تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
چند اہم نکاتشان ِ نزول

پھر اس آیت میں مجاہدین کو شجاعت پر ابھارا گیا ہے اور انھیں دشمن کے ساتھ مبارزہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔
اس کے علاوہ مجاہدین کی صفوں اور اہداف و مقاصد کو مشخص و ممتاز کرنے کے لئے اس طرح فرماتا ہے :
” صاحبِ ایمان افراد خدا کی راہ میں اس کے لئے جو خدا کے بندوں کے لئے سود مند ہے جنگ کرتے ہیں ، لیکن بے ایمان افراد طاغوت یعنی تباہ کرنے والی طاقتوں کی راہ میں ( جنگ کرتے ہیں )“
(الَّذِینَ آمَنُوا یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللهِ وَالَّذِینَ کَفَرُوا یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ الطَّاغُوتِ )
یعنی بہر حال ان کی زندگی کے دن مبارزہ اور مقابلہ سے خالی نہیں ہیں ۔ زیادہ سے زیادہ ایک گروہ حق کی راہ میں اور دوسرا باطل اور شیطان کی راہ میں برسر پیکار ہے ۔ اس کے بعد کہتا ہے : شیطان کے ساتھیوں سے جنگ کرواور ان سے ڈرو نہیں (فَقَاتِلُوا اٴَوْلِیَاءَ الشَّیْطَان) ۔
طاغوت، فسادی قووتیں اور ظالم طاقتیں ظاہراً جتنی بھی بڑی اور قوی نظر آئیں لیکن باطن میں زبوں حال اور ناتواں ہیں ۔
ان کے ظاہری سازو سامان ، تیاری اور آراستہ و پیراستہ ہونے سے نہ ڈرو ۔ کیونکہ ان کا باطن کھوکھلا ہے اور ان کے منصوبے اور سازشین ان کی طاقت اور توانائی کی طرح ناقص و کمزور ہیں ۔ کیونکہ خدا ئے لایزل کی قدرت پر ان کا تکیہ نہیں ہے بلکہ وہ شیطانی طاقتوں پر بھروسہ کئے ہوئے ہیں (إِنَّ کَیْدَ الشَّیْطَانِ کَانَ ضَعِیفًا) ۔اس کمزوری اور ناتوانی کی دلیل واضح ہے کیونکہ ایک طرف سے صاحب ِ ایمان افراد اہداف اور حقائق کی راہ میں قدم آگے بڑھاتے ہیں کہ قانونِ آفرینش سے ہم آہنگ اور ہم صا ہیں اور ابدی و جاودانی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں وہ انسانوں کو آزاد کرنے اور ظلم و ستم کے مظاہر کو ختم کرنے کے لئے بر سر پیکار ہیں جبکہ طاغوت کے طرفدار استعماری اور لوٹ مار کری والی قوتیں ناپائیدار شہوت کی راہ میں چلنے والے جن کا اثر معاشرے کی تباہی اور قانونِ آفرینش کے بر خلاف ہے ، سعی و کوشش کرتے ہیں ۔ دوسری طرف سے صاحبِ ایمان افراد روحانی قوتوں پر بھروسہ کرکے مطمئن ہیں کہ وہ ان کی کامیابی کے ضامن ہیں اور وہ انھیں قوت بخشیں گے ۔ جبکہ بے ایمان لوگوں کو کوئی مستحکم سہارا نہیں ہے ۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس آیت میں طاغوت کا شیطان سے مکمل ربط بیان ہواہے کہ کس طرح طاغوت شیطان صفت مختلف طاقتوں سے مدد حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ خدا کہتا ہے کہ طاغوت کے ساتھی وہی شیطان کے دوست ہیں ۔ سورہٴ اعراف آیہ۲۷ میں یہی مضمون آیا ہے :
انا جعلنا الشیاطین اولیاء للذین لایوٴمنون
ہم نے شیاطین کو بے ایمان افراد کا سر پرست بنا دیا ہے ۔


۷۷۔ اٴَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِینَ قِیلَ لَہُمْ کُفُّوا اٴَیْدِیَکُمْ وَاٴَقِیمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّکَاةَ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْہِمْ الْقِتَالُ إِذَا فَرِیقٌ مِنْہُمْ یَخْشَوْنَ النَّاسَ کَخَشْیَةِ اللهِ اٴَوْ اٴَشَدَّ خَشْیَةً وَقَالُوا رَبَّنَا لِمَ کَتَبْتَ عَلَیْنَا الْقِتَالَ لَوْلاَاٴَخَّرْتَنَا إِلَی اٴَجَلٍ قَرِیبٍ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیلٌ وَالْآخِرَةُ خَیْرٌ لِمَنْ اتَّقَی وَلاَتُظْلَمُونَ فَتِیلًا۔
ترجمہ
۷۷۔ کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھیں ( مکہ میں ) کہا گیا کہ ( وقتی طور پر) جہاد سے دستبردار ہو جاوٴ اور نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو( مگر وہ اس حکم سے رنجیدہ اور غیر مطمئن تھے ) لیکن جس وقت ( مدینہ میں ) انھیں جہاد کا حکم دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ لوگوں سے ایسے ڈرتاتھا جس طرح خدا سے ڈرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ وہ کہنے لگے پر وردگار! تونے ہم پر جہاد کیوں فرض کیا ہے کیوں یہ حکم دینے میں تاخیر نہیں کی ۔ ان سے کہہ دو زندگانیٴِ دنیا کاسرمایہ ناچیز اور کم تر ہے اور جو پر ہیز گار ہو اس کی آخرت بہتر ہے اور تم پر چھوٹے سے چھوٹا ظلم بھی نہیں ہوگا۔

 

چند اہم نکاتشان ِ نزول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma