہے، اگر اس سے صرف نظر کرلیں تویہ تفسیر دیگر تفاسیر سے بہتر ہے۔
بہر حال آیت مسلمانوں کی توجہ ان فطرات کی طرف دلارہی ہے جن میں ممکن تھا کہ ان کا نام ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹ جاتاہے۔ آیت تنبیہ کررہی ہے کہ ان نعمتوں کی قدردانی کرتے ہوئے تقویٰ اختیار کرو،خدا پر بھروسہ رکھو اور جان لو کہ اگر تم پرہیزگار رہے تو زندگی میں اکیلے نہیں رہو گے اور وہ دستِ غیب جو ہمیشہ تمھارا محافظ رہاہے آئندہ بھے حمایت کرتارہے گا(وَ اتَّقُوا اللَّہَ وَ عَلَی اللَّہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ) ۔
واضح ہے کہ توکّل کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اپنے کام خدا پر چھوڑنے کے بہانے ذمّہ داریوں سے صرف نظر کرلے یا حوادث کے سامنے سر جُھکالے بلکہ مقصد یہ ہے کہ اپنی پوری صلاحیّت اور توانائی کو بروئے کار لانے کے با وجود اس طرف متوجہ رہے کہ جو کچھ اس کے پاس ہے وہ خود اس کی اپنی طرف سے نہیں ہے بلکہ کسی دوسری ذات کی طرف سے ہے۔ اس طرح غرور اور خود پرستی کا احساس اپنے دل سے نکال دے نیز اس بات سے نہ ڈرے کہ مشکلات و حوادث بہت زیادہ اور شدید ہیں ، مایوس نہ ہو اور جان لے کہ اس کے پاس ایک ایسا سہارا ہے جس کی قدرت تمام قدرتوں سے بالاتر ہے۔
ضمناً یہ امر بھی لائقِ توجہ ہے کہ آیت میں پہلے تقویٰ کا حکم دیا گیا ہے پھر توکّل کی طرف اشارہ ہے اس سے معلوم ہوتاہے کہ خدا کی حمایت پرہیزگاروں کے شامل حال ہے۔
توجہ رہے کہ ”تقویٰ-“ ”وقایہ“کے مادہ سے ہے۔ اس کا مطلب ہے۔ اپنا بچاؤ اور فساد اور برائی سے اجتناب کرنا ۔


۱۲۔وَ لَقَدْ اٴَخَذَ اللَّہُ میثاقَ بَنی إِسْرائیلَ وَ بَعَثْنا مِنْہُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقیباً وَ قالَ اللَّہُ إِنِّی مَعَکُمْ لَئِنْ اٴَقَمْتُمُ الصَّلاةَ وَ آتَیْتُمُ الزَّکاةَ وَ آمَنْتُمْ بِرُسُلی وَ عَزَّرْتُمُوہُمْ وَ اٴَقْرَضْتُمُ اللَّہَ قَرْضاً حَسَناً لَاٴُکَفِّرَنَّ عَنْکُمْ سَیِّئاتِکُمْ وَ لَاٴُدْخِلَنَّکُمْ جَنَّاتٍ تَجْری مِنْ تَحْتِہَا الْاٴَنْہارُ فَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذلِکَ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَواء َ السَّبیل-
ترجمہ
۱۲۔خدا نے بنی اسرائیل سے پیمان لیا اور ان میں سے بارہ رہبر اور سرپرست ہم نے مبعوث کیے اور خُدا نے (انھیں) کہا کہ میں تمھارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم کرو، زکٰوة ادا کرو، میرے رسولوں پر ایمان لے آؤ اور ان کی مدد کرو اور خدا کو قرض حسنہ دو(اس کی راہ میں ضرورت مندوں کی مدد کرو) تو تمھارے گناہوں کو چھپادوں گا (بخش دوں گا) اور تمھیں باغات جنت میں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں داخل کروں گا لیکن جو شخص اس کے بعد بھی کافر ہوجائے تو وہ راہ ِ راست سے منحرف ہوگیاہے۔

 

قیامِ عدالت کا تاکیدی حکمپیمان شکنی کے باعث انھیں اپنی رحمت سے دور کردیا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma