تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
قصاص اور در گذروہ جو قانونِ الہٰی کے مطابق حکم نہیں کرتے

تورات سے مربوط آیات کے بعد یہ آیت انجیل کی کیفیت بیان کررہی ہے ارشاد ہوتا ہے : گذشتہ رہبروں اور پیغمبروں کے بعد ہم نے مسیح کو مبعوث کیا جب کہ اس کی نشانیاں بالکل ان نشانیوں کے مطابق تھیں جو تورات نے بیان کی تھیں ( وَقَفَّیْنَا عَلَی آثَارِہِمْ بِعِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنْ التَّوْرَاةِ ) ۔
اس جملہ کی ایک اور بھی تفسیر ہے اور وہ یہ ہے کہ : حضرت مسیح (علیه السلام) نے تورات کی حقانیت کا اعتراف کیا کہ جو حضرت موسیٰ بن عمران پرنازل ہ وئی تھی جیسے تمام آسمانی پیغمبر اپنے سے پہلے انبیاء کی حقانیت کے معترف تھے ۔
اس کے بعد فرمایا گیا ہے : ہم نے اسے انجیل سونپی کہ جس میں ہدایت اور نور تھا (وَآتَیْنَاہُ الْإِنجِیلَ فِیہِ ہُدًی وَنُورٌ) ۔
قرآن مجید میں تورات ، انجیل اور قرآن تینوں کو نور کہا گیا ہے ۔ تورات کے بارے میں ہے :
انا انزلنا التوراة فیھا ھدی و نور ( مائدہ۔ ۴۴)
انجیل کے بارے میں تو مندرجہ بالا آیت شاہد ہے اور قرآن کے بارے میں ہے :
وَ قَد جاء کم من اللہ نور و کتاب مبین “ ( مائدہ ۔۱۵)
در حقیقت جیسے تمام موجودات ِ عالم اپنی زندگی کے تسلسل کے لئے نور کے سخت محتاج ہیں ۔ اسی طرح خدا کے دین اور آسمانی کتب کے احکام و قوانین انسانوں کے رشد و تکامل اور ارتقاء کے لئے باگریز ہیں ۔ اصولی طور پر ثابت ہو چکا ہے کہ تمام توائیوں اور ھرکات اور زیبائیوں کا سر چشمہ نور ہے اور نور نہ ہوتو خاموشی اور موت تمام جگہوں پر چھا جائے ۔اسی طرح پیغمبروں کی تعلیمات نہ ہوں تو تمام انفرادی و اجتماعی انسانی قدریں موت کی نیند سو جائیں اور اس نمونے ہم مادی معاشروں میں واضح طو ر پر دیکھ سکتے ہیں ۔
قرآن نے کئی ایک مقامات پر تورات اور انجیل کو آسمانی کتاب کے عنوان سے یاد کیا ہے اور بتا یا ہے کہ یہ دونوں کتابیں اصل میں خدا کی طرف سے نازل ہوئی ہیں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں لیکن یہ بھی مسلم ہے کہ اپنے پیغمبروں کے بعد یہ دونوں آسمانی کتابیں تحریف کی نذر ہو گئیں کچھ حقائق ان میں سے کم کر دئے گئے اور کچھ اورکتب نے ان کی جگہ لے لی ۔ جن میں کچھ حصہ اصلی کتب کا بھی تھا ۔ ۱
لہٰذانور کا اطلاق اصلی تورات اور انجیل پر ہوتا ہے ۔ تحریف شدہ کتب پر نہیں ۔
دوبارہ بطور تاکید فرمایا گیا ہے کہ : نہ صرف یہ کہ عیسیٰ بن مریم ، تورات کی تصدیق کرتے تھے بلکہ ان کی آسمانی کتاب انجیل بھی تورات کی صداقت پر گواہ تھی

( وَمُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنْ التَّوْرَاةِ) ۔
آخر میں ارشاد ہو تا ہے : یہ آسمانی کتاب پرہیز گاروں کے لئے ہدایت اور وعظ و نصیحت کا سر مایہ ہے ( وَہُدًی وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِینَ ) ۔
یہ تعبیر بھی ویسی ہی ہے جیسی سورہٴ بقرہ کی ابتداء میں قرآن کے بارے میں آئی ہے ۔ جہاں فرمایا گیا ہے :
ھدی للمتقین
یعنی قرآن پرہیز گاروں کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے ۔
نہ صرف قرآن بلکہ تمام آسمانی کتب اسی طرح پرہیز گاروں کے ہدایت کا ذریعہ ہیں ۔ پرہیز گاروں سے مراد وہ لوگ ہیں جو حق کی تلاش میں رہتے ہیں اور اسے قبول کرنے کے لئے آمادہ و تیار رہتے ہیں ۔ واضح ہے کہ جو لوگ ہت دھرمی اور دشمنی کی بنا پر اپنے دل کادریچہ حق کے سامنے بند کرلیتے ہیں وہ کسی بھی حقیقت سے بہرہ مند نہیں ہوسکتے۔
یہ بات قابل توجہ ہے کہ زیر بحث آیت میں پہلے انجیل کے بارے میں ” فیہ ھدیً“ کہا گیا ہے اور بعد میں بطور مطلق ” ھدیً“ کہا گیا ہے ۔ تعبیر کا یہ فرق ممکن ہے اس بنا پر ہو کہ انجیل اور دوسری آسمانی کتب میں ہر شخص کے لئے بلا استثناء ہدایت کے دلائل موجود ہیں لیکن پرہیزگاروں کے لئے کہ جو اس میں دقت نظر کرتے ہیں وہ ہدایت تربیت، تکامل اور ارتقاء کا باعث ہے ۔

 

۴۷۔ وَلْیَحْکُمْ اٴَہْلُ الْإِنجِیلِ بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ فِیہِ وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ فَاٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْفَاسِقُونَ ۔
ترجمہ
۴۷۔ ہم نے اہل انجیل ( پیروان ِ مسیح ) سے کہا کہ جوکچھ خدا نے اس میں نازل کیا ہے وہ اس کے مطابق حکم کریں اور جو لوگ اس کے مطابق حکم نہیں کرتے جو خدا نے نازل کیا ہے ، وہ فاسق ہیں ۔

 

 

 


 
۱۔ تورات اور انجیل میں تحریف اور اس کی تاریخی اسناد کے بارے میں زیادہ وضاحت کے لئے کتاب ”الھدی الیٰ دین المصطفیٰ “ اور ” انیس الاعلام“ کی طرف رجوع فرمائیں ۔

 

قصاص اور در گذروہ جو قانونِ الہٰی کے مطابق حکم نہیں کرتے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma